قومی اسمبلی میں پاناما لیکس کے معاملے پرحکومت اور پی ٹی آئی ارکان میں لفظی گولہ باری

پرویزرشید کی تقریرکے دوران پی ٹی آئی اراکین احتجاج کرتے ہوئے بنچوں پرکھڑے ہوگئے اور حکومت مخالف نعرے بھی لگائے۔


ویب ڈیسک April 08, 2016
پرویزرشید کی تقریرکے دوران پی ٹی آئی اراکین احتجاج کرتے ہوئے بنچوں پرکھڑے ہوگئے اور حکومت مخالف نعرے بھی لگائے۔ فوٹو:فائل

ISLAMABAD: قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکومت اور تحریک انصاف کے اراکین اس وقت آمنے سامنے آگئے جب وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے پاناما لیکس کے معاملے پربات کی اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔





اسپیکر اسمبلی ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا اور وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے خطاب کے دوران پاناما لیکس کے معاملے پر بات کرتے ہوئے جب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیا تو پی ٹی آئی ارکان بھڑک اٹھے اور بنچوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کیا اور حکومت مخالف نعرے بھی لگائے۔ پرویز رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے صاحبزادوں نے آف شور کمپنیوں میں اپنے نام نہیں چھپائے، جس آف شورکمپنی کی بات کی جا رہی ہےاس نے کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا،پاکستان میں 1950 سے آف شور کمپنیز کی سہولت میسر ہے، پانامالیکس میں پیسے کےغیرقانونی استعمال کا نہیں لکھا، آف شور کمپنیزکی سہولت سے تاجروں، صنعتکاروں نے بھی فائدہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ الزامات لگانے والوں میں کوئی گنگا جمنا میں نہیں نہایا، عمران خان شوکت خانم کے 3 ملین ڈالرز کھا گئے اور بیلنس شیٹ میں واپسی کا کوئی ذکر تک نہیں جب کہ تحریک انصاف والے تو درختوں اور پودوں کے پیسے بھی کھا گئے اور عمران خان کینسر کے مریضوں کے پیچھے چھپ رہے ہیں جن پر چندے کی رقم میں خورد برد کا الزام بھی ہے وہ کمیشن کے سامنے کیوں پیش نہیں ہوتے جب کہ وزیراعظم نے تو اپنے بیٹوں کو احتساب کے لئے پیش کردیا ہے۔



وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ کچھ عناصرپاکستان کی ترقی سے مطمئن نہیں، ہماری حکومت پر پہلے بھی بدعنوانی سے پیسہ کمانےکا الزام لگایا گیا، ماضی میں الزامات پرنصیراللہ بابرکوشہبازشریف سےمعافی مانگنی پڑی اور انہوں نے اسی ایوان میں نوازشریف سے معافی بھی مانگی تھی۔ پرویز رشید کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی اراکین اپنی بنچوں پر کھڑے ہوگئے اور احتجاج شروع کردیا اور حکومت مخالف نعرے بھی لگائے۔





تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہد محمود قریشی کا ایوان میں کہنا تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن بنانے کی تجویز کو مسترد کردیا اس لئے حکومت کمیشن کی تشکیل کے فیصلے کے لئے کمیٹی بنائے، حکومت اوراپوزیشن پانامالیکس پرتحقیقات کےلئےمتفق ہے، پارلیمنٹ پانامالیکس پرکسی نتیجےپرنہ پہنچےتوچیف جسٹس ازخودنوٹس لیں، اگر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل پر مطمئن نہ کیاگیاتو سب کو نقصان اٹھانا پڑیگا، ہم کسی کی تضحیک نہیں بلکہ شفاف تحقیقات چاہتے ہیں۔





ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کی رکن شازیہ مری کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کوئی عام اور سادہ مسئلہ نہیں اور یہ صرف اپوزیشن کا مسئلہ نہیں کیوں کہ ملک کے وزیراعظم کا نام اس میں آیا ہے، وزیراعظم اس وقت اپنی ذمے داری سے الگ ہو جائیں،ہمیں ایسا کوئی کمیشن قبول نہیں جس سے منصوبے بنائے جاتے ہیں،وزیراعظم خود کو انصاف کے لیے پیش کرتےتو مثال بنتی، ہمیں سپریم کورٹ جانےکا مشورہ نہ دیں، پیپلزپارٹی کودعائیں دیں کہ 18ویں ترمیم میں تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کی اجازت دی گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔