این آر او کیس وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس خارج
حکومت نے این آر او فیصلہ کے پیراگراف 178 پر من وعن عمل کیا ہے، عدالتی حکم
سپر یم کورٹ نے این آر او کے فیصلہ پر عملدرآمد ہونے پر وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس خارج کر کے کارروائی ختم کردی۔
جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے این آر او عمل درآمد کیس کی سماعت کی، دوران سماعت وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ بنچ نے 10 اکتوبر کو جو حکم دیا تھا اس کے دونوں حصوں پر عمل ہوچکا ہے اورعدالتی حکم کے مطابق سوئس حکام کو خط بھجوا دیا گیا ہے۔
اس موقع پر وزیر قانون نے خط بھجوانے سے متعلق دستاویزات سپریم کورٹ میں پیش کیں، انہوں نے عدالت میں پاکستانی سفیر کی طرف سے خط موصول ہونے کی رسید اور خط سوئس اٹارنی جنرل کے حوالے کرنے کی رسید بھی عدالت میں پیش کی، وزیر قانون نے عدالت سے درخواست کی کہ اب جبکہ عدالتی حکم پر مکمل عملدرآمد ہو چکا ہے اس لیے عدالت وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کانوٹس خارج کر کے کارروائی ختم کر دے۔
عدالت نے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد اپنے شارٹ آرڈر میں کہا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد ہو چکا، حکومت نے این آر او فیصلہ کے پیراگراف 178 پر من وعن عمل کیا ہے اس لیے وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس خارج کیا جاتا ہے۔
اس موقع پر وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق پیرا 178 کی روشنی میں فیصلے پر عملدرآمد ہوگیا ہے آج انصاف اور جمہوریت کی فتح ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ملک میں جمہوریت فروغ پائے صدرآصف زرداری جمہوریت کے لئے ہی 8 سال جیل میں رہے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ حکومت نے مجبوری میں نہیں سپریم کورٹ کے حکم پرعملدرآمدکرتے ہوئے خط لکھا ، انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف تمام مقدمات جھوٹ کی بنیاد پرقائم کئے گئے ۔
جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے این آر او عمل درآمد کیس کی سماعت کی، دوران سماعت وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ بنچ نے 10 اکتوبر کو جو حکم دیا تھا اس کے دونوں حصوں پر عمل ہوچکا ہے اورعدالتی حکم کے مطابق سوئس حکام کو خط بھجوا دیا گیا ہے۔
اس موقع پر وزیر قانون نے خط بھجوانے سے متعلق دستاویزات سپریم کورٹ میں پیش کیں، انہوں نے عدالت میں پاکستانی سفیر کی طرف سے خط موصول ہونے کی رسید اور خط سوئس اٹارنی جنرل کے حوالے کرنے کی رسید بھی عدالت میں پیش کی، وزیر قانون نے عدالت سے درخواست کی کہ اب جبکہ عدالتی حکم پر مکمل عملدرآمد ہو چکا ہے اس لیے عدالت وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کانوٹس خارج کر کے کارروائی ختم کر دے۔
عدالت نے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد اپنے شارٹ آرڈر میں کہا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد ہو چکا، حکومت نے این آر او فیصلہ کے پیراگراف 178 پر من وعن عمل کیا ہے اس لیے وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس خارج کیا جاتا ہے۔
اس موقع پر وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق پیرا 178 کی روشنی میں فیصلے پر عملدرآمد ہوگیا ہے آج انصاف اور جمہوریت کی فتح ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ملک میں جمہوریت فروغ پائے صدرآصف زرداری جمہوریت کے لئے ہی 8 سال جیل میں رہے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ حکومت نے مجبوری میں نہیں سپریم کورٹ کے حکم پرعملدرآمدکرتے ہوئے خط لکھا ، انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف تمام مقدمات جھوٹ کی بنیاد پرقائم کئے گئے ۔