اچانک صدمے کی خبر سن کر موت واقع ہو سکتی ہے تحقیق
طبی اصلاح میں اس مرض کو ایٹریئل فِبریلیشن کہا جاتا ہے جس میں دل کی دھڑکن بے تریب ہوجاتی ہے، ماہرین
KARACHI:
انسانی زندگی خوشیوں اور غموں کا مجموعہ ہے لیکن کچھ لوگ اچانک پیش آجانے والے غم اور دکھ کو برداشت نہیں کر پاتے ایسی صورت حال پر کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کواگر اچانک کوئی صدمہ پہنچے تو اس کی دل کی دھڑکن بے ترتیب ہوجاتی ہے جس سے اُس کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
برطانیہ میں کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کی شریکِ حیات یا کوئی اور پیارے کی اچانک موت ہونے سے اُس کے دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور ایک سال تک دل کی دھڑکن بے قاعدہ رہنے سے دل کام کرنا بند کرسکتا ہے۔ ماہرین طب کے مطابق طبی اصلاح میں اس مرض کو ایٹریئل فِبریلیشن کہا جاتا ہے جس میں اکثر اوقات دل کی دھڑکن خطرناک حد تک بے قابو ہو جاتی ہے اور یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے اس لیےمحققین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو ایٹریئل فِبریلیشن کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں اُنہیں اسٹروک ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ تحقیق اُن افراد پر کی گئی ہے جن کی اہلیہ یا شوہر اچانک مرگئے اور اس مشاہدے کے مطابق سانحے کے پہلے مہینے کے اندر ان کے ایٹریئل فِبریلیشن کے مرض میں مبتلا ہونے کی شرح 41 فیصد تک بڑھ جاتی ہے جب کہ کسی بھی صدمے کے بعد پہلے ہفتے میں بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات 90 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایٹریئل فِبریلیشن میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے تاہم یہ مرض قابلِ علاج ہے۔
محقیق کے مطابق اگر کسی کو بھی اچانک اپنے دل کی دھڑکن میں تبدیلی محسوس ہو تو اُسے نظرانداز نہیں کرنا چاہیے اور ا س صورت حال کے سامنے آتے ہی فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ دل میں درد محسوس ہونے اور دل کا دورہ پڑنے کی علامات جیسے سینے، ہاتھ اور جبڑے میں تکلیف اور سانس تیز ہونے کی کیفیت میں ایمبولینس بلوائیں اورجب تک ایمبولینس نہیں آتی تو اسپرین کی گولی لینی چاہیے۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق مشاہدے کی بنیاد پر کی گئی ہے اس لیے ایٹریئل فِبریلیشن کے مرض میں خاندانی ہسٹری اور رہن سہن کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
محقیقن کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو صدمے کو برداشت نہیں کر پاتے انہیں انتہائی دکھ کی خبر فوری طور پرسنانے کی بجائے رفتہ رفتہ دینی چاہیے تاکہ وہ ذہنی طور پر اس کے لیے تیار ہوجائے۔
انسانی زندگی خوشیوں اور غموں کا مجموعہ ہے لیکن کچھ لوگ اچانک پیش آجانے والے غم اور دکھ کو برداشت نہیں کر پاتے ایسی صورت حال پر کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کواگر اچانک کوئی صدمہ پہنچے تو اس کی دل کی دھڑکن بے ترتیب ہوجاتی ہے جس سے اُس کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
برطانیہ میں کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کی شریکِ حیات یا کوئی اور پیارے کی اچانک موت ہونے سے اُس کے دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور ایک سال تک دل کی دھڑکن بے قاعدہ رہنے سے دل کام کرنا بند کرسکتا ہے۔ ماہرین طب کے مطابق طبی اصلاح میں اس مرض کو ایٹریئل فِبریلیشن کہا جاتا ہے جس میں اکثر اوقات دل کی دھڑکن خطرناک حد تک بے قابو ہو جاتی ہے اور یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے اس لیےمحققین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو ایٹریئل فِبریلیشن کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں اُنہیں اسٹروک ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ تحقیق اُن افراد پر کی گئی ہے جن کی اہلیہ یا شوہر اچانک مرگئے اور اس مشاہدے کے مطابق سانحے کے پہلے مہینے کے اندر ان کے ایٹریئل فِبریلیشن کے مرض میں مبتلا ہونے کی شرح 41 فیصد تک بڑھ جاتی ہے جب کہ کسی بھی صدمے کے بعد پہلے ہفتے میں بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات 90 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایٹریئل فِبریلیشن میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے تاہم یہ مرض قابلِ علاج ہے۔
محقیق کے مطابق اگر کسی کو بھی اچانک اپنے دل کی دھڑکن میں تبدیلی محسوس ہو تو اُسے نظرانداز نہیں کرنا چاہیے اور ا س صورت حال کے سامنے آتے ہی فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ دل میں درد محسوس ہونے اور دل کا دورہ پڑنے کی علامات جیسے سینے، ہاتھ اور جبڑے میں تکلیف اور سانس تیز ہونے کی کیفیت میں ایمبولینس بلوائیں اورجب تک ایمبولینس نہیں آتی تو اسپرین کی گولی لینی چاہیے۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق مشاہدے کی بنیاد پر کی گئی ہے اس لیے ایٹریئل فِبریلیشن کے مرض میں خاندانی ہسٹری اور رہن سہن کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
محقیقن کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو صدمے کو برداشت نہیں کر پاتے انہیں انتہائی دکھ کی خبر فوری طور پرسنانے کی بجائے رفتہ رفتہ دینی چاہیے تاکہ وہ ذہنی طور پر اس کے لیے تیار ہوجائے۔