بھارت کو پسندیدہ قرار دینے کا مطالبہ

پاکستان اور بھارت کو اپنے سیاسی معاملات الگ رکھ کر تجارتی معاملات آگے بڑھانا چاہئیں

پاکستان اور بھارت کو اپنے سیاسی معاملات الگ رکھ کر تجارتی معاملات آگے بڑھانا چاہئیں فوٹو : فائل

غیرملکی سرمایہ کاروں اور تاجروں نے کہا ہے کہ پاکستانی مصنوعات اعلیٰ معیار کی ہیں، ٹیرف بیریئرز کے خاتمے اور امن وامان کی مکمل بحالی سے غیرملکی سرمایہ کار بغیر کسی پریشانی کے پاکستان آئیں گے، تجارتی سرگرمیوں اور مصنوعات متعارف کرانے کے لیے بیرون ملک میڈ ان پاکستان نمائشوں کا اہتمام کیا جائے۔

یہ بات ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی طرف سے کراچی میں منعقدہ پہلی ٹیکسپو 2016 میں شرکت کرنے والے غیرملکی تاجروں اور سرمایہ کاروں نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو میں کہی۔ ٹیکسپو میں مجموعی طور پر 230 بڑی کمپنیوں نے اپنے اسٹالز لگائے ہیں اور تقریباً 60 ملکوں کے450 غیر ملکی خریداروں اوردرآمد کنندگان نے ٹیکسپو 2016 کا دورہ کیا۔ اس موقع پر بھارتی تاجروں کے 10رکنی وفد نے کہا کہ ٹیکسپو نمائش ٹیکسٹائل انڈسٹری میں کاروباری مواقع کے فروغ کے لیے اہم قدم ہے۔


پاکستان اور بھارت کو اپنے سیاسی معاملات الگ رکھ کر تجارتی معاملات آگے بڑھانا چاہئیں، اس سلسلے میں سارک آزادتجارتی معاہدے سافٹا کو عملی جامہ پہنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست تجارت ہونی چاہیے، ابھی دبئی کے راستے تجارت ہو رہی ہے جس کاعوام کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا، پاکستان بھارت کو پسندیدہ ملک کا درجہ دے، دونوں ملکوں کے درمیان اشیا کی حساس فہرست کو بھی ختم کیا جائے، پاکستانی مصنوعات کو بھارت بھر میں پسند کیا جاتا ہے۔

موریشس، فرانس، جنوبی کوریا، سری لنکا کے سرمایہ کاروں اور تاجروں کا کہنا تھا کہ پاکستانی مصنوعات عالمی معیار کی ہیں جنہیں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی، پاکستان کو عالمی سطح پر اپنا سافٹ امیج بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے، اس سلسلے میں امن وامان کی صورتحال پر توجہ دینی ہوگی اور دنیا کے دوسرے ممالک میں میڈان پاکستان نمائشوں کا انعقاد کرنا ہوگا، پاکستانی تولیے، لیدر، جوتوں، خیموں، کینوس اور دیگر گھریلو ٹیکسٹائل کا کوئی ثانی نہیں، اس طرح کی نمائشیں بار بار کی جائیں۔
Load Next Story