عوام منتخب نمایندوں سے نالاں

5 صوبائی اور ایک وفاقی وزیر کا تعلق جعفر آباد سے ہونے کے باوجود ضلع کے سیلاب متاثرین امداد کے لئے نوحہ کناں ہیں۔


Lal Muhammad Shaheen November 13, 2012
غزالہ گولا پیپلز پارٹی بلوچستان کے سیاسی میدان میں کافی سرگرم ہیں ۔ فوٹو : فائل

بلوچستان حکومت میں شامل پانچ صوبائی وزراء، حاجی عبدالرحمن خان جمالی، میر ناصر خان جمالی، میر سلیم خان کھوسہ، غزالہ اشفاق گولہ اور ڈاکٹر جے پرکاش کا تعلق ضلع جعفرآباد ہے، جب کہ ایک وفاقی وزیر چنگیز خان جمالی کا تعلق بھی اسی ضلع سے ہے۔

لیکن اس بڑی سیاسی سپورٹ کے باوجود حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ عوام اپنی حالت پر آج بھی نوحہ کنا ں ہیں۔ اپنے منتخب کردہ نمایندوں کی عدم دل چسپی اور اقرباء پروری نے عام آدمی کو سخت مایوس کیا ہے۔ متاثرینِ سیلاب کا شکوہ ہے کہ ان کے نام پر آنے والی امداد بھی منتخب نمایندے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعما ل کر رہے ہیں، مستحق اور حقیقی متاثرین کے بجائے امداد مبینہ طور پر اپنے ان حامی وڈیروں میں تقسیم کی جارہی ہے، جو اپنے اپنے علاقوں میں مضبوط ووٹ بینک رکھتے ہیں۔ اس کا مقصد آیندہ الیکشن کی تیاری اور اپنا ووٹ بینک بڑھانا ہے۔

ان حالات میں صوبائی وزیر یا کسی وڈیرے اور بااثر شخص تک رسائی نہ رکھنے والے افراد شدید مشکل کا شکار نظر آرہے ہیں۔ بااثر اور منظور نظر افراد کو سرکاری امداد ان کے گھروں تک پہنچائی جا رہی ہے، لیکن مستحقین انتظامیہ کا ہتک آمیز رویہ اور پولیس اہل کاروں کے لاٹھی چارج برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔ عام افراد کے ساتھ ساتھ مقامی صحافی رسول بخش سولنگی، محمد نواز کھوسہ، مصری خان بگٹی اور عنایت اللہ قادری بھی انتطامیہ اور پولیس کے 'حُسنِ سلو ک' سے مستفید ہو چکے ہیں۔ انھیں اے ایس پی سمیع اللہ سومرو کی موجودگی میں ان کے محافظوں نے ایک موقع پر تختۂ مشق بنائے رکھا۔

مسلم لیگ ن کے مرکزی راہ نما میر ظہور حسین خان کھوسہ نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے متاثرینِ سیلاب کی فوری امداد اور بحالی سے متعلق ازخود نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکم رانوں کی غفلت اور نااہلی کے باعث لاکھوں سیلاب زدگان آج کُھلے آسمان تلے کس مپرسی کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے گوٹھ رضا محمد خان کھوسہ میں ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا، انھوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ہول ناک تباہی اور بربادی ہوئی ہے، سیکڑوں قیمتی انسانی جانیں ضایع ہو چکی ہیں، دو ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود حکومتی دعووں کے برعکس مصیبت زدہ خاندانوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ جعفرآباد اور نصیرآباد کے متاثرینِ سیلاب تاحال وطن کارڈ کی دوسری قسط سے محروم ہیں، جب کہ دیگر صوبوں کے عوام نے تیسری قسط تک وصول کر لی ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ متاثرین کی فوری امداد اور بحالی کے لیے عملی اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں، سیلاب زدگان کو وطن کارڈ کی دوسری قسط کے ذریعے فی کس ایک ایک لاکھ روپے ادائیگی کی جائے، حیردین ڈرین سمیت دیگر کینالوں کی توسیع وصفائی کے لیے آنے والے فنڈز میں بڑے پیمانے پر خورد برد کی مکمل تحقیقات کروائی جائیں، ڈیرہ اللہ یار وجیکب آباد بائی پاس میں سیلابی پانی کی قدرتی گزرگاہ کے اہم مقامات پر پل تعمیر کیے جائیں تاکہ ڈیرہ اللہ یار کے عوام کو تیسری مرتبہ ڈوبنے سے بچایا جاسکے۔ اس موقع پر سابق چیف جسٹس آف بلوچستان میر ہزار خان کھوسہ، میر نذیر احمد کھوسہ، میر ثناء اللہ خان کھوسہ، میر غلام صابر خان کھوسہ، نیاز احمد کھوسہ و دیگر نے بھی خطاب کیا، بعد ازاں متاثرین سیلاب کے مسائل کے حل کے لیے ایک ایکشن کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس کے کوآرڈی نیٹر میر نذیر احمد کھوسہ، جب کہ انفارمیشن سیکریٹری میر نیاز احمد کھوسہ منتخب ہوئے۔

میر ظہور خان کھوسہ کی جانب سے متاثرینِ سیلاب کے نام پر سجائے گئے اس عوامی اجتماع کو سیاسی اور عوامی حلقوں کی طرف سے ان کی سیاسی حکمت عملی کا حصہ قرار دیا جارہا ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ خالصتاً انسانی ہم دردی کی بنیاد پر سیلاب زدگان کو متحد کر کے ان کے مسائل کا حل اور مشکلات کا ازالہ چا ہتے ہیں۔

بارش اور سیلاب سے متاثرہ افراد کو ان کا حق دلوانے اور ان کی بحالی کے لیے فنکشنل لیگ بھی متحرک نظر آئی۔ راشن کی غیر منصفانہ تقسیم اور فروخت، وطن کارڈ کی دوسری قسط کی عدم ادائیگی اور ڈپٹی کمشنر جعفر آباد کے ناروا رویے کے خلاف مسلم لیگ فنکشنل کے صوبائی صدر میر مشرف خان کھوسہ کے زیر قیادت پیر کے دن ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اس ریلی میں فنکشنل لیگ کے کارکنوں کے علاوہ ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے شہر کا گشت کیا اور قومی شاہ راہ پر پہنچ کر دھرنا دیا، جس کے باعث پانچ گھنٹے تک ٹریفک معطل رہا۔ اس موقع پر مظاہرین سے فنکشنل لیگ کے صوبائی صدر میر مشرف خان کھوسہ، صوبائی راہ نماؤں ڈاکٹر گل زار احمد کھوسہ، سلطان احمد کھوسہ، نثار احمد کھوسہ، حاجی محمد عرس کھوسہ اور شکیل احمد کھوسہ نے خطاب کیا۔ بعد ازاں ایس پی انویسٹی گیشن عبدالغفور مری، ڈی ایس پی ہیڈکوارٹر عیسیٰ جان رند نے مظاہرین سے مذاکرات کیے، جنھوں نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے انھیں ایک ہفتے کا وقت دیتے ہوئے دھرنا ختم کر دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |