میانوالی میں المناک ٹریفک حادثہ
میانوالی میں بدھ کو بس اور ٹریلر میں خوفناک تصادم کے باعث 18 افراد جاں بحق جب کہ 21 افراد شدید زخمی ہوگئے۔
AUCKLAND:
میانوالی میں بدھ کو بس اور ٹریلر میں خوفناک تصادم کے باعث 18 افراد جاں بحق جب کہ 21 افراد شدید زخمی ہوگئے۔ حادثہ اس قدر شدید تھا کہ مسافر بس کے پرخچے اڑ گئے اور پوری سڑک خون آلود ہوگئی۔ ملک میں ٹریفک حادثات کی شرح خطرناک حد تک بڑھتی جارہی ہے، جس میں زیادہ تر حادثات کی وجوہات ڈرائیوروں کی غفلت و تیز رفتاری اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
مذکورہ حادثے میں بھی عینی شاہدین اور زخمیوں کا کہنا ہے کہ بس 120 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار پر جارہی تھی، اوورٹیک کرتے ہوئے یہ حادثہ پیش آیا۔ علاوہ ازیں سلانوالی سے شاہ جیونی جانے والی بس بھی تیز رفتاری کے باعث حادثے کا شکار ہوگئی جس میں 5قیمتیں جانیں ضایع ہوئیں۔ گزشتہ روز ہی ایک اور حادثے میں ڈیرہ اسماعیل خان کے چشمہ روڈ کے قریب2موٹر سائیکلوں اور کار کے تصادم میں 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔ ملک کے بڑے شہروں بشمول کراچی، لاہور، اسلام آباد اور دیگر میں بھی ٹریفک حادثات روز کا معمول بن گئے ہیں۔
شہر کی کئی شاہراہیں ایسی بھی ہیں جہاں لوگوں نے اپنے گھروں اور دکانوں کے آگے ازخود اسپیڈ بریکر بنالیے ہیں جس کے باعث حادثات کی شرح بڑھ رہی ہے۔ ٹریفک حادثات کی بڑھتی شرح کو کنٹرول کرنا ازحد ضروری ہوگیا ہے۔ ٹریفک قوانین کی موجودگی کے باوجود ڈرائیور حضرات کا قانون پر عمل سے گریز حادثات کا موجب بن رہا ہے۔
اس سلسلے میں واضح اسٹرٹیجی مرتب کرنے کی ضرورت ہے، ٹریفک ڈپارٹمنٹ کو ڈرائیورز کو قانون کی پاسداری پر مجبور کرنے کے علاوہ خلاف ورزی پر سخت سزائیں دینا ہوں گی، جس میں قید کے علاوہ لائسنس کی منسوخی بھی شامل ہونی چاہیے۔ ڈرائیوروں کی جلد بازی، تیز رفتاری اور اوورٹیکنگ کے باعث قیمتی جانوں کا زیاں قابل گرفت ہونا چاہیے۔
کسی قوم کا مزاج وہاں کے ٹریفک نظام کو دیکھ کر بخوبی جانچا جاسکتا ہے، مناسب ہوگا کہ ٹریفک حادثات کی روک تھام میں قوم کا ہر فرد اپنی ذمے داری کا احساس کرے، راست طرز عمل ہی ٹریفک حادثات کی بڑھتی شرح کو روکنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔
میانوالی میں بدھ کو بس اور ٹریلر میں خوفناک تصادم کے باعث 18 افراد جاں بحق جب کہ 21 افراد شدید زخمی ہوگئے۔ حادثہ اس قدر شدید تھا کہ مسافر بس کے پرخچے اڑ گئے اور پوری سڑک خون آلود ہوگئی۔ ملک میں ٹریفک حادثات کی شرح خطرناک حد تک بڑھتی جارہی ہے، جس میں زیادہ تر حادثات کی وجوہات ڈرائیوروں کی غفلت و تیز رفتاری اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
مذکورہ حادثے میں بھی عینی شاہدین اور زخمیوں کا کہنا ہے کہ بس 120 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار پر جارہی تھی، اوورٹیک کرتے ہوئے یہ حادثہ پیش آیا۔ علاوہ ازیں سلانوالی سے شاہ جیونی جانے والی بس بھی تیز رفتاری کے باعث حادثے کا شکار ہوگئی جس میں 5قیمتیں جانیں ضایع ہوئیں۔ گزشتہ روز ہی ایک اور حادثے میں ڈیرہ اسماعیل خان کے چشمہ روڈ کے قریب2موٹر سائیکلوں اور کار کے تصادم میں 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔ ملک کے بڑے شہروں بشمول کراچی، لاہور، اسلام آباد اور دیگر میں بھی ٹریفک حادثات روز کا معمول بن گئے ہیں۔
شہر کی کئی شاہراہیں ایسی بھی ہیں جہاں لوگوں نے اپنے گھروں اور دکانوں کے آگے ازخود اسپیڈ بریکر بنالیے ہیں جس کے باعث حادثات کی شرح بڑھ رہی ہے۔ ٹریفک حادثات کی بڑھتی شرح کو کنٹرول کرنا ازحد ضروری ہوگیا ہے۔ ٹریفک قوانین کی موجودگی کے باوجود ڈرائیور حضرات کا قانون پر عمل سے گریز حادثات کا موجب بن رہا ہے۔
اس سلسلے میں واضح اسٹرٹیجی مرتب کرنے کی ضرورت ہے، ٹریفک ڈپارٹمنٹ کو ڈرائیورز کو قانون کی پاسداری پر مجبور کرنے کے علاوہ خلاف ورزی پر سخت سزائیں دینا ہوں گی، جس میں قید کے علاوہ لائسنس کی منسوخی بھی شامل ہونی چاہیے۔ ڈرائیوروں کی جلد بازی، تیز رفتاری اور اوورٹیکنگ کے باعث قیمتی جانوں کا زیاں قابل گرفت ہونا چاہیے۔
کسی قوم کا مزاج وہاں کے ٹریفک نظام کو دیکھ کر بخوبی جانچا جاسکتا ہے، مناسب ہوگا کہ ٹریفک حادثات کی روک تھام میں قوم کا ہر فرد اپنی ذمے داری کا احساس کرے، راست طرز عمل ہی ٹریفک حادثات کی بڑھتی شرح کو روکنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔