بھارتی فلموں کی نمائش ختم ہونے تک فلم انڈسٹری کی بحالی ممکن نہیں سونیا خان
جہاں تک بات فلم انڈسٹری کے بحران اور ناکامی کی ہے تویہ زندگی کا حصہ ہے، سونیا خان
DHAKA:
پاکستان فلم انڈسٹری کی بقاء کے لیے شروع ہونے والی جنگ کوجیتنے کے لیے سب سے پہلے سینئرز اورنوجوان فلم میکرز، فنکاروں اور تکنیکاروں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا ہونا ہوگا۔ ایک دوسرے پر بازی لے جانے اور تنقید کرنے کی بجائے اس سنگ میل کو عبور کرنے کے لیے ایک قافلہ کی شکل اختیار کرنا ہوگی۔ منزل بہت مشکل اور دور ہے لیکن مل کر اس سفرپر چلا جائے تو یہ راستہ مکمل ہو سکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار ماضی کی معروف اداکارہ سونیاخان نے پاکستان پہنچنے پر ''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری کے سنہری دور میں نگار خانوں میں داخل ہونے والے خود کو خوش نصیب سمجھتے تھے۔ فنکاروں کے ساتھ ملنا اور تصویر بنوانا اعزاز سمجھا جاتا تھا۔ یہ وہ چھوٹی چھوٹی مثالیں ہیں جن سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ فلم اور اس سے وابستہ فنکاروں اور تکنیکاروں کا کیا مقام تھا۔ جہاں تک بات فلم انڈسٹری کے بحران اور ناکامی کی ہے تویہ زندگی کا حصہ ہے۔
ایسا تو زندگی کے تمام شعبوں میں ہوتا رہتا ہے۔ کبھی کسی کو کامیابی ملتی ہے اور کبھی ناکامی، لیکن سمجھداری تو اسی بات میں ہوتی ہے کہ انسان اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں سے سیکھے مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی اورجھگڑوں کے سوا کسی بھی مثبت بات پر توجہ نہ دی گئی۔ اس وقت بھی حالات خاصے کشیدہ دکھائی دیتے ہیں۔ کہنے کو تو پاکستان فلم انڈسٹری کا دوسرا جنم ہوچکا ہے اور جدید ٹیکنالوجی سے فلمیں بھی بنائی جا رہی ہیں لیکن تاحال پاکستانی سینما گھروں میں امپورٹ قوانین کے تحت بالی ووڈاسٹارزکی فلموں کی نمائش اس بات کی دلیل ہے کہ ہمیں ابھی بہت سا سفرکرنا ہے۔
جب تک پاکستانی سینماگھروں میں سے بھارتی فلموں کی نمائش ختم نہیں ہو جاتی تب تک اگلی منزل پر بڑھنے کی بات کرنا درست نہیں ہے اور یہ اس وقت ممکن دکھائی نہیں دیتا جب تک سینئرز اپنے جونیئرز کی رہنمائی نہیں کریں گے اور نوجوان فلم میکرز اپنی زندگیاں اس پروفیشن کووقف کر دینے والے فنکاروں اور تکنیکاروں کو اپنے ساتھ لے کر آگے نہیں بڑھیں گے۔ جس دن پاکستانی فلم میکرز متحد ہوگئے تویقین جانیے گا کہ اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے اورسالوں میں طے ہونے و الا سفر مہینوں میں مکمل ہوجائے گا۔
پاکستان فلم انڈسٹری کی بقاء کے لیے شروع ہونے والی جنگ کوجیتنے کے لیے سب سے پہلے سینئرز اورنوجوان فلم میکرز، فنکاروں اور تکنیکاروں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا ہونا ہوگا۔ ایک دوسرے پر بازی لے جانے اور تنقید کرنے کی بجائے اس سنگ میل کو عبور کرنے کے لیے ایک قافلہ کی شکل اختیار کرنا ہوگی۔ منزل بہت مشکل اور دور ہے لیکن مل کر اس سفرپر چلا جائے تو یہ راستہ مکمل ہو سکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار ماضی کی معروف اداکارہ سونیاخان نے پاکستان پہنچنے پر ''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری کے سنہری دور میں نگار خانوں میں داخل ہونے والے خود کو خوش نصیب سمجھتے تھے۔ فنکاروں کے ساتھ ملنا اور تصویر بنوانا اعزاز سمجھا جاتا تھا۔ یہ وہ چھوٹی چھوٹی مثالیں ہیں جن سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ فلم اور اس سے وابستہ فنکاروں اور تکنیکاروں کا کیا مقام تھا۔ جہاں تک بات فلم انڈسٹری کے بحران اور ناکامی کی ہے تویہ زندگی کا حصہ ہے۔
ایسا تو زندگی کے تمام شعبوں میں ہوتا رہتا ہے۔ کبھی کسی کو کامیابی ملتی ہے اور کبھی ناکامی، لیکن سمجھداری تو اسی بات میں ہوتی ہے کہ انسان اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں سے سیکھے مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی اورجھگڑوں کے سوا کسی بھی مثبت بات پر توجہ نہ دی گئی۔ اس وقت بھی حالات خاصے کشیدہ دکھائی دیتے ہیں۔ کہنے کو تو پاکستان فلم انڈسٹری کا دوسرا جنم ہوچکا ہے اور جدید ٹیکنالوجی سے فلمیں بھی بنائی جا رہی ہیں لیکن تاحال پاکستانی سینما گھروں میں امپورٹ قوانین کے تحت بالی ووڈاسٹارزکی فلموں کی نمائش اس بات کی دلیل ہے کہ ہمیں ابھی بہت سا سفرکرنا ہے۔
جب تک پاکستانی سینماگھروں میں سے بھارتی فلموں کی نمائش ختم نہیں ہو جاتی تب تک اگلی منزل پر بڑھنے کی بات کرنا درست نہیں ہے اور یہ اس وقت ممکن دکھائی نہیں دیتا جب تک سینئرز اپنے جونیئرز کی رہنمائی نہیں کریں گے اور نوجوان فلم میکرز اپنی زندگیاں اس پروفیشن کووقف کر دینے والے فنکاروں اور تکنیکاروں کو اپنے ساتھ لے کر آگے نہیں بڑھیں گے۔ جس دن پاکستانی فلم میکرز متحد ہوگئے تویقین جانیے گا کہ اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے اورسالوں میں طے ہونے و الا سفر مہینوں میں مکمل ہوجائے گا۔