معیاری فلموں سے دم توڑتی انڈسٹری میں زندگی کی نئی لہر دوڑنے لگی ہے  آفرین پری

فنکار کے لیے زبان اور سرحد کی قید نہیں ہوتی،پشتو فلموں کو افغانستان کی شکل میں ایک بڑی مارکیٹ مل گئی ہے، اداکارہ

فنکار کے لیے زبان اور سرحد کی قید نہیں ہوتی،پشتو فلموں کو افغانستان کی شکل میں ایک بڑی مارکیٹ مل گئی ہے، اداکارہ فوٹو: فائل

پروڈکشن اداکاری سے ٹف جاب ہے، شوٹنگ سے نمائش تک تمام معاملات کو دیکھنا پڑتا ہے ۔

فلمی مصروفیت کے باوجود تھیٹرپرکام کر رہی ہوں۔ ان خیالات کا اظہار اداکارہ آفرین پری نے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ معیاری فلموں سے دم توڑتی انڈسٹری میں زندگی کی نئی لہر دوڑنے لگی ہے۔ فنکار کے لیے زبان اور سرحد کی قید نہیں ہوتی،پشتو فلموں کو افغانستان کی شکل میں ایک بڑی مارکیٹ مل گئی ہے ۔


جس سے لوگ پشتو فلم میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ پشتو فلموں کی کامیابی پر ان کا کہنا تھا کہ پختون اپنی ثقافت سے بے حد پیار کرتے ہیں وہ اپنی زبان کے علاوہ کسی دوسری زبان کی فلم اورڈراموں کو پسند ہی نہیں کرتے۔ بطور پروڈیوسر ''جشن'' جیسی کامیاب پشتو فلم بنائی جس کو باکس آفس پر اچھا رسپانس ملا۔ اس فلم کی کامیابی نے میرے حوصلے بڑھا دیے ہیں، ان دنوں عیدالفطر کے لیے اردو پشتو فلم بنانے کی پلاننگ کر رہی ہوں، جس میں فلم کے علاوہ ٹی وی کے معروف فنکاروں کو بھی کاسٹ کیا جائے گا ۔

اب تو اردو فلمیںبھی اچھی بننے لگی ہیں ۔ ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بہتر اور معیاری فلمیں بنانی چاہئیں کیونکہ فلم بینوں نے جس طرح اپنی فلموں کی حوصلہ افزائی کرکے اعتماد کیا ہے اس کو قائم رکھیں ۔آفرین پری نے کہا کہ ''جشن'' میں ٹی وی کے سنیئر اداکار ایوب کھوسو کو کاسٹ کیا جن کی یہ پہلی پشتو فلم تھی ۔

اپنی نئی فلم میں بھی سنیئرز فنکار کو کاسٹ کروں گی تاکہ فلم بین کو پردہ اسکرین پر وہ اپنے فیورٹ اسٹارز کو بھی دیکھ سکیں۔ڈائریکشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فی الحال تو اداکاری اور پروڈکشن ہی کروں گی مستقبل میں ڈائریکشن کی طرف آنے کے لیے کسی معروف فلمی ڈائریکٹر کو اسسٹ کروں گی ۔
Load Next Story