پی آئی اے بل پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق
بل منظوری کے لئے 11 اپریل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
حكومت اوراپوزيشن جماعتوں كے مابين پی آئی اے كو پرائیوٹ لمیٹیڈ کمپنی بنانے كے بل پراتفاق رائے پيدا ہوگيا جب کہ بل کا مسودہ بھی تیار کرلیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی ايئرلائن كو پرائیوٹ لمیٹیڈ کمپنی بنانے سميت ديگر بلوں پراتفاق رائے پيدا كرنے کے لئے بنائی جانے والی پارليمنٹ كی خصوصی کمیٹی كا اجلاس وفاقی وزيرقانون زاہد حامد كی زیرصدارت ہوا جس ميں بحث كے بعداپوزيشن بلاآخرقومی ايئرلائن ميں شراكت دارلانے اوركمپنی بنانے پررضا مند ہوگئی جب کہ اس بات پر بھی اتفاق رائے سامنے آیا ہے کہ پی آئی اے کا انتظامی کنرول حکومت کے پاس ہوگا۔ كميٹی كے اجلاس ميں وفاقی وزيرقانون زاہد حامد نے پہلے پہل اپوزيشن كو منانے كی بہت كوشش كی ليكن پيپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور ايم كيوايم اركان نہ مانے۔ اپوزيشن اركان نويد قمر اور اسد عمركا وزيرخزانہ اسحاق ڈار كی اجلاس ميں شركت كا مطالبہ كيا جس پر وفاقی وزير زاہد حامد نے وزيرخزانہ اسحاق ڈار كو اجلاس ميں طلب كرليا۔
اسحاق ڈاركی آمد كے بعدكميٹی نے بل كا شق وار جائزہ ليكر اتفاق رائے كيا، اجلاس ميں وزيرخزانہ نے يقين دہانی کرائی کہ پی آئی اے كے شيئر ز49 فيصد سے كم فروخت كئے جائيں گے، قومی ايئرلائن كا انتظامی كنٹرول شراكت داركونہيں دياجائيگا بلكہ پی آئی اے بورڈ کے پاس ہوگا اور بورڈ کی نمائندگی حصص کی شرح کی بنیاد پر ہوگی۔ اجلاس ميں وزيرقانون زاہد حامد اورسينيٹر سعيد غنی ميں پی آئی اے ملازمين كی تنخواہوں اورمراعات كے معاملے پر جھڑپ بھی ہوئی ،حكومت اوراپوزيشن ميں اس بات پربھی اتفاق ہوا كہ پی آئی اے كا ہيڈكوارٹر كراچی ميں برقرار رہے گا جب كہ ملازمين كی تنخواہوں اورمراعات ميں كوئی تبديلی نہيں كی جائے گی، بل پراپوزيشن نے اصولی اتفاق توكرليا تاہم يہ مطالبہ بھی كيا گیا كہ ہڑتال كے دوران جن ملازمين پر مقدمات قائم كئے گئے ہيں ان كوختم كياجائے جس پروزيرخزانہ نے يقين دہانی كرائی كہ اس پر بعد ميں بيٹھ كر بات كی جائے گی۔
پی آئی اے بل پارليمنٹ كے 11 اپريل كو ہونے والے مشتركہ اجلاس ميں پيش كيا جائيگا ،دوسری جانب كميٹی انٹی ريپ اورغيرت كے نام پرقتل كے بلوں پراتفاق رائے نہ كرسكي جن پرفيصلہ آئندہ اجلاس ميں ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی ايئرلائن كو پرائیوٹ لمیٹیڈ کمپنی بنانے سميت ديگر بلوں پراتفاق رائے پيدا كرنے کے لئے بنائی جانے والی پارليمنٹ كی خصوصی کمیٹی كا اجلاس وفاقی وزيرقانون زاہد حامد كی زیرصدارت ہوا جس ميں بحث كے بعداپوزيشن بلاآخرقومی ايئرلائن ميں شراكت دارلانے اوركمپنی بنانے پررضا مند ہوگئی جب کہ اس بات پر بھی اتفاق رائے سامنے آیا ہے کہ پی آئی اے کا انتظامی کنرول حکومت کے پاس ہوگا۔ كميٹی كے اجلاس ميں وفاقی وزيرقانون زاہد حامد نے پہلے پہل اپوزيشن كو منانے كی بہت كوشش كی ليكن پيپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور ايم كيوايم اركان نہ مانے۔ اپوزيشن اركان نويد قمر اور اسد عمركا وزيرخزانہ اسحاق ڈار كی اجلاس ميں شركت كا مطالبہ كيا جس پر وفاقی وزير زاہد حامد نے وزيرخزانہ اسحاق ڈار كو اجلاس ميں طلب كرليا۔
اسحاق ڈاركی آمد كے بعدكميٹی نے بل كا شق وار جائزہ ليكر اتفاق رائے كيا، اجلاس ميں وزيرخزانہ نے يقين دہانی کرائی کہ پی آئی اے كے شيئر ز49 فيصد سے كم فروخت كئے جائيں گے، قومی ايئرلائن كا انتظامی كنٹرول شراكت داركونہيں دياجائيگا بلكہ پی آئی اے بورڈ کے پاس ہوگا اور بورڈ کی نمائندگی حصص کی شرح کی بنیاد پر ہوگی۔ اجلاس ميں وزيرقانون زاہد حامد اورسينيٹر سعيد غنی ميں پی آئی اے ملازمين كی تنخواہوں اورمراعات كے معاملے پر جھڑپ بھی ہوئی ،حكومت اوراپوزيشن ميں اس بات پربھی اتفاق ہوا كہ پی آئی اے كا ہيڈكوارٹر كراچی ميں برقرار رہے گا جب كہ ملازمين كی تنخواہوں اورمراعات ميں كوئی تبديلی نہيں كی جائے گی، بل پراپوزيشن نے اصولی اتفاق توكرليا تاہم يہ مطالبہ بھی كيا گیا كہ ہڑتال كے دوران جن ملازمين پر مقدمات قائم كئے گئے ہيں ان كوختم كياجائے جس پروزيرخزانہ نے يقين دہانی كرائی كہ اس پر بعد ميں بيٹھ كر بات كی جائے گی۔
پی آئی اے بل پارليمنٹ كے 11 اپريل كو ہونے والے مشتركہ اجلاس ميں پيش كيا جائيگا ،دوسری جانب كميٹی انٹی ريپ اورغيرت كے نام پرقتل كے بلوں پراتفاق رائے نہ كرسكي جن پرفيصلہ آئندہ اجلاس ميں ہوگا۔