افغان خفیہ ایجنسی کے اہلکار کی گرفتاری

ایف سی کےمطابق اسلحہ اوردھماکا خیز مواد ملک بالخصوص بلوچستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔

ایف سی کےمطابق اسلحہ اوردھماکا خیز مواد ملک بالخصوص بلوچستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔ فوٹو؛ فائل

KARACHI:
پاک افغان سرحدی شہر چمن کے علاقے شہیدان بوغرہ میں فرنٹیئر کور نے کارروائی کرتے ہوئے ایک افغان انٹیلی جنس آفیسر گرفتار کر کے اس سے بڑی مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد کر لیا' بعدازاں گرفتار ملزم کی نشاندہی پر سیکیورٹی فورسز نے مزید دھماکا خیز مواد برآمد کر لیا۔

ایف سی کے مطابق اسلحہ اور دھماکا خیز مواد ملک بالخصوص بلوچستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے افغان انٹیلی جنس آفیسر کی گرفتاری پر ایف سی بلوچستان کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا کہ بلوچستان میں قیام امن کے حوالے سے پہلے را کے ایجنٹ اور اب افغان ایجنٹ کی گرفتاری انتہائی اہم پیشرفت ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بلوچستان کے حالات کی خرابی میں بیرونی طاقتیں ملوث ہیں' کچھ طاقتیں اقتصادی راہداری کے منصوبے کو ناکام بنانا چاہتی ہیں۔

بوغرہ میں گرفتار ہونے والے افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے افسر کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس کا نام عبدالاحد نور زئی ہے جو افغان سرحدی علاقے اسپن بولدک کا رہائشی ہے۔ گزشتہ دنوں بلوچستان کے علاقے چمن میں را کے جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد اب افغان انٹیلی جنس افسر کی گرفتاری جہاں ایک بڑی کامیابی ہے وہاں یہ تشویشناک منظرنامہ بھی ابھرتا ہے کہ پاکستان کے خلاف بھارتی اور افغان انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان اتحاد ہو چکا ہے جو مشترکہ طور پر پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے کر امن و امان کے حوالے سے مسائل پیدا کر رہی ہیں۔

بلوچستان میں پیدا ہونے والی گڑ بڑ میں بھی انھی غیر ملکی ایجنسیوں کا ہاتھ نظر آتا ہے' یہ کہا جا رہا ہے کہ ان ایجنسیوں کا ایک بڑا مقصد پاک چائینہ اقتصادی راہداری منصوبے کو ناکام بننا ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے جہاں پاک چین تجارتی تعلقات مضبوط ہوں گے وہاں ملک بھر میں ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا لیکن بھارت ایسا نہیں چاہتا اس کی یہ خواہش ہے کہ کسی نہ کسی طرح اس منصوبے کو ناکام بنا دیا جائے تاکہ پاکستان ترقی کی دوڑ میں آگے نہ بڑھ سکے اور وہ معاشی طور پر کمزور رہے۔

تجزیہ نگاروں کی جانب سے ایک عرصے سے یہ کہا جا رہا تھا کہ بھارت پاکستان میں امن و امان کے مسائل پیدا کرنے کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کررہا ہے، را کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کے انکشافات تشویشناک ہیں لیکن سب سے پریشان کن امر جو سامنے آیا ہے وہ پاکستان کے خلاف افغان اور بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا مشترکہ اتحاد ہے۔


اس تناظر میں یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ پاکستان میں امن و امان کے حوالے سے پیدا ہونے والے مسائل کے پیچھے غیر ملکی ایجنسیوں کا ہاتھ ہے۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی زیر صدارت کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو وزیراعظم ہاؤس میں ہوا جس میں پاکستان میں مخالف ایجنسیوں کے ظاہری کردار پر تشویش ظاہر کی گئی۔ پاکستانی ایجنسیاں اور سیکیورٹی ادارے ملک میں دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر کارروائی کر رہے ہیں اور انھوں نے بڑی تعداد میں دہشت گردوں کو گرفتار بھی کیا ہے لیکن دہشت گردی کا جن پوری طرح قابو میں نہیں آ رہا۔

اس وقت بلوچستان اور کراچی کے بعد پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف مربوط آپریشن شروع کر دیا گیا ہے' آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد اور جرائم پیشہ عناصر نے ملک کے مختلف حصوں سے ضرب عضب کے تحت کی جانے والی کامیاب کارروائیوں کے باعث فرار ہو کر پنجاب کے جنوبی اضلاع روجھان' رحیم یار خان اور کیچ کے علاقوں میں پناہ لے لی ہے جہاں ان کے خلاف آپریشن کیا جا رہا ہے۔ سیکیورٹی اداروں نے دہشت گردوں کے خلاف اپنی کارروائیوں کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف یہ ایک طویل المدت اور مشکل جنگ ہے جس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ کب تک جاری رہے لیکن سیکیورٹی ادارے جس طرح دہشت گردوں کے خلاف اپنی جانوں پر کھیل کر کارروائیاں کر رہے ہیں اس سے یہ امید ابھرتی ہے کہ دہشت گردوں کے بڑے اور طاقتور ٹھکانے جلد تباہ کر دیے جائیں گے جس سے ملک بھر میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں نمایاں کمی آئے گی۔

وقفے وقفے سے ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں سے یہ اندازہ لگانا قطعی مشکل نہیں کہ ملک بھر میں دہشت گردوں کا ایک مضبوط نیٹ ورک موجود ہے جو اپنی مذموم کارروائیوں کے لیے ایک دوسرے سے رابطے کیے ہوئے ہے دوسری جانب انھیں بھارت اور افغان انٹیلی جنس ایجنسیوں کی آشیر باد بھی حاصل ہونے سے معاملات خاصے پیچیدہ ہو گئے ہیں۔

غیر ملکی ایجنسیوں کی اس سازش سے نمٹنے کے لیے جہاں پاکستان کو بھارت اور افغان حکومت کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر اس مسئلے کو اٹھانا چاہیے وہاں اسے داخلی سطح پر بھی دہشت گردی کے قلع قمع کے لیے بھرپور آپریشن کرنا ہو گا جس میں کسی قسم کی رو رعایت نہیں ہونی چاہیے۔
Load Next Story