پاناما لیکس کی آڑ میں کی جانے والی سازش حکومت ہٹانے کی کوشش ہے چوہدری نثار
پاناما لیکس پر اپوزیشن فیصلہ کرے کس سے تحقیقات کرانی ہے ہم تیار ہیں، وفاقی وزیر داخلہ
RISALPUR:
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس کی آڑ میں حکومت کے خلاف سازش اور میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے جس کا مقصد حکومت کو غیر جمہوری انداز میں ہٹانے کی کوشش کرنا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف لندن میڈیکل چیک اپ کے لیے گئے اور نہ کسی سے ملنے گئے بلکہ میڈیکل ٹریٹمنٹ کے لیے گئے ہیں لیکن اس حوالے سے بہت سی قیاس آرائیاں ہورہی ہیں حالانکہ ان کی بیماری بہت پرانی ہے جو پچھلے چند مہینوں سے بڑھ گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں مخصوص لوگوں کا بیمار ہونا بھی گناہ ہے، نوازشریف بھی ایک انسان ہیں اور انہیں بھی آرام کی ضرورت ہے، ڈاکٹرز نے بھی انہیں زیادہ سفر کرنے سے منع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی بیماری پر کسی قسم کی سیاست نہ کی جائے اور جیسے ہی وہ واپس آئیں تو چند لوگ جو انتہائی گھٹیاں سیاست پر اتر آئے ہیں، ان کی تسلی ہوجائے گی۔
وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کا مسئلہ وزیراعظم کے 2 بیٹوں کا ہے تو اس پر جواب بھی وہ ہی دیں گے بطور وزیر میرا اس سے کوئی تعلق نہیں، لیکن حکومت کا نمائندہ ہونے کی وجہ سے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہم ہر وہ کام کریں گے جس سے یہ معاملات سامنے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کا معاملہ پوری دنیا میں اٹھا لیکن سب سے پہلے پاکستانی وزیراعظم نے کمیشن بنانے کا اعلان کیا حالانکہ دیگر ممالک میں ایسا کچھ نہیں ہوا، اور جہاں بھی حکومت پر یہ الزامات لگے ان کا رد عمل بھی دیکھا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش تھی سپریم کورٹ کےسابق چیف جسٹس صاحبان کمیشن کی سربراہی کریں اور حکومت نے کمیشن بنانے کے لیے انتہائی معزز سابق چیف جسٹس صاحبان جسٹس ناصرالملک،جسٹس تصدق گیلانی، جسٹس تنویرسے رابطے کیے، کئی ججوں نے ٹائم مانگا اور کئی نے وجہ بتائے بغیر معذرت کرلی تاہم اگر ہم نے اگرجعلی کمیشن بنانا ہوتا توججز سے رابطے کی ضرورت کیا تھی۔
چوہدری نثار نے کہا کہ عمران خان نے پاناما معاملے پر تحقیقات کے لیے شعیب سڈل کا نام دیا لیکن وہ ایف آئی اے میں نہیں رہے اس لیے عمران خان ایف آئی اے کا کوئی افسر بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے کئی پینترے بدلے کوئی کچھ کہتا ہے کوئی کچھ ، لیکن پاناما کے معاملے پر اپوزیشن فیصلہ کرے کہ کس سے تحقیقات کرانی ہے ہم اس کے لیے تیار ہیں تاہم تحقیقاتی فورمز اپوزیشن کی مرضی کا نہیں بلکہ مشاورت سے ہوگا، ہم پاناما لیکس کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ پاناما لیکس کی آڑ میں حکومت کے خلاف سازش اور میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے جس کا مقصد حکومت کو غیر جمہوری انداز میں ہٹانے کی کوشش کرنا ہے، اگرآپ ملک کی بھلائی چاہتے ہیں تو ایک کمیٹی بنا کر معاملے کی تحقیقات میں مدد کریں ورنہ الزام تراشی سے یہ مسئلہ کبھی بھی حل نہیں ہوگا۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خان صاحب میں الزامات کے چکر میں کبھی نہیں پڑتا ورنہ میں نے حقیقت بتانا شروع کردی تو اسمبلیوں میں جو پارسا بنے ہوئے ہیں ان سب کے خلاف ایک طوفان کھڑا ہوجائے گا اور آپ جس صحبت میں رہتے ہیں وہ منظر عام پر لے آؤں تو تماشہ کھڑا ہوجائے گا۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ شریف خاندان سیاست میں آنے سے پہلے کاروبار کیا کرتا تھا لیکن سیاست میں آنے کے بعد الزامات لگنا شروع ہوگئے کہ قرض لیے گئے مگر وزیراعظم بننے سے پہلے میاں صاحب نے فیصلہ کیا کہ ان کے بچے پاکستان سے باہر ہی اپنا بزنس کریں تاکہ الزام تراشی نہ ہو لیکن افسوس کے ساتھ وہ سلسلہ اب بھی چل رہا ہے مگر اس کی تحقیقات ضرور ہونی چاہیے کہ ان کے بزنس میں کوئی پیسہ پاکستان سے گیا ہے جو خلاف قانون۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملک میں بزنس کرنا ناجائز ہے تو وہ صرف وزیراعظم پر ناجائز نہیں بلکہ تمام رکن اسمبلی پر ناجائز ہے اور میں تو پہلے بھی کہہ چکا کہ ایک کمیٹی بنائی جائے اور تمام پارلیمنٹیرنز کا احتساب کیا جائے تاکہ قوم کو اس کا فائدہ ہو، جب کہ میں ایف آئی اے کو بھی اس کمیٹی کے ماتحت کردوں گا اور وہ حکومتی وزرا کے خلاف بھی تحقیقات کریں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سرفراز مرچنٹ اور عمران فاروق کے کیس پر کام جاری ہے، عمران فاروق کیس میں برطانیہ سے سفارتی سطح پر معاملات چل رہے ہیں، کیس کے حل کے لیے ہم نے برطانیہ سے مدد مانگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور ''را'' سے تعلق کے کیس بھی یہاں چل رہے ہیں اور منی لانڈرنگ کیس میں سرفراز مرچنٹ کے بیان پر جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے جو سرفراز مرچنٹ سے دوبارہ تفتیش کرے گی۔ چوہدری نثار نے کہا کہ بھارتی جاسوس کے مسئلے کو پس منظر میں نہیں جانے دیا جائے گا اور ایران سے جواب آنے پر اس معاملے پر کارروائی ہوگی۔
تحریک انصاف کے جلسے سے متعلق چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ریڈ زون پر تو ہم نے مکمل پابندی لگا رکھی ہے اور یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بھی لے کر جائیں گے تاکہ ملک کا دارالحکومت محفوظ رہے جب کہ خان صاحب کا جلسہ مذاکرات کے بغیر ممکن نہیں اور میں اس پر ان سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں لیکن کچھ مصروفیات کی وجہ سے ان سے ملاقات نہیں ہوسکی، ریڈ زون کے علاوہ جہاں جلسہ کرنا ہو لیکن وہاں کے شہریوں کو تکلیف نہ ہو اور اگر حکومت اجازت دیتی ہے تو اس کے لیے ایک شرط ہے کہ اس دائرے سے باہر نکلنے کی کوشش کی گئی جو پہلے 2 بار ہوچکا ہے، اس کے لیے جو بھی ایکشن ہوگا وہ قانون کے دائرے میں ہوگا اور اس کی ذمہ داری صرف اور صرف انتظامیہ پر ہوگی۔
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس کی آڑ میں حکومت کے خلاف سازش اور میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے جس کا مقصد حکومت کو غیر جمہوری انداز میں ہٹانے کی کوشش کرنا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف لندن میڈیکل چیک اپ کے لیے گئے اور نہ کسی سے ملنے گئے بلکہ میڈیکل ٹریٹمنٹ کے لیے گئے ہیں لیکن اس حوالے سے بہت سی قیاس آرائیاں ہورہی ہیں حالانکہ ان کی بیماری بہت پرانی ہے جو پچھلے چند مہینوں سے بڑھ گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں مخصوص لوگوں کا بیمار ہونا بھی گناہ ہے، نوازشریف بھی ایک انسان ہیں اور انہیں بھی آرام کی ضرورت ہے، ڈاکٹرز نے بھی انہیں زیادہ سفر کرنے سے منع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی بیماری پر کسی قسم کی سیاست نہ کی جائے اور جیسے ہی وہ واپس آئیں تو چند لوگ جو انتہائی گھٹیاں سیاست پر اتر آئے ہیں، ان کی تسلی ہوجائے گی۔
وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کا مسئلہ وزیراعظم کے 2 بیٹوں کا ہے تو اس پر جواب بھی وہ ہی دیں گے بطور وزیر میرا اس سے کوئی تعلق نہیں، لیکن حکومت کا نمائندہ ہونے کی وجہ سے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہم ہر وہ کام کریں گے جس سے یہ معاملات سامنے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کا معاملہ پوری دنیا میں اٹھا لیکن سب سے پہلے پاکستانی وزیراعظم نے کمیشن بنانے کا اعلان کیا حالانکہ دیگر ممالک میں ایسا کچھ نہیں ہوا، اور جہاں بھی حکومت پر یہ الزامات لگے ان کا رد عمل بھی دیکھا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش تھی سپریم کورٹ کےسابق چیف جسٹس صاحبان کمیشن کی سربراہی کریں اور حکومت نے کمیشن بنانے کے لیے انتہائی معزز سابق چیف جسٹس صاحبان جسٹس ناصرالملک،جسٹس تصدق گیلانی، جسٹس تنویرسے رابطے کیے، کئی ججوں نے ٹائم مانگا اور کئی نے وجہ بتائے بغیر معذرت کرلی تاہم اگر ہم نے اگرجعلی کمیشن بنانا ہوتا توججز سے رابطے کی ضرورت کیا تھی۔
چوہدری نثار نے کہا کہ عمران خان نے پاناما معاملے پر تحقیقات کے لیے شعیب سڈل کا نام دیا لیکن وہ ایف آئی اے میں نہیں رہے اس لیے عمران خان ایف آئی اے کا کوئی افسر بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے کئی پینترے بدلے کوئی کچھ کہتا ہے کوئی کچھ ، لیکن پاناما کے معاملے پر اپوزیشن فیصلہ کرے کہ کس سے تحقیقات کرانی ہے ہم اس کے لیے تیار ہیں تاہم تحقیقاتی فورمز اپوزیشن کی مرضی کا نہیں بلکہ مشاورت سے ہوگا، ہم پاناما لیکس کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ پاناما لیکس کی آڑ میں حکومت کے خلاف سازش اور میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے جس کا مقصد حکومت کو غیر جمہوری انداز میں ہٹانے کی کوشش کرنا ہے، اگرآپ ملک کی بھلائی چاہتے ہیں تو ایک کمیٹی بنا کر معاملے کی تحقیقات میں مدد کریں ورنہ الزام تراشی سے یہ مسئلہ کبھی بھی حل نہیں ہوگا۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خان صاحب میں الزامات کے چکر میں کبھی نہیں پڑتا ورنہ میں نے حقیقت بتانا شروع کردی تو اسمبلیوں میں جو پارسا بنے ہوئے ہیں ان سب کے خلاف ایک طوفان کھڑا ہوجائے گا اور آپ جس صحبت میں رہتے ہیں وہ منظر عام پر لے آؤں تو تماشہ کھڑا ہوجائے گا۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ شریف خاندان سیاست میں آنے سے پہلے کاروبار کیا کرتا تھا لیکن سیاست میں آنے کے بعد الزامات لگنا شروع ہوگئے کہ قرض لیے گئے مگر وزیراعظم بننے سے پہلے میاں صاحب نے فیصلہ کیا کہ ان کے بچے پاکستان سے باہر ہی اپنا بزنس کریں تاکہ الزام تراشی نہ ہو لیکن افسوس کے ساتھ وہ سلسلہ اب بھی چل رہا ہے مگر اس کی تحقیقات ضرور ہونی چاہیے کہ ان کے بزنس میں کوئی پیسہ پاکستان سے گیا ہے جو خلاف قانون۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملک میں بزنس کرنا ناجائز ہے تو وہ صرف وزیراعظم پر ناجائز نہیں بلکہ تمام رکن اسمبلی پر ناجائز ہے اور میں تو پہلے بھی کہہ چکا کہ ایک کمیٹی بنائی جائے اور تمام پارلیمنٹیرنز کا احتساب کیا جائے تاکہ قوم کو اس کا فائدہ ہو، جب کہ میں ایف آئی اے کو بھی اس کمیٹی کے ماتحت کردوں گا اور وہ حکومتی وزرا کے خلاف بھی تحقیقات کریں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سرفراز مرچنٹ اور عمران فاروق کے کیس پر کام جاری ہے، عمران فاروق کیس میں برطانیہ سے سفارتی سطح پر معاملات چل رہے ہیں، کیس کے حل کے لیے ہم نے برطانیہ سے مدد مانگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور ''را'' سے تعلق کے کیس بھی یہاں چل رہے ہیں اور منی لانڈرنگ کیس میں سرفراز مرچنٹ کے بیان پر جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے جو سرفراز مرچنٹ سے دوبارہ تفتیش کرے گی۔ چوہدری نثار نے کہا کہ بھارتی جاسوس کے مسئلے کو پس منظر میں نہیں جانے دیا جائے گا اور ایران سے جواب آنے پر اس معاملے پر کارروائی ہوگی۔
تحریک انصاف کے جلسے سے متعلق چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ریڈ زون پر تو ہم نے مکمل پابندی لگا رکھی ہے اور یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بھی لے کر جائیں گے تاکہ ملک کا دارالحکومت محفوظ رہے جب کہ خان صاحب کا جلسہ مذاکرات کے بغیر ممکن نہیں اور میں اس پر ان سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں لیکن کچھ مصروفیات کی وجہ سے ان سے ملاقات نہیں ہوسکی، ریڈ زون کے علاوہ جہاں جلسہ کرنا ہو لیکن وہاں کے شہریوں کو تکلیف نہ ہو اور اگر حکومت اجازت دیتی ہے تو اس کے لیے ایک شرط ہے کہ اس دائرے سے باہر نکلنے کی کوشش کی گئی جو پہلے 2 بار ہوچکا ہے، اس کے لیے جو بھی ایکشن ہوگا وہ قانون کے دائرے میں ہوگا اور اس کی ذمہ داری صرف اور صرف انتظامیہ پر ہوگی۔