کراچی میں آپریشن کے بغیر امن ممکن نہیں شرجیل

اس سال 2101 قتل ہوئے،کیس نہ چلانیوالے ججز کوشامل تفتیش کیاجائے


Staff Reporter November 14, 2012
نواز شریف کوسندھ میں کوئی عزت دارآدمی نہ ملاکریمنلز بھرتی کیے ہوئے ہیں، پریس کانفرنس۔ فوٹو: ایکسپریس

سندھ کے وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ایک گھنائونی سازش کے تحت کراچی میں امن وامان کی صورت حال خراب کی جا رہی ہے لیکن حکومت اورقانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش نہیں بیٹھے ہوئے ہیں ۔

کراچی میں وہ دشمن ممالک سازشیں کر رہے ہیں، جو ایٹمی طاقت پاکستان کے ساتھ براہ راست نہیں لڑسکتے ۔ ان دشمن ممالک کے مقامی کارندے مختلف روپ دھار کراس سازش پرعمل کر رہے ہیں۔ ضیا الحق نے دہشت گردوں کو پالا ۔ جب تک ان کے خلاف آپریشن کلین اپ نہیں ہوگا،کراچی میں امن کی ضمانت کوئی نہیں دے سکتا ۔ وہ منگل کو نیو سندھ سیکریٹریٹ کے کیبنٹ روم میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر ایڈیشنل انسپکٹر جنرل کراچی پولیس اقبال محمود اورڈی جی تعلقات عامہ ڈاکٹر ذوالفقار شالوانی بھی موجود تھے۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ رواں سال کراچی میں2101 قتل ہوئے ،جن میں ٹارگٹ کلنگ کے شکار افراد کی تعداد صرف 370 ہے ۔خطرناک لوگوں کوفرارکرنے میں اس وقت کی عدلیہ بھی برابرکی شریک ہے۔9سال تک کیس نہ چلانے والے ججوں کوبھی شامل تفتیش کیاجاناچاہیے، اگر عدالتیں پولیس کو ہدایت کرتیں کہ ملزمان کو پیش کرو تو حکومت پیرول میں بار بار تجدید نہ کرتی۔نواز شریف کوسندھ میں امن و امان کی صورت حال پر تشویش کے اظہارکے بجائے اپنے لوگوں کو قانون ہاتھ میں لینے سے روکنا چاہیے۔نواز شریف کو سندھ میں کوئی عزت دارآدمی نہیں ملا۔ انھوں نے سندھ میں کریمنلز بھرتی کیے ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ کراچی میں طالبان فیکٹر بھی کار فرما ہے ، پیپلز پارٹی کی حکومت دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کے لیے کچھ نہیں کررہی، یہ تاثرغلط ہے۔ گزشتہ ساڑھے چار سال میں بہت بڑی تعداد میں دہشت گردوں کوگرفتار کیا گیا۔ خودکش جیکٹ، اسلحہ اور بارود برآمد کیے۔ گزشتہ عید پر بارود سے بھرا ایک ٹرک پکڑا ۔ ہم نے میڈیا میں یہ واقعہ اس لیے نہیں آنے دیا کہ لوگ پریشان ہوں گے۔ اس عرصے میں کراچی میں 2469 پولیس مقابلے ہوئے۔ موقع پر 2929 دہشت گردوں اور جرائم پیشہ لوگوں کو رنگے ہاتھوں گرفتارکیا گیا۔ 993 گینگ بے نقاب کیے گئے۔ 17 ڈاکو مارے گئے اور51 گرفتار ہوئے۔ 12324 کریمنلزگرفتار ہوئے، 22 اغوا کار مارے گئے اور 145 گرفتار ہوئے۔

15747 مفرور ملزمان کوگرفتار کیا گیا۔ اسی دوران 6 اینٹی ایئرکرافٹ گنوں، 82 میزائلوں، 34 راکٹ لانچرز، 203 کلوگرام دھماکا خیز مواد سمیت ہزاروں کی تعداد میں دیگر خطرناک اسلحہ برآمدکیا گیا ۔ رینجرز نے اس مدت میں 374 چھاپے مارے اور 34 سرچ آپریشن کیے، جن میں 1580 لوگوں کوگرفتارکرکے پولیس کے حوالے کیا گیا۔ رینجرز نے بھی بھاری تعداد میں اسلحہ وہتھیار برآمدکیے۔ عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لیے صرف اس سال 126 پولیس اہلکار شہید ہوئے۔ اسی طرح رینجرزکے جوانوں نے بھی اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔ انھوں نے کہا کہ یکم اکتوبر سے 12 مئی 2012ء تک کے عرصے میں کراچی میں 121 پولیس مقابلے ہوئے، 739 دہشت گرد اور جرائم پیشہ لوگ گرفتار ہوئے جبکہ 781 خطرناک ہتھیار برآمد ہوئے۔

انھوں نے کہا کہ گزشتہ دو تین دنوں میں کئی ٹارگٹ کلرز اور بھتہ خوروں کو گرفتارکیا گیا ۔ انھوں نے کہا کہ اس سال پولیس کو بھتہ کے 185 کیس رپورٹ ہوئے جن میں سے 68 کیسوں کے مجرموں کی نشاندہی کی گئی۔ 130 ملزمان گرفتار ہوئے جبکہ ایک بھتہ خور پولیس مقابلے میں مارا گیا ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ یکم محرم پرکسی بھی تنظیم کو ریلی نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی صرف محرم کے جلوسوں کی اجازت ہوگی۔ میری علمائے کرام سے اپیل ہے کہ وہ تعاون کریں۔ عوام سے بھی اپیل ہے کہ وہ ڈبل سواری کی پابندی پرعمل کرتے ہوئے حکومت کا ساتھ دیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں