کراچی کی عدالت میں پولیس کی جانب سے پیش کیا گیا دستی بم پھٹ گیا جج سمیت 5 افراد زخمی

عدالت میں دستی بم نہیں ڈیٹونیٹر پھٹا جس میں بہت معمولی مقدارمیں بارود ہوتا ہے، ڈی آئی جی کراچی جنوبی


ویب ڈیسک April 11, 2016
دھماکے کے بعد عدالت میں خوف و ہراس پھیل گیا جب کہ زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تفتیشی افسر کی جانب سے دوران سماعت معزز جج کے سامنے پیش کیا گیا دستی بم اچانک پھٹ گیا جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پولیس کی جانب سے معزز جج کے روبرو لیاری گینگ وار کے مبینہ ملزم سے برآمد ہونے والا دستی بم شہادت کے طور پر پیش کیا گیا جوکہ اچانک پھٹ گیا، دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں سے 2 افراد جناح اسپتال منتقل کردیا گیا جب کہ معمولی نوعیت کے زخمیوں کو موقع پر ہی طبی امداد فراہم کردی گئی، معمولی زخمیوں میں انسداد دہشت گردی عدالت کےجج شکیل حیدر بھی شامل ہیں۔

ملزم کے قبضے سے برآمد ہونے والا دھماکا خیز مواد کیس پراپرٹی ہوتا ہے جسے معزز جج کے سامنے کھولا جاتا ہے لیکن اس کے لئے تفتیشی افسر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ دھماکا خیز مواد کو ناکارہ کرنے کے بعد اسے سیل کر کے جج کے سامنے پیش کیا جائے تاہم تفتیشی افسر نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈیفیوز کئے بغیر بم عدالت کے روبرو پیش کردیا۔

دھماکے کے بارے میں ملزم کے وکیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سماعت کے دوران جج صاحب نے پوچھا کہ دستی بم کیسے چلتا ہے، جس پر پولیس اہلکارنے کہا کہ وہ کھول کردیکھتا ہے،پولیس اہل کار نے دستی بم کی پن نکال لی اور دھماکا ہوگیا۔

دوسری جانب ڈی آئی جی پولیس کراچی جنوبی ڈاکٹر جمیل کا کہنا ہے کہ عدالت میں دستی بم نہیں ڈیٹونیٹر پھٹا، ڈیٹونیٹر میں بہت معمولی مقدارمیں بارود ہوتا ہے،ڈیٹونیٹر شیشے کے برتن میں پیک تھا تاہم وکیل صفائی کے اصرار پر جج صاحب نے ڈیٹونیٹر دکھانے کا حکم دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں