قادر پٹیل کی وطن واپسی کے بعد پیپلزپارٹی کے حلقوں میں کھلبلی مچ گئی
آئین پاکستان کا حلف لیا ہے اس لئے فرض بنتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اورعدلیہ کو سچ بتاؤں،رہنما پی پی پی
پیپلزپارٹی کے رہنما قادر پٹیل کی وطن واپسی کے بعد پی پی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی جب کہ قادر پٹیل کا کہنا ہے کہ جو لوگ میرا فون نہیں اٹھاتے تھے اب فون کر رہے ہیں۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت میں عبوری ضمانت کی منظوری کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ کل رینجرز نے طلب کیا ہے، صبح 11 بجے وہاں جاؤں گا، ہر ادارے کے سامنے تعاون کرنے کے لئے تیار ہوں، میں نے آئین پاکستان کا حلف لیا ہے اس لئے میرا فرض بنتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ کو سچ بتاؤں، میرا دامن صاف ہے اس لئے عدلیہ اور اداروں پر اعتماد ہے۔
رہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ میں دہشت گردوں کا علاج کراتا توانہیں ناظم آباد نہیں کلفٹن اسپتال لے کرجاتا، ڈاکٹرعاصم نے میرا نام رینجرز کو کیوں لکھوایا سمجھ سے بالاتر ہے، جب ممبر پارلیمنٹ تھا تب ڈاکٹرعاصم مشیر پٹرولیم تھے اور اس وقت ایک دو مرتبہ ان سے ملاقات ہوئی، ڈاکٹر عاصم سے کبھی فون پر بات نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جو میرا فون نہیں اٹھاتے تھے اب مجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں، عزیر بلوچ سے جس طرح دوسروں کا ملنا جلنا تھا اسی طرح میرا بھی تھا۔ صحافی کی جانب سے جب سوال کیا گیا کہ کیا پیپلزپارٹی آپ کے ساتھ کھڑی ہے جس پران کا کہنا تھا کہ یہ سوال پیپلزپارٹی سے ہی کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی اہم خاتون رہنما نے قادر پٹیل کو فون کیا اور کہا کہ تم میرے بیٹے ہو اس لئے رینجرز کو کل کچھ نہیں بتانا اور مجھ سے ملنے اسلام آباد آجاؤ۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت میں عبوری ضمانت کی منظوری کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ کل رینجرز نے طلب کیا ہے، صبح 11 بجے وہاں جاؤں گا، ہر ادارے کے سامنے تعاون کرنے کے لئے تیار ہوں، میں نے آئین پاکستان کا حلف لیا ہے اس لئے میرا فرض بنتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ کو سچ بتاؤں، میرا دامن صاف ہے اس لئے عدلیہ اور اداروں پر اعتماد ہے۔
رہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ میں دہشت گردوں کا علاج کراتا توانہیں ناظم آباد نہیں کلفٹن اسپتال لے کرجاتا، ڈاکٹرعاصم نے میرا نام رینجرز کو کیوں لکھوایا سمجھ سے بالاتر ہے، جب ممبر پارلیمنٹ تھا تب ڈاکٹرعاصم مشیر پٹرولیم تھے اور اس وقت ایک دو مرتبہ ان سے ملاقات ہوئی، ڈاکٹر عاصم سے کبھی فون پر بات نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جو میرا فون نہیں اٹھاتے تھے اب مجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں، عزیر بلوچ سے جس طرح دوسروں کا ملنا جلنا تھا اسی طرح میرا بھی تھا۔ صحافی کی جانب سے جب سوال کیا گیا کہ کیا پیپلزپارٹی آپ کے ساتھ کھڑی ہے جس پران کا کہنا تھا کہ یہ سوال پیپلزپارٹی سے ہی کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی اہم خاتون رہنما نے قادر پٹیل کو فون کیا اور کہا کہ تم میرے بیٹے ہو اس لئے رینجرز کو کل کچھ نہیں بتانا اور مجھ سے ملنے اسلام آباد آجاؤ۔