آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 6 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان
ملک میں بیرونی براہ راست سرمایہ کاری کےکئی امکانات موجود ہیں تاہم برآمداتی وصولیوں میں تخفیف پریشان کن ہے ، اسٹیٹ بینک
MULTAN:
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 6 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملک میں گزشتہ سال کی نسبت رواں سال سال بہ سال نسبت عمومی اور مدتی اوسط مہنگائی میں اضافے کا رجحان ہے تاہم مہنگائی میں ہونے والا یہ اضافہ متوقع تھا اور رواں مالی سال کے بقیہ مہینوں میں سازگار صورت حال بڑی حد تک برقرار رہے گی۔
مہنگائی کے یہ رجحانات مجومعی طلب میں اضافے کی علامت ہیں جب کہ امن و امان کی صورت حال اور آمدنیوں میں بھی بہتری آئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بہتر کاروباری احساسات ، خام مال کی قیمتون میں کمی اور توانائی کی دستیابی میں بہتری کے ساتھ ساتھ رسد کی صورت حال بھی بہتر ہوئی ہے۔ رواں مالی کے پہلے 6 ماہ کے دوران بڑے پیمانے پر اشیا سازی میں 4.1 فیصد نمو ہوئی جس مین گاڑیوں ، سیمینٹ اور کھاد کے شعبے کا حصہ زیادہ تھا جب کہ گزشتہ مالی سال اسی دورانیے میں یہ شرح 2.5 فیسد تھی۔ اہم غذائی اشیا کے وافر ذخائر اور تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات صارفین کو منتق؛ ہونے کے باعث مہنگائی میں کمی کے لیے دباؤ برقرار رہے گا۔
رواں مالی سال ترقیاتی اخراجات میں اضافے کے باوجود رواں مالی کی پہلی ششماہی میں مالیاتی خسارہ قابو میں رہا، اس دوران وفاقی ٹیکس محاصل میں 14.6 فیصد اضافہ ہوا جب کہ گزشےہ مالی اسی دورانیے میں یہ اضافہ 3.9 فیصد تھا۔ مالی سال 16-2015 کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران مشینری اور ٹرانسپورٹ آلات کی درآمد کے باوجود تجارتی توازن گزشتہ مالی سال کے مساوی رہا تاہم ملک میں امن و امان کی بہتر صورت حال کے باوجود برآمدات میں مسلسل کمی ہورہی ہے۔
مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ ملک میں بیرونی براہ راست سرمایہ کاری کے لیے کئی خوش آئیند امکانات موجود ہیں تاہم برآمداتی وصولیوں میں تخفیف پریشان کن ہے ، پیش نظر حالات کی روشنی میں اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ 6 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 6 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملک میں گزشتہ سال کی نسبت رواں سال سال بہ سال نسبت عمومی اور مدتی اوسط مہنگائی میں اضافے کا رجحان ہے تاہم مہنگائی میں ہونے والا یہ اضافہ متوقع تھا اور رواں مالی سال کے بقیہ مہینوں میں سازگار صورت حال بڑی حد تک برقرار رہے گی۔
مہنگائی کے یہ رجحانات مجومعی طلب میں اضافے کی علامت ہیں جب کہ امن و امان کی صورت حال اور آمدنیوں میں بھی بہتری آئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بہتر کاروباری احساسات ، خام مال کی قیمتون میں کمی اور توانائی کی دستیابی میں بہتری کے ساتھ ساتھ رسد کی صورت حال بھی بہتر ہوئی ہے۔ رواں مالی کے پہلے 6 ماہ کے دوران بڑے پیمانے پر اشیا سازی میں 4.1 فیصد نمو ہوئی جس مین گاڑیوں ، سیمینٹ اور کھاد کے شعبے کا حصہ زیادہ تھا جب کہ گزشتہ مالی سال اسی دورانیے میں یہ شرح 2.5 فیسد تھی۔ اہم غذائی اشیا کے وافر ذخائر اور تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات صارفین کو منتق؛ ہونے کے باعث مہنگائی میں کمی کے لیے دباؤ برقرار رہے گا۔
رواں مالی سال ترقیاتی اخراجات میں اضافے کے باوجود رواں مالی کی پہلی ششماہی میں مالیاتی خسارہ قابو میں رہا، اس دوران وفاقی ٹیکس محاصل میں 14.6 فیصد اضافہ ہوا جب کہ گزشےہ مالی اسی دورانیے میں یہ اضافہ 3.9 فیصد تھا۔ مالی سال 16-2015 کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران مشینری اور ٹرانسپورٹ آلات کی درآمد کے باوجود تجارتی توازن گزشتہ مالی سال کے مساوی رہا تاہم ملک میں امن و امان کی بہتر صورت حال کے باوجود برآمدات میں مسلسل کمی ہورہی ہے۔
مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ ملک میں بیرونی براہ راست سرمایہ کاری کے لیے کئی خوش آئیند امکانات موجود ہیں تاہم برآمداتی وصولیوں میں تخفیف پریشان کن ہے ، پیش نظر حالات کی روشنی میں اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ 6 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔