شمالی وزیر ستان میں آپریشن کے لئے قرارداد کی تجویز

چاروں صوبائی اسمبلیوں سے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن شروع کرنے کے حق میں قراردادیں منظور کرائی جائیں گی .

شمالی وزیرستان میں آپریشن کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، فوٹو: فائل

عوامی نیشل پارٹی اس وقت بھی کراچی میں سوات طرز کے آپریشن کا مطالبہ کررہی تھی جب وہ سندھ حکومت کا حصہ تھی اور یہ مطالبہ اے این پی کی جانب سے بارہا سامنے آیا۔

اب جبکہ اے این پی سندھ حکومت کا حصہ نہیں اور اپوزیشن بنچوں پر ہے تو اب یہ مطالبہ ان کی جانب سے پوری شد ومد کے ساتھ ہورہا ہے، کیونکہ اے این پی کی قیادت کا خیال ہے کہ کراچی میں جب تک سوات اور ملاکنڈ ڈویژن کے دیگر اضلاع میں کیے جانے والے فوجی آپریشن کی طرز پر کاروائی نہیں ہوگی تب تک کراچی کے حالات میں سدھار نہیں آسکتا۔ اے این پی اپنے اس مطالبہ کو باقاعدہ طور پر مرکزی حکومت کو پیش بھی کرنے جارہی ہے تاکہ اس مطالبہ پر عمل درآمد کرایا جا سکے۔

اے این پی کی جانب سے کراچی میں فوجی آپریشن کرانے کے مطالبہ پر عمل درآمد کیا جاتا ہے یا نہیں تاہم شمالی وزیرستان میں آپریشن کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور حکومتی حلقوں کی جانب سے یہ اطلاعات ہیں کہ ممکنہ طور پر چاروں صوبائی اسمبلیوں سے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن شروع کرنے کے حق میں قراردادیں منظور کرائی جائیں گی تاکہ جو بھی کاروائی ہو اسے عوامی تائید حاصل ہو ،حکومتی ایوان میں زیر گردش اس تجویز پر عملدرآمد ہوتا ہے یا نہیں ابھی اس پر غور کیاجارہا ہے ، تاہم مذکورہ قرارداد کی منظوری کے حوالے سے خیبرپختونخوا اسمبلی ہی میں سب سے زیادہ مسائل نظر آرہے ہیں اور یہ قرارداد متفقہ پاس ہونے کے کوئی امکانات نہیں ہیں ۔


خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن میں شامل جماعتیں جمعیت علماء اسلام(ف)،مسلم لیگ (ن) اور قومی وطن پارٹی ایسی کوئی بھی قرارداد اسمبلی میں پیش ہونے کی صورت میں اس کی مخالفت کریں گی کیونکہ ان پارٹیوں کی جو پالیسی ہے اس کو مد نظر رکھتے ہوئے کسی بھی صورت یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ پارٹیاں شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کی حمایت کریں گی تاہم اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی مسلم لیگ(ق)اس قرارداد کی حمایت میں جاسکتی ہے کیونکہ ان کی پارٹی مرکز میں پیپلز پارٹی کی اتحادی ہے اور پارٹی قیادت کی جانب سے اپنے ایم پی ایز کو یہی ہدایات دی جائیں گی کہ وہ اس قسم کی کوئی قرارداد پیش ہونے پر اس کی حمایت کریں ۔

مسلم لیگ(ق)اگر مذکورہ قرارداد کی حمایت بھی کرتی ہے تو اے این پی اور پیپلز پارٹی مذکورہ قرارداد کو ایوان سے متفقہ طور پر پاس نہیں کراسکتیں اور یہ قرارداد کثرت رائے ہی سے پاس ہونے کے امکانات ہیں تاہم ایوان میں ایسا ماحول بھی بن سکتا ہے کہ قرارداد کی مخالف جماعتوں کے ارکان ایوان سے واک آئوٹ کرجائیں اور میدان حکومتی جماعتوں کے لیے خالی ہوجائے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ شمالی وزیرستان میں فوجی کاروائی کے حق میں قرارداد متفقہ طور پر پاس کروالیں جس کے لیے ماضی کے تجربہ سے بھی فائدہ اٹھایاجاسکتا ہے ،جس میں بعض مواقعوں پر اپوزیشن کے ایوان سے واک آئوٹ کے دوران ایوان میں بزنس کیا گیا اور ''ہاں''کے مقابلے میں ''ناں''نہ ہونے پر متفقہ قرار پایا۔

اے این پی اور پیپلز پارٹی کی راہیں آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے جدا ہوتی ہوئی نظر آرہی ہیں اور ان حالات کا ادراک کرتے ہوئے صوبائی حکومت کی ڈرائیونگ سیٹ سنبھالے اے این پی اقتدار سے رخصتی سے قبل مرکز سے وہ دیرینہ مطالبات منوانا اور ان پر ابتدائی عمل درآمد کرانا چاہتی ہے جس کے لیے موجودہ صوبائی حکومت اپنے پورے عرصہ اقتدار کے دوران جدوجہد کرتی آئی ہے ۔ اسی تناظر میں وزیراعلیٰ امیر حیدر ہوتی نے وزیراعظم سے ملاقات کرتے ہوئے انھیں تحریری طور پر یہ مطالبات پیش کردیئے ہیں جن میں سرفہرست خیبرپختونخوا کے لیے بجلی کے خالص منافع کی سالانہ رقم میں اضافہ کرانا ہے۔

چونکہ حکومت کا وقت ختم ہونے جارہا ہے اس لیے پیپلز پارٹی کی قیادت کی خواہش ہے کہ صدر آصف علی زرداری پارٹی شریک چیئرمین کی حیثیت سے صوبہ کا دورہ کریں اور خود پارٹی عہدیداروں سے ملاقاتیں کرتے ہوئے ان کے گلے شکوے دور کریں، جبکہ یہ کوشش بھی کی جارہی ہے کہ پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا دورہ بھی کرایاجائے تاکہ پارٹی انتخابات کے لیے کارکنوں میں نئی روح پھونکی جاسکے اور اس ساری مہم کا آغاز پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور کے دورہ پشاور سے ہوگی جو ابتدائی طور پر پارٹی عہدیداروں کے ساتھ ملاقاتیں کرتے ہوئے آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے راہ ہموار کرنے کا آغاز کریں گی ۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے صوبہ کے ساتوں ڈویژنز کے دوروں کا پروگرام بھی تجویز کیا گیا ہے۔
Load Next Story