بلوچستان حکومت نے ریکوڈک کیس خراب کردیا چیف جسٹس

نقصان ہواتوذمے دارہوگی،عالمی نوعیت کے معاہدے صوبے نہیںوفاق کرتاہے،ریمارکس۔


Numainda Express November 14, 2012
نقصان ہواتوذمے دارہوگی،عالمی نوعیت کے معاہدے صوبے نہیںوفاق کرتاہے،ریمارکس۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے ریکوڈک کیس میں بلوچستان حکومت کی عدم دلچسپی پر سخت برہمی کا اظہارکیا ہے اورکیس کی معلومات نہ رکھنے پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اعظم خٹک کی سرزنش کی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا بلوچستان حکومت کی عدم دلچسپی اور غیر سنجیدہ رویے کے باعث اگرکوئی نقصان ہوا تو ذمے داری حکومت پر ہوگی، چیف جسٹس نے کہا جان بوجھ کرکیس خراب کیا گیا۔درخواست گزارکے وکیل رضا کاظم نے بتایا چاغی کے سونے اور تانبے کے بارے میں اصل معاہدہ آسٹریلوی کمپنی اور حکومت بلوچستان کے درمیان ہوا،آسٹریلوی کمپنی نے260ملین ڈالر میں فائل جنوبی افریقہ کی کمپنی کو فروخت کی اور جنوبی افریقہ کی کمپنی نے کینیڈین اور چلی کی کمپنی کو فائل آگے فروخت کردی، زمین پرکچھ نہیں تھا لیکن فائل فروخت ہوتی رہی۔انھوں نے معاہدے کو غیر قانونی قرار دیا اورکہا کہ اس میں ملکی قوانین کو نظر اندازکیا گیا ہے۔

رضا کاظم نے بتایا منرل رولز حکومت نے نہیں بنائے بلکہ کمپنی کے وکیل نے بنائے جس کی منظوری حکومت نے دی، صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت کی منظوری کے بغیر معاہدہ کیا۔چیف جسٹس نے کہا قانون کے مطابق جو بھی بین الاقوامی معاہدہ کیا جائے گا وہ وفاقی حکومت کی منظوری سے ہوگا،وفاقی حکومت نہ ہونے کی وجہ سے معاہدے کی قانونی حیثیت متنازع ہو جاتی ہے۔

رضا کاظم نے کہا ثالثی ان معاہدوں میں ہوتی ہے جس میں ساورن گارنٹی دی گئی ہو،اگر معاہدہ ملک کے قوانین کیخلاف ہو تو اس میں ثالثی نہیں ہو سکتی،عدالت نے رضا کاظم کو آج دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ثناء نیوزکے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری ہونی چاہیے لیکن عالمی نوعیت کے معاہدے صوبے نہیں وفاق کرتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں