پمز اسپتال اسلام آباد کے ملازم کی آئی سی یو میں زیرعلاج لڑکی سے زیادتی
ملزم کرشن کمار کو معطل کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، ایڈمنسٹریٹیر پمز
پمز اسپتال کے ملازم نے آئی سی یو میں زیر علاج نوجوان لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد کے پمز اسپتال کے آئی سی یو میں گزشتہ ایک ماہ سے زیر علاج سوات کی 22 سالہ لڑکی کو اسپتال کے ملازم کرشن کمار نے جمعہ اور ہفتے کی شب جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا لیکن اسپتال انتظامیہ اور وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے باخبر ہونے کے باوجود معاملے کو چھپائے رکھا۔
ایڈمنسٹریٹر پمز اسپتال ڈاکٹر فضل مولا نے مریض لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو معطل کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب لڑکی کی والدہ نے ایڈمنسٹریٹر پمز کو ملزم کے خلاف کارروائی کے لئے تحریری درخواست بھی دے رکھی ہے تاہم اس کے باوجود ملزم کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا۔
میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے واقعہ کی خبر چھپانے کی کوئی کوشش نہیں کی، واقعہ کل ہمارے نوٹس میں آیا جس کا سنجیدگی سے نوٹس لیا اور 3 پروفیسرز پر مشتمل ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، ملزم کو آج ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد کے پمز اسپتال کے آئی سی یو میں گزشتہ ایک ماہ سے زیر علاج سوات کی 22 سالہ لڑکی کو اسپتال کے ملازم کرشن کمار نے جمعہ اور ہفتے کی شب جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا لیکن اسپتال انتظامیہ اور وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے باخبر ہونے کے باوجود معاملے کو چھپائے رکھا۔
ایڈمنسٹریٹر پمز اسپتال ڈاکٹر فضل مولا نے مریض لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو معطل کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب لڑکی کی والدہ نے ایڈمنسٹریٹر پمز کو ملزم کے خلاف کارروائی کے لئے تحریری درخواست بھی دے رکھی ہے تاہم اس کے باوجود ملزم کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا۔
میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے واقعہ کی خبر چھپانے کی کوئی کوشش نہیں کی، واقعہ کل ہمارے نوٹس میں آیا جس کا سنجیدگی سے نوٹس لیا اور 3 پروفیسرز پر مشتمل ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، ملزم کو آج ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔