قومی اسمبلی میں سائبر کرائم بل اتفاق رائے سے منظور
بل کے ذریعے معلوماتی نظام تک غیر قانونی رسائی اور ہیکنگ کی روک تھام ممکن ہوگی۔
قومی اسمبلی میں الیكٹرانك جرائم كے تدارك كا بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا جس کے بعد بل کے ذریعے معلوماتی نظام تک غیر قانونی رسائی اور ہیکنگ کی روک تھام ممکن ہوگی۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق وزیرمملكت انوشہ رحمن نے الیكٹرانك جرائم كے تدارك كا بل 2016 ایوان میں پیش كیا جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ بل كے ذریعے معلوماتی نظام تك غیرقانونی رسائی اور ہیكنكگ كی روك تھام ممكن ہوگی، اینٹی الیكٹرانك كرائم بل، جس میں دہشت گردی، الیكٹرانك فراڈ اور جعل سازی جرائم كو بڑھا چڑھا كر بیان كرنے، نفرت انگیزتقاریراورمواد، بچوں كی فحش تصاویر سمیت 21 جرائم پر نئے قوانین شامل كیے گئے ہیں۔
بل کے تحت معلوماتی نظام تك غیرقانونی رسائی پر3 ماہ قیداور 50 ہزار روپے جرمانہ جب كہ بغیراجازت اعدادوشماركی نقل كرنے پر 6 ماہ قیداور ایك لاكھ روپے جرمانہ ہوگا۔ قومی اسمبلی نے بل کو منظور کرتے ہوئے 21 جرائم كو قابل سزاقراردیاگیا ہے تاہم 14 سال تك كی عمركے بچوں پراس كا اطلاق نہیں ہوگا۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق وزیرمملكت انوشہ رحمن نے الیكٹرانك جرائم كے تدارك كا بل 2016 ایوان میں پیش كیا جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ بل كے ذریعے معلوماتی نظام تك غیرقانونی رسائی اور ہیكنكگ كی روك تھام ممكن ہوگی، اینٹی الیكٹرانك كرائم بل، جس میں دہشت گردی، الیكٹرانك فراڈ اور جعل سازی جرائم كو بڑھا چڑھا كر بیان كرنے، نفرت انگیزتقاریراورمواد، بچوں كی فحش تصاویر سمیت 21 جرائم پر نئے قوانین شامل كیے گئے ہیں۔
بل کے تحت معلوماتی نظام تك غیرقانونی رسائی پر3 ماہ قیداور 50 ہزار روپے جرمانہ جب كہ بغیراجازت اعدادوشماركی نقل كرنے پر 6 ماہ قیداور ایك لاكھ روپے جرمانہ ہوگا۔ قومی اسمبلی نے بل کو منظور کرتے ہوئے 21 جرائم كو قابل سزاقراردیاگیا ہے تاہم 14 سال تك كی عمركے بچوں پراس كا اطلاق نہیں ہوگا۔