منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف رابطوں کا علاقائی نظام بنانا ہوگا صدر زرداری

موت کے سوداگر سرحدوں کو نہیں مانتے،ہیروئن کی تجارت کا تعلق خطے میں دہشتگردوں کے نیٹ ورک سے ہے


پاکستان، بھارت میں تعاون بڑھانے کے مواقع موجود ہیں، افغانستان کی ترقی کیلئے ہر ممکن مدد کرینگے: کانفرنس سے خطاب، ملاقاتیں۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

صدر آصف زرداری نے خطہ میں منشیات کی اسمگلنگ کی موثر انداز میں روک تھام کیلئے اطلاعات کے تبادلے اور باہمی رابطے کا علاقائی نظام تشکیل دینے پر زور دیتے ہوئے تجویز کیا ہے کہ منشیات کے مسئلہ سے بہتر، مربوط اور موثر انداز میں نمٹنے کے لئے انسداد منشیات اداروں کے سربراہان کے درمیان ہاٹ لائن جیسے رابطے استوار کیے جانے چاہئیں۔

ایوان صدر میں انسداد منشیات کے بارے میں علاقائی وزارتی کانفرنس کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا موت کے سوداگر کسی قسم کی سیاسی، اخلاقی یا قانونی سرحدوں کو نہیں مانتے، وہ نوجوان نسل کو تباہ کر رہے ہیں خواہ ان کے پاس کوئی بھی پاسپورٹ ہو۔ ہم اجتماعی اقدام کے ذریعے ہی ہیروئن کی غیر قانونی نقل و حمل پر قابو پا سکتے ہیں۔ ہیروئن کی تجارت خلاء میں پروان نہیں چڑھتی اس کا تعلق ہمارے خطہ میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک سے ہے۔ ہیروئن کی سمگلنگ سے حاصل ہونے والا سرمایہ دہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے بروئے کار لایا جاتا ہے۔ منشیات کی سمگلنگ اب ہماری بنیادوں کو ہی چیلنج کر رہی ہے، اب یہ خطہ کے تمام ممالک کیلئے سنگین خطرہ ہے۔

ڈرگ مافیا کا دہشت گرد تنظیموں اور جرم کی آماجگاہوں کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے، یہ مافیا اسلحہ کی سمگلنگ، انسانی ٹریفکنگ اور منی لانڈرنگ کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ ہمیں ہیروئن ٹریڈ کے خلاف جنگ میں پیروی کرنے کی بجائے رہنمائی کرنی چاہیے، ہمیں یہ جنگ جیتنا ہو گی، ناکامی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ پاکستان 2011ء میں پوست سے پاک ملک بن گیا، ہمارے عوام کا امن اور فلاح و بہبود اور ہمارے خطہ کی سلامتی اور استحکام کا انحصار منشیات کے خلاف کامیابی پر منحصر ہے۔ بھارتی ریاست بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار اور ان کے وفد سے ملاقات میں صدر زرداری نے کہا پاکستان بھارت کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہش مند ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے کے شاندار مواقع موجود ہیں۔

صدر نے دونوں ممالک کے درمیان جاری مذاکراتی عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تمام مرکزی سیاسی جماعتوں میں بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے لئے عمومی اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ ہم خطے میں دیر پا امن کے لئے تمام تصفیہ طلب تنازعات کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ دونوں ممالک اپنی صوبائی اسمبلیوں میں فرینڈ شپ گروپ تشکیل دینے پر غور کرسکتے ہیں۔ افغان امن کونسل کے چیئرمین صلاح الدین ربانی کی قیادت میں وفد سے ملاقات میں صدر زرداری نے افغان اعلی امن کونسل کو یقین دلایا ہے کہ پاکستان اپنے افغان بھائیوں کی امن اور سماجی و اقتصادی ترقی کے سفر میں ہر ممکن تعاون کریگا۔

علاوہ ازیں صدر زرداری نے پاکستان کی طرف سے او آئی سی وویمن ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے قیام کے قانون کی توثیق کرتے ہوئے اس ضمن میں پروٹوکول کی توثیق کر دی ہے۔ صدر نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر چین کے سینئر سفارتکار شاژوکانگ کو ''ہلال امتیاز'' عطا کرنے کی منظوری دیدی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں