مائیکرو سافٹ نے امریکی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کردیا
مائیکروسافٹ نے اس کے صارفین کا نجی ڈیٹا فراہم کرنے کے مطالبے پر حکومت کے خلاف مقدمہ کیا۔
امریکی حکومت اور دنیا کے امیر ترین شخص بل گیٹس کی کمپنی مائیکرو سافٹ کے درمیان جاری پرائیویسی کی لڑائی عدالت تک پہنچ گئی ہے جس کے بعد مائیکروسافٹ نے امریکی حکومت پر مقدمہ دائر کردیا ہے کہ وہ اس کے صارفین کی پرائیوسی کے حق کو متاثر کر رہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فیڈرل کورٹ میں درج کیے گئے مقدمے میں کہا گیا ہے کہ حکومت مائیکرو سافٹ کو اس کے ہزاروں صارفین کا ڈیٹا اوپن کرنے کے لیے دباؤ ڈال کر امریکی آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے تاہم امریکی محکمہ انصاف نے اس مقدمے پر فوری طور پر اپنے رد عمل دینے انکار کردیا ہے۔ مقدمے میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی آئین کی چوتھی ترمیم لوگوں کو یہ حق دیتی ہے کہ انہیں اس بات سے آگاہ کیا جائے کہ حکومت ان کی جائیداد یا ملکیت کی تفتیش یا پھر سیز کر رہی ہے جب کہ پہلی ترمیم لوگوں کو آزادی اظہار رائے کا حق فراہم کرتی ہے۔
کمپنی کے مطابق مقدمے میں صارفین کے مقامی کمپیوٹر کی بجائے دور دراز سرورز پر موجود ڈیٹا کو اہمیت دی گئی ہے جب کہ الیکٹرانک کیمونیکیشن پرائیویسی ایکٹ کا استعمال کرتے ہوئے حکومت تیزی سے ان کمپنیوں پر زیادہ تفیش کر رہی ہے جو کلاؤڈ میں ڈیٹا جمع کرتی ہیں۔ کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ لوگ اپنی ذاتی معلومات کو جب فزیکل اسٹورج سے کلاؤڈ میں منتقل کرتے ہیں تو وہ اپنے پرائیویسی کے حق سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوتے۔
واضح رہے کہ امریکی حکومت اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کے درمیان یہ لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب حکومت نے آئی فون کمپنی سے کہا کہ وہ ایسا سافٹ ویئر دے جس کی مدد سے کیلیفورنیا میں فائرنگ کرنے والے شخص کا آئی فون ان لاک کیا جا سکے لیکن ایپل نے ایسا کرنے سے انکار کردیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فیڈرل کورٹ میں درج کیے گئے مقدمے میں کہا گیا ہے کہ حکومت مائیکرو سافٹ کو اس کے ہزاروں صارفین کا ڈیٹا اوپن کرنے کے لیے دباؤ ڈال کر امریکی آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے تاہم امریکی محکمہ انصاف نے اس مقدمے پر فوری طور پر اپنے رد عمل دینے انکار کردیا ہے۔ مقدمے میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی آئین کی چوتھی ترمیم لوگوں کو یہ حق دیتی ہے کہ انہیں اس بات سے آگاہ کیا جائے کہ حکومت ان کی جائیداد یا ملکیت کی تفتیش یا پھر سیز کر رہی ہے جب کہ پہلی ترمیم لوگوں کو آزادی اظہار رائے کا حق فراہم کرتی ہے۔
کمپنی کے مطابق مقدمے میں صارفین کے مقامی کمپیوٹر کی بجائے دور دراز سرورز پر موجود ڈیٹا کو اہمیت دی گئی ہے جب کہ الیکٹرانک کیمونیکیشن پرائیویسی ایکٹ کا استعمال کرتے ہوئے حکومت تیزی سے ان کمپنیوں پر زیادہ تفیش کر رہی ہے جو کلاؤڈ میں ڈیٹا جمع کرتی ہیں۔ کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ لوگ اپنی ذاتی معلومات کو جب فزیکل اسٹورج سے کلاؤڈ میں منتقل کرتے ہیں تو وہ اپنے پرائیویسی کے حق سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوتے۔
واضح رہے کہ امریکی حکومت اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کے درمیان یہ لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب حکومت نے آئی فون کمپنی سے کہا کہ وہ ایسا سافٹ ویئر دے جس کی مدد سے کیلیفورنیا میں فائرنگ کرنے والے شخص کا آئی فون ان لاک کیا جا سکے لیکن ایپل نے ایسا کرنے سے انکار کردیا تھا۔