پاناما پیپرز اورتحریف کااستعماری آئینہ

ابھی تو ہانک کانگ اور دبئی لیکس کے بعد بہت سے دلچسپ انکشافات سے بھرپور’’لیکس کا وبائی سلسلہ‘‘ باقی ہے۔

استعماری خدماتی تعلیم:کرہء ارض پرموعود ریاستوں میںمعروف ومروج لبرل ازم ، سوشل ازم، سیکولرازم ،کمیونزم وجمہوریت سمیت انتظام معاشرت کے تمام مادی نظریات میں دفاع کے علاوہ ریاستوں کے دیگرمحکموں کوخدمات اور پیداوارکے نام سے تقسیم کردیا گیا ہے ۔

جن میں ذہنوں کی آبیاری سے انسان کو اپنے مقام محمود سے آشناء کرکے مسجود ملائکہ کی توقیروتعظیم پر مبنی نظام معاشرت کے بنیادی اصولوں سے روشناس کرنے والے محکمہ تعلیم جیسے پیداواری شعبے کوخدمات میں شمارکیاجانا اورانسانوں کی روزمرہ کی ضروریات زندگی میں سہولتیں پہنچانے کی خاطر شہروں کی صفائی ستھرائی کے خدماتی کام سرانجام دینے پر معمور محکمہ بلدیات کو پیداواری شعبہ جاننا ،ان نظریات کے بھونڈے پن کی سب سے چھوٹی مثال ہے اورعالمی استعماری قوتیں اب اقوام عالم کو بلدیاتی نظام ہی کو ان کے مسائل کا درمیان تسلیم کروانے کے نیک کام میں جُتی ہوئی ہیں۔

اسی سوچ کے تحت موجودہ معروف ومقبول تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل افراد اپنی اپنی ڈگریوں کی بنیاد پر ریاستوں کے ادارے چلانے کے کام کے لیے منتخب کیے جاتے رہے ہیں ۔ کیونکہ اس بلدیاتی نظام میں تو انتظام حکومت چلانے کے لیے بھی ان ڈگریوں کی شرط لاگوکی جاچکی ہے اور جو ممالک عالم میں رائج نصاب پڑھ کراورڈگریا ںحاصل کرکے اپنی ریاستوں کے مقدس اقتداری منصوبوں پر براجمان ہونے کے حقدار قرار دیے جا تے رہے ہیں یا قرار دیے جائیں گے۔

تاریخ کا تحریفی آئینہ: ریاستوں میں بٹے کرہ ارض پر رائج مختلف انداز انتظام ہائے ریاست چلانے والوں کی اکثریت کی مثال دنیا میں رائج سب سے خوبصورت اوربھیانک ''سچ''کہ آئینہ جھوٹ نہیں بولتا کے مصداق ہے ۔ حالانکہ عملاوحقیقتا آئینہ کائنات کا سب سے بڑا جھوٹا ہوتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ممالک میں پڑھے لکھے اور ڈگری یافتہ اکثر حکمران بھی اپنی ریاستوں کے بنیادی مسائل کا یقینی اور دیرپا حل ڈ ھونڈنے میں ناکام رہ کر استعماری استبداد کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے ریاستی معاملات میں ان کے اثرونفوذ کو بڑھاوا دیے جانے کی خدمات سر انجام دیتے ہیں۔پناما لیکس تو استعماری استبدادی ہتھکنڈوں کا ایک چھوٹا سا جلوہ ہے ۔ابھی تو ہانک کانگ اور دبئی لیکس کے بعد بہت سے دلچسپ انکشافات سے بھرپور''لیکس کا وبائی سلسلہ'' باقی ہے۔

جس میں ''کچھ ''اس وباء کی نذر ہوجائیں گے اورکچھ Servival Of The Fittset کے حکیمی نسخوں سے ان وباؤں پر قابو پا کر حیات نَو حاصل کرلیں گے۔ایسی صورتحال میں قانون بین الاقوام اور بین الاقوامی تعلقات کے شعبے کی فکری ونظری معراج کو چھونے والے چند ایک حضرات کی یہی رائے ہوسکتی ہے کہ دنیا میں پتھر سے سرپھوڑکر شرمندہ ہونے کی بجائے الٹا متاثرہ فریق سے''سرخ رُو''کرنے کا محنتانہ وصول کیے جانے کا قانون رائج ہے ۔انتہاء پسندکارروائیاں، حکومتی اور محکماتی گھپلوں میں ملوث دنیا کے ماہر ڈگری یافتہ افراد کا عیاں اور ثابت شدہ کردار تودنیا میں رائج اس قانون کی بس چندایک چھوٹی سی مثالیں ہی ہیں۔

کیونکہ موجودہ استعماری اذہان نے اپنی جگر سوزیوںکے بعد ٹھوس مادی انداز میں اپنی تحقیقات، تجربات، مشاہدات اور تجزیات کی عرق ریزیوں سے انتظام معاشرت کے سائنسی، فلسفاتی نظریات کی بدولت ایسے حالات کے اطلاق کو ممکن بنا کے دکھادیا ہے۔جن کے تقابلی تجزیے کے بعدگزشتہ صدیوں کے یورپ کی تاریخ کو نئے انداز وقالب میں بیٹھکیت سے آزادی حاصل کرنے والے ممالک کو لاحق حالا ت ومسائل کے تسلسل میںدہرائے جانے کی عجیب سی مماثلت دیکھنے کو ملتی ہے ۔


استعماری نظام تمدن ومعاشرت: استعماری خونی پنجوں میں تڑپتے انتظام معاشرت اور نظام تمدن کو استعماری واستبدادی جمہوری ترقی کے سانچوں میں ڈھال کراقوام عالم کی صدیوں پرانی تحقیقاتی (پیداواری) تعلیمات کا مکمل خاتمہ کرنے کی غرض سے ان کے نظام تمدن میں اپنے مادی نظریات کے مکمل طور پر اطلاق اور نفاذ کے عمل میں لائے جانے کی کامیاب ہوتی ہوئی کوششوں کو اس ضمن میں گنوایا جاسکتاہے ۔جن کی چھوٹی سی مثال تحریف کے فراہم کردہ خرابات اورانتشارات کو جواز بناکر اپنے غیر تحریف شدہ آفاقی نظریات کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے، استعماریت کے حق میں استدلال اپنانے والوں کو نوبل انعامات سے نوازنے جیسے اقدامات ہیں ۔

جن کے دم قدم سے ممالک عالم میں مادی بنیادوں پرنظریاتی قوانین کی جدید تدوین اوراس پرسختی سے عمل پیرا ہونے کی شرائط لاگوکرکے مزید استعماری امداد وقرضوںکی اقساط کے اجراء سے مشروط کرنے کو بھی زیرغور لائے جانا ہی کافی ہوگا۔ استعماریت کی تاریخ میں انسانوں کے موجودہ ارتقائی مرحلے کے اظہار پر تعلیم کو خدمات میں رکھنے کے باعث مادہ پرستانہ نظریات کے عملی مجموعے یعنی اقوام عالم کے خود ساختہ رہبرامریکا بہادرکا نظام تمدن اقوام عالم کے لیے ایک ماڈل کے طور پر متعارف کروایا جا چکا ہے۔

جس کے بہت سے نفیس گوشوں سے خود ترقی یافتہ، وسیع النظر اور مضبوط جمہوری روایات کے امین یورپ کے ممالک بھی لرزہ براندام ہیں، جب کہ امریکا بہادرکی جانب سے اپنے نظام تمدن کو ناقابل تسخیر بنائے جانے اوراستعماری ہراول دستے کی حیثیت سے عالم انسانیت کو ڈرائے سہمائے رکھے جانے کے لیے میزائل ڈیفنس شیلڈ کی تنصیب کے سوال پر روس سمیت بیشتر یورپی ممالک نے نائن الیون سانحے کے فوری بعد حقوق انسانی کمیشن میں اپنی کامیاب حکمت عملی کے تحت امریکا کواس ضمن میں سفارتی شکست دی تھی۔

یورپ میں ہونے والے حالیہ دہشتگردی پر مبنی واقعات اور پاناما لیکس کے ڈانڈے استعماری ہراول دستے کی اس شکست کا انتقام لیتے ہوئے بھی نظرآرہے ہیں۔کیونکہ ان آف شورکمپنیوں کے مالکوں میں سے اکثریت ان شخصیات کی ہیں جنھوں نے امریکی نظام تمدن کے مکمل عملی نفاذ اور ڈیفنس شیلڈکی مخالفت میں تھوڑا سا بھی کردار ادا کیا تھا۔

مذاہب عالم کی بیخ کنی: ایشیا میں تو استعماری ماڈل امریکا کے نظام تمدن اور انتظام معاشرت کے عملی وکلی نفاذ کے سوال کو بہت سے چیلنجزکا سامنا ہے ۔جن میں عموماً مذاہب اورخصوصاَ اسلام اہم رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ موجودہ استعمار نے اپنے مادی سائنسی و فلسفاتی نظریوں سے یورپ سمیت اقوام عالم کے مختلف مذاہب کو فرسودہ قرار دلوا کر اور انھیں''اکیڈمک ''بنا کر ایک کونے کے ساتھ لگا دیا ہے ۔

انتہا پسندی اوردہشتگرد کارروائیوں کی آڑ میں اسلامی ممالک میں بھی تعلیم کو پیداواری شعبہ تصورکرنے والے مدارس اور نظریے کے ساتھ کیتھولک اور پروٹسٹنٹ کے اختلاف اورآپسی ٹکراؤ کے نتیجے میں کلیسا کے کمزور ہونے کی داستا ن کو شیعہ سنی تکرارکی صورت میں ڈھال کر یورپ کی تاریخ دہرائے جانے کی عملی کوشش بھی کی جارہی ہے۔جس کے بنیادی اسباب تحریف کے ہاتھوں صدیوں پہلے پیدا کردیے گئے تھے۔
Load Next Story