ایران سے تعلقات خراب کرنے کی سازش

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ’’برادر اسلامی ملک ایران پاکستان کے خلاف کسی منفی سرگرمی میں ملوث نہیں


Zamrad Naqvi April 11, 2016
www.facebook.com/shah Naqvi

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ''برادر اسلامی ملک ایران پاکستان کے خلاف کسی منفی سرگرمی میں ملوث نہیں۔ پاک ایران تعلقات کو را کے ایجنٹ کے گرفتاری سے نہ جوڑا جائے۔ را کے گرفتار افسر کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

ہمارا مسئلہ را سے ہے ایران سے نہیں۔ ایران نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ بھارتی جاسوس کے حوالے سے ایران کے سہولت کار ہونے کا تاثر دینا بالکل غلط ہے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ''ایرانی صدر کا دورہ بہت مفید اور اچھا رہا۔ ان سے مثبت انداز میں بات چیت ہوئی۔ ایک روز قبل ایرانی سفیر سے بھی میری تفصیلی ملاقات ہوئی تاہم کچھ میڈیا کے نمایندوں نے پریس ریلیز سے ہٹ کر باتیں شایع کیں جن کا سرے سے ذکر نہیں ہوا۔''

چوہدری نثار علی خان نے ایران پاک تعلقات کے حوالے سے میڈیا پرسنز کو خصوصی تاکید کی وہ لکھتے اور بولتے ہوئے انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کریں۔ انھیں اس کی ضرورت اس لیے ہوئی کہ کلبھوشن کے حوالے سے ہمارے بعض اینکرز اور کالم نگاروں نے ایران کے بارے میں بھی کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش کی۔ یہ غیر ذمے داری کی انتہا ہے۔ یہ ایک ایسی کوشش تھی جس کا مقصد پاک ایران تعلقات کو خراب کرنا تھا۔

اس تمام صورت حال میں' ایران پر تنقید کرتے ہوئے ایک صاحب لکھتے ہیں کہ جب وہ دورہ ایران پر تھے تو انھیں پورے ملک میں کسی بھی چہرے پر مسکراہٹ نظر نہیں آئی یعنی آپ جناب نے چند لوگوں سے مل کر 8 کروڑ ایرانیوں کے بارے میں رائے قائم کر لی۔ اس پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ کیا کمال کا مشاہدہ ہے جناب کا۔ اپنی تحریر میں ایران پر کئی الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہاں خواتین و مرد اہلسنت پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی ہے۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ میں مرد و خواتین اہلسنت کی موثر نمایندگی ہے۔

سینئر ایرانی نائب صدر اسحاق جہانگیری کا تعلق اہلسنت سے ہے۔ ایرانی میڈیا میں پاکستان کی عدم حمایت کا تذکرہ کرتے ہوئے انھیں یاد نہیں رہا کہ جب چند سال قبل پاکستان میں جو تباہ کن سیلاب آیا تھا تو ایران کے سپریم لیڈر نماز عید کے اجتماع میں اس کا ذکر کرتے ہوئے رو پڑے تھے۔ ان کی ایرانی عوام سے پاکستان کے عوام کی مدد کی اپیل پر ایرانی شہروں کے محلوں اور گلیوں میں امدادی سامان کے ڈھیر لگ گئے تھے نہ صرف یہ بلکہ مذہبی شہر قم کے بزرگان دین نے بھی اسی طرح کی ایرانی عوام سے اپیلیں کی تھیں۔

جہاں تک میرا تجزیہ ہے' ایران کے پیش نظر صرف مسلک نہیں ہوتا بلکہ ترجیح مسلمان ہیں اگر ایسا نہ ہوتا تو ایران فلسطینی مسلمانوں کی مدد نہ کرتا جس کے نتیجے میں امریکا اور اسرائیل نے ہر طرح کی پابندی پچھلے 35 سالوں میں ایران پر مسلط کیے رکھی جو اربوں ڈالر کے نقصان پر مشتمل تھی۔ ایران نے بوسنیا کے مسلمانوں کی کھل کر مدد کی اور تو اور جب عرب بادشاہتیں مصر کی اخوان المسلمین کی حکومت گرانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی تھیں تو ایران اس وقت بھی اخوان حکومت کی مدد کر رہا تھا۔

جہاں تک ان اطلاعات کا تعلق ہے کہ ایرانی بلوچستان کے سنی عوام مذہبی آزادیوں سے محروم ہیں تو اس بارے میں میری معلومات یہ ہیں کہ ایران میں ہزاروں کی تعداد میں اہلسنت کی مساجد اور مدارس ہیں جہاں پاکستان سے علماء کرام بھی آتے جاتے رہتے ہیں۔ ایرانی بلوچستان کے ہزاروں طلبا پاکستان میں اپنے دینی مدارس میں تعلیم پاتے ہیں۔

ایرانی صدر کے دورے کے عین موقعہ پر بھارتی جاسوس کی گرفتاری کے اعلان کی ٹائمنگ بھی قابل غور ہے۔ ایران کی سرزمین کا پاکستان کے خلاف استعمال ہونا اور ایرانی حکومت کا اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کی ''اجازت'' دینے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ ماضی میں عبدلمالک ریگی، جند اللہ وغیرہ ایران میں جو کچھ کرتے رہے تو کیا خدانخواستہ اس میں حکومت پاکستان کی ''اجازت'' شامل تھی۔ اگر ہم استعمال اور اجازت کے فرق کو ملحوظ نہیں رکھیں گے تو خود بھی گمراہ ہوں گے اور اپنے عوام کو بھی گمراہ کریں گے۔

بھارتی جاسوس کے حوالے سے' ایران کا باضابطہ جواب آنے سے پہلے ایران کے حوالے سے جو غیر ذمے داری کا مظاہرہ کیا گیا وہ نا مناسب تھا۔ تازہ ترین صورت حال کے مطابق ایرانی صدر نے بھارتی جاسوس کے حوالے سے پاکستانی تحفظات ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای تک پہنچائے ہیں۔ اس کے بعد ایران کے بھارتی قیادت سے اعلیٰ سطح پر رابطہ کے نتیجے میں چاہ بہار سے بھارتی سفارت کاروں کو واپس بلا لیا گیا ہے۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ بھارتی را ایجنٹوں کی ایران میں موجودگی کے بعد ملک بھر میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ایران پاکستان سمیت کسی ملک کے لیے خطرہ نہیں ہے اور اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

پاکستان اور ایران کے درمیان کبھی ناخوشگوار تعلقات نہیں رہے لیکن بہت سی اندرونی اور بیرونی قوتیں پاک ایران تعلقات کو خراب کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ پاکستانی عوام کے سوچنے سمجھنے کی بات یہ ہے کہ افغانستان ہمیں اپنا دشمن سمجھتا ہے۔ بھارت کی دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ یعنی ہمارے دو بارڈر پر جنگی صورت حال ہے۔ تیسرا برادر اسلامی ملک ایران کا بارڈر ہے جہاں ہمیں فوج نہیں رکھنی پڑتی تو اگر وہ بھی غیر محفوظ ہو گیا تو ہمارے مسائل میں مزید اضافہ ہو گا۔ بھارت بھی طویل عرصے سے یہی خواب دیکھ رہا ہے... یہ تو اپنے پاؤں پر کلہاڑی نہیں بلکہ کلہاڑا مارنے والی بات ہوئی۔ جذباتی ناپختہ انداز فکر پاکستان کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

اس وقت پاکستان دشمنی قوتیں اور ان کے ایجنٹ پاک ایران دوستی کو دشمنی میں بدلنے کی بھرپور سازش کر رہے ہیں۔ پاکستانی عوام کو چاہیے کہ ان چہروں کو پہچانیں اور بے نقاب کریں۔

پاک ایران تعلقات اور خطے کے حوالے سے خوش خبری اپریل کے آخر اور مئی کے شروع میں ملے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں