ایشیا کپ اور ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں بولنگ کوچ کی ذمہ داری ادا کرنے والے اظہر محمود نے پاکستان کرکٹ کی خرابیوں کا 'راز' فاش کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پر کسی کو دوسرے پر اعتماد نہیں۔
سابق ٹیسٹ آل راؤنڈرکا اپنے ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ وقار یونس یا کسی اور کوچ کی تبدیلی سے کوئی فرق نہیں پڑسکتا، جب تک بنیادی مسائل حل نہیں ہوتے پاکستان کرکٹ مشکلات کا ہی شکار رہے گی، سب سے بڑامسئلہ ڈومیسٹک کرکٹ ہے جس میں مقابلوں کی بہتات مگر کوالٹی نہیں ہے، موجودہ نظام سے معیاری کرکٹر سامنے نہیں آسکتے، اس لیے جب کھلاڑیوں کو انٹرنیشنل ٹیم میں شامل ہونے کا موقع ملتا ہے تو ان میں نہ تو کام کرنے کا طور طریقہ ہوتا اور نہ ہی موزوں ڈائٹ کا علم ہوتا ہے۔
اظہر محمود نے کہا کہ ہمارے کھلاڑیوں کا فٹنس لیول مایوس کن ہے، پی سی بی کو ایسی پالیسی وضع کرنا چاہیے جس میں پاکستان کیلیے کھیلنے کی خاطر مخصوص لیول کی فٹنس لازمی ہو، بورڈ کو مستقبل پر مسلسل نظر رکھتے ہوئے اس کیلیے پلان پہلے سے تیار کرنا چاہیے، اسے انٹرنیشنل لیول پر قیادت کی صلاحیت رکھنے والے پلیئرز کی پہچان ہونا چاہیے اور انھیں ڈومیسٹک سرکٹ میں قیادت کے مسلسل مواقع دیے جائیں۔
تمام فارمیٹس میں کپتان اور کوچ کو سلیکشن کمیٹی کا حصہ ہونا چاہیے، میں نے ایشیا کپ اور ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں ٹیم کے ساتھ اپنے دورانیے میں دیکھا کہ کھلاڑیوں کا ایک گروپ خود کو غیر محفوظ سمجھتا ہے، بورڈ اور سلیکشن کمیٹی کو یہ خوف ختم کرنے کیلیے پلیئرز کو صلاحیتوں کے اظہار اور جگہ مستحکم کرنے کا مناسب موقع دینا چاہیے، کھلاڑیوں، کوچز اور بورڈ کو آپس میں کسی پر اعتبار نہیں ہے، اگر کوئی پلیئر ڈراپ ہو تو وہ اسے اپنی ذات پر لیتا ہے۔
اعتماد کا فقدان سب سے بڑا مسئلہ اور اس کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، جو چیز سب سے زیادہ تشویش کا باعث رہی وہ کھلاڑیوں کا ٹیم کے بجائے اپنے لیے کھیلنا اور اس کی وجہ بھی اعتماد کا فقدان ہی ہے، اظہر محمود نے کہا کہ ٹیم میں گروپنگ کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، سادہ سی حقیقت یہ ہے کہ کھلاڑی اچھا کھیلے ہی نہیں۔
انھوں نے کہا کہ بڑے افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ کچھ موجودہ کھلاڑیوں میں ملک کیلیے کھیلنے اور جان لڑانے کا جذبہ ہی نہیں ہے، عامر پانچ برس بعد واپس آیا مگر اس کی بولنگ اس عرصے کے دوران ٹیم میں متواتر مواقع پانے والوں سے کہیں بہتر ہے، دوسروں میں سیکھنے کا کوئی شوق ہی نہیں، اظہر محمود نے کہا کہ شاہد آفریدی دونوں ایونٹس میں اچھا کرنا چاہتے تھے مگر بدقسمتی سے ان کے کچھ فیصلوں نے کام نہیں کیا، میں نے پی سی بی کو اپنی رپورٹ میں سفارشات دے دیں، ان میں کھلاڑیوں کا مائنڈ سیٹ درست کرنے کیلیے ماہر نفسیات کی خدمات حاصل کرنے کی بھی تجویز دی ہے۔