کئی خفیہ ایجنسیاں پانامہ لیکس کا حصہ یورپی یونین کا ’’ ٹیکس ہیونز‘‘ کیخلاف اقدامات کا اعلان

امریکا ، سعودی عرب،کولمبیا اور روانڈا کی خفیہ ایجنسیوں نے بھی آف شورکمپنیاں بنائی ہوئی تھیں،جرمن اخبار

بڑی کمپنیوں کو ٹیکس کی تمام معلومات دینا ہوں گی، بتانا ہوگا کس ملک سے کتنا کمایا،ترجما ن یورپی یونین فوٹو: فائل

پورپی یونین نے ''ٹیکس ہیونز'' کیخلاف اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے بڑی بڑی کمپنیوں کو پابند کیا ہے کہ وہ ٹیکس کے حوالے سے زیادہ شفاف رویہ اپنائیں۔ ان نئے قواعد کا اطلاق ان کمپنیوں پر ہوگا جن کی سیلز 75 کروڑ یورو سے زیادہ ہے۔

ان کمپنیوں کو یہ بتانا پڑے گا کہ وہ یورپی یونین کے ملکوں میں کتنا ٹیکس دے رہی ہیں اور ٹیکس بچانے کے لیے مشہور جگہوں پر ان کی کاروباری سرگرمیاں کیا ہیں؟۔ یورپی یونین کی مالی سروسز کے کمشنر لارڈ ہل کا کہنا ہے کہ ٹیکس میں شفافیت اگرچہ پرعزم اقدامات ہیں لیکن ان اقدامات پر بہت غور و خوض کیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ہماری ملک سے ملک رپورٹنگ کی تجویز پانامہ پیپرز کے بعد کی نہیں ہے لیکن ٹیکس میں شفافیت لانے اور ٹیکس بچانے کے درمیان بہت اہم تعلق ہے۔ یورپی یونین کی ترجمان کے مطابق ملک سے ملک رپورٹنگ کا اطلاق بینکوں، کان کنی اور جنگلات کی کمپنیوں پر پہلے ہی سے ہوتا ہے۔


نئی تجاویز کے مطابق ملک سے ملک رپورٹنگ کو دیگر کمپنیوں پر بھی لاگو کیا جائے گا جو یورپی یونین کی 90 فیصد آمدن کی ذمے دار ہیں۔ کمپنیوں کو مجموعی پیداوار، ٹیکس سے قبل منافع، واجب الادا انکم ٹیکس، ادا کردہ ٹیکس اور کْل منافع جیسی معلومات فراہم کرنی ہوں گی اور بتایا ہوگا کہ انھوں نے یورپی یونین کے ہر رکن ملک سے کتنا کمایا۔

پلان کے مطابق کمپنیوں پر یہ لازم ہو گا کہ وہ بتائیں کہ ان کا منافع کتنا ہوا اور یورپی ممالک کو کتنا ٹیکس دیا لیکن ان پر یہ بھی لازم ہو گا کہ وہ کسی تیسرے ملک میں کیے گئے کاروبار کے بارے میں بھی معلومات فراہم کریں اور یہ ممالک ہیں جہاں بین الاقوامی ٹیکس کے معیار لاگو نہیں ہوتے، یا دوسرے الفاظ میں ٹیکس بچانے کی خفیہ جگہیں۔ علاوہ ازیں ایک جرمن اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ کئی ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار اپنی سرگرمیاں چھپانے کیلیے پانامہ کی لا فرم موسیک فونسیکا کا استعمال کرتے رہے اور ان خفیہ ایجنسیوں میں سی آئی اے کا نام بھی شامل ہے۔
Load Next Story