سپریم کورٹ کراچی میں میئر کے انتخاب سے متعلق درخواست کا فیصلہ آج سنائے گی
الیكشن كا شیڈول آنے كے بعد انتخاب کا طریقہ تبدیل کرنا درست نہیں، جسٹس امیر ہانی مسلم کے ریمارکس
سپریم کورٹ نے کراچی سمیت سندھ میں میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کے طریقہ کار سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو آج سنایا جائے گا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کراچی سمیت سندھ میں میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کی جس دوران سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ مخصوص نشستوں كے الیكشن كی حد تك فریقین كا اتفاق رائے ہے كہ یہ الیكشن جماعتی بنیادوں پر ہو، سندھ لوكل گورنمنٹ میں نوجوانان كی نشستوں كے بارے ترمیم پر بھی كوئی تنازعہ نہیں، تنازعہ میئر، ڈپٹی مئیر، چیئر مین اور ڈپٹی چیئر مین كے الیكشن كا ہے كہ یہ خفیہ رائے دہی، یا شو آف ہینڈ كے ذریعے ہو۔
فاروق ایچ نائیک نے كہا اس نكتے كا فیصلہ عدالت خود كرے لیكن اگر عدالت كا فیصلہ خفیہ رائے دہی كا ہو تو پھر یہ آبزرویشن دی جائے كہ اس الیكشن كے بعد شو آف ہینڈ كا طریقہ اپنایا جاسكتا ہے۔ ان كا كہنا تھا كہ ہارس ٹریڈنگ روكنے كے لئے شو آف ہینڈ كا طریقہ اپنایا گیا، الیكشن شفاف نہ ہو تو اس كامقصد فوت ہوجاتا ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے كہا ترمیم شیڈول آنے كے بعد كی گئی ہے اس لئے زیر غور كیس میں یہ انتہائی اہم نكتہ ہے جس کے جواب میں فاروق نائیك کا کہنا تھا کہ میئر اور ڈپٹی میئر كے الیكشن كا شیڈول تو ابھی تك نہیں آیا جب كوئی امیدوار سامنے نہیں اور كسی كا حق مجروح نہیں ہوا ہے پھر اس پر اعتراض درست نہیں۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے كہا کہ عام انتخابات كا شیڈول آنے كے بعد اگر وزیر اعظم كے انتخاب كا طریقہ تبدیل كرلیا جائے تو یہ درست نہیں ہو گا، اسی طرح بلدیاتی الیكشن كا شیڈول آنے كے بعد میئر، ڈپٹی مئیر، چیئر مین اور ڈپٹی چیئر مین كے انتخاب كا طریقہ تبدیل كرنا درست نہیں۔ عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا اور کیس کا مختصر فیصلہ آج سنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں درخواست سندھ حکومت کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی جس میں عدالت عالیہ نے ایم کیوایم اور مسلم لیگ فنکشنل کی درخواستوں پر میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات شوآف ہینڈ کے ذریعے کرانے کو کالعدم قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کراچی سمیت سندھ میں میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کی جس دوران سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ مخصوص نشستوں كے الیكشن كی حد تك فریقین كا اتفاق رائے ہے كہ یہ الیكشن جماعتی بنیادوں پر ہو، سندھ لوكل گورنمنٹ میں نوجوانان كی نشستوں كے بارے ترمیم پر بھی كوئی تنازعہ نہیں، تنازعہ میئر، ڈپٹی مئیر، چیئر مین اور ڈپٹی چیئر مین كے الیكشن كا ہے كہ یہ خفیہ رائے دہی، یا شو آف ہینڈ كے ذریعے ہو۔
فاروق ایچ نائیک نے كہا اس نكتے كا فیصلہ عدالت خود كرے لیكن اگر عدالت كا فیصلہ خفیہ رائے دہی كا ہو تو پھر یہ آبزرویشن دی جائے كہ اس الیكشن كے بعد شو آف ہینڈ كا طریقہ اپنایا جاسكتا ہے۔ ان كا كہنا تھا كہ ہارس ٹریڈنگ روكنے كے لئے شو آف ہینڈ كا طریقہ اپنایا گیا، الیكشن شفاف نہ ہو تو اس كامقصد فوت ہوجاتا ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے كہا ترمیم شیڈول آنے كے بعد كی گئی ہے اس لئے زیر غور كیس میں یہ انتہائی اہم نكتہ ہے جس کے جواب میں فاروق نائیك کا کہنا تھا کہ میئر اور ڈپٹی میئر كے الیكشن كا شیڈول تو ابھی تك نہیں آیا جب كوئی امیدوار سامنے نہیں اور كسی كا حق مجروح نہیں ہوا ہے پھر اس پر اعتراض درست نہیں۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے كہا کہ عام انتخابات كا شیڈول آنے كے بعد اگر وزیر اعظم كے انتخاب كا طریقہ تبدیل كرلیا جائے تو یہ درست نہیں ہو گا، اسی طرح بلدیاتی الیكشن كا شیڈول آنے كے بعد میئر، ڈپٹی مئیر، چیئر مین اور ڈپٹی چیئر مین كے انتخاب كا طریقہ تبدیل كرنا درست نہیں۔ عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا اور کیس کا مختصر فیصلہ آج سنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں درخواست سندھ حکومت کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی جس میں عدالت عالیہ نے ایم کیوایم اور مسلم لیگ فنکشنل کی درخواستوں پر میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات شوآف ہینڈ کے ذریعے کرانے کو کالعدم قرار دیا تھا۔