پی سی بی خاطر میں نہیں لاتا وزیر بین الصوبائی رابطہ کا شکوہ
چیئرمین کا فیصلہ وزیراعظم کرینگے، ماجد کی کسی سے رشتہ داری سے فرق نہیں پڑتا، ریاض حسین پیرزادہ
وفاقی وزیربرائے بین الصوبائی رابطہ میاں ریاض حسین پیرزادہ نے شکوہ کیا ہے کہ پی سی بی وزارت کو کسی خاطر میں نہیں لاتا، نئے چیئرمین کا فیصلہ وزیر اعظم نواز شریف کرینگے، بورڈکو کرکٹ کے معاملات درست سمت میں چلانے کیلیے موثرحکمت عملی تیارکرنی چاہیے، وزارت کو ساتھ ملانے سے عالمی مقابلوں میں مثبت نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کو کھیلوں کا سارا بجٹ دینے کے باوجود نتائج عوام کے سامنے ہیں، ماجد خان اگر عمران خان کے کزن ہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا،کرکٹ میں کوئی کسی کا رشتہ دار نہیں ہوتا ہے۔ نمائندہ ''ایکسپریس'' سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی 20 میں ناکامی کے بعد ملک کے عوام ہم سے ہی سوال کرتے ہیں لیکن کرکٹ بورڈ وزارت کو کسی خاطر میں نہیں لاتا، ماضی میں باہمی مشاورت سے مثبت نتائج سامنے آئے اور ٹیم نے کئی عالمی اعزازت ملک و قوم کے نام کیے،آج کرکٹ کے عالمی مقابلوں میں ناکامی پر کرکٹ حکام اپنا احتساب کرنے کے بجائے ایک دوسرے پر الزامات لگا کر ملک کو بدنام کرتے ہیں۔
ماضی میں کرکٹرز ملک کیلیے کھیلا کرتے ہیں لیکن اب صورتحال سمجھ سے باہر ہے، انھوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں کرکٹ کی بہتری کیلیے مختلف تجاویز پیش کیں، ہم قائمہ کمیٹیز میں بھی جواب دیکرتھک گئے ہیں، پی سی بی کے سرپرست اعلیٰ وزیر اعظم ہیں لہذا وزارت اتھارٹی منوانے کیلیے اقدام نہیں کر سکتی۔ ایک سوال پر انھوں نے کہاکہ قومی کھیل ہاکی کو فروغ دینے کیلیے ہماری وزارت سنجیدہ ہے،اسکواڈ کی سلیکشن کیلیے 30 سے 40 کھلاڑی موجود ہیں جنھیں ٹیم کا حصہ بنا دیا جاتا ہے، فیڈریشن کو7کروڑ روپے کی گرانٹ جاری کی گئی، ہم اسپورٹس کا سارا بجٹ پاکستان ہاکی فیڈریشن کو نہیں دے سکتے، حالات ساز گار ہونے کے بعد غیر ملکی ٹیمیں یہاں آئیںگی۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کو کھیلوں کا سارا بجٹ دینے کے باوجود نتائج عوام کے سامنے ہیں، ماجد خان اگر عمران خان کے کزن ہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا،کرکٹ میں کوئی کسی کا رشتہ دار نہیں ہوتا ہے۔ نمائندہ ''ایکسپریس'' سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی 20 میں ناکامی کے بعد ملک کے عوام ہم سے ہی سوال کرتے ہیں لیکن کرکٹ بورڈ وزارت کو کسی خاطر میں نہیں لاتا، ماضی میں باہمی مشاورت سے مثبت نتائج سامنے آئے اور ٹیم نے کئی عالمی اعزازت ملک و قوم کے نام کیے،آج کرکٹ کے عالمی مقابلوں میں ناکامی پر کرکٹ حکام اپنا احتساب کرنے کے بجائے ایک دوسرے پر الزامات لگا کر ملک کو بدنام کرتے ہیں۔
ماضی میں کرکٹرز ملک کیلیے کھیلا کرتے ہیں لیکن اب صورتحال سمجھ سے باہر ہے، انھوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں کرکٹ کی بہتری کیلیے مختلف تجاویز پیش کیں، ہم قائمہ کمیٹیز میں بھی جواب دیکرتھک گئے ہیں، پی سی بی کے سرپرست اعلیٰ وزیر اعظم ہیں لہذا وزارت اتھارٹی منوانے کیلیے اقدام نہیں کر سکتی۔ ایک سوال پر انھوں نے کہاکہ قومی کھیل ہاکی کو فروغ دینے کیلیے ہماری وزارت سنجیدہ ہے،اسکواڈ کی سلیکشن کیلیے 30 سے 40 کھلاڑی موجود ہیں جنھیں ٹیم کا حصہ بنا دیا جاتا ہے، فیڈریشن کو7کروڑ روپے کی گرانٹ جاری کی گئی، ہم اسپورٹس کا سارا بجٹ پاکستان ہاکی فیڈریشن کو نہیں دے سکتے، حالات ساز گار ہونے کے بعد غیر ملکی ٹیمیں یہاں آئیںگی۔