ایکسپریس فورم پانامہ لیکس پرحکمراں خاندان پوزیشن واضح کرے اپوزیشن
پارلیمانی کمیٹی تحقیقات کرے، کائرہ، تجویز پر غور کرنا چاہیے، مشاہداللہ، وزیر اعظم تحقیقات تک عہدہ چھوڑ دیں، علی محمد
MUMBAI:
اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے پانامہ لیکس میں سامنے آنیوالے معاملات کی بین الاقوامی شہرت کی حامل آڈٹ فرموں سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران خاندان کو چاہیے کہ وہ بیرون ملک اپنے اثاثوں کے حوالے سے عوام کے سامنے اپنی پوزیشن واضح کرے جبکہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے وزیراعظم اور ان کے خاندان پر لگائے جانیوالے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانامہ لیکس میں وزیراعظم یا کابینہ کے کسی وزیر کا نام نہیں آیا مگر حکومت گرانے کی باتیں کی جارہی ہیں۔
اپوزیشن اپنے مطالبات میں یکسو نہیں۔ گزشتہ روز ایکسپریس فورم میں پیپلزپارٹی نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلیے بااختیار پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز بھی دی جس کی ن لیگ نے بھی تائید کی، سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر مشاہد اللہ خان نے فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ لیکس کے کئی پہلو ہیں مگر اپوزیشن صرف وزیراعظم کو نشانہ بنارہی ہے۔
حسن نواز اور حسین نواز کے نام آئے ہیں جو ایک روپیہ بھی پاکستان سے لیکر نہیں گئے، وزیراعظم اور کابینہ کے کسی رکن کا نام نہیں آیا، کیا پتہ کل عمران خان کا نام آجائے۔ پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات قمرزمان کائرہ نے کہا کہ پانامہ لیکس بڑا اہم ایشو ہے، قوم حقائق جاننا چاہتی ہے، ہماری جماعت وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ نہیں کرتی، ہمارا موقف ہے کہ تمام جماعتوں کے ارکان پر مشتمل بااختیار پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے جو مکمل چھان بین کرے۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ پانامہ لیکس پر نیب، ایف آئی اے اور ایف بی آر کو فوری تحقیقات شروع کردینی چاہیے تھی، سپریم کورٹ کو بھی ازخود نوٹس لینا چاہیے تھا، وزیراعظم نے اپنے خطاب میں جس طرح خود کو بری الذمہ قرار دیا وہ درست نہ تھا، وزیراعظم کو چاہیے تھا ایوان میں 5 منٹ کیلیے آکر اپنی پوزیشن واضح کردیتے۔
ایم کیوایم کے سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ وزیراعظم اور ان کے خاندان پر صرف الزامات ہیںِ جو ابھی ثابت نہیں ہوئے، اس کا آسان فارمولا ہے اگر کوئی سیاست دان یا ارکان پارلیمنٹ اثاثے چھپائے تو اس پر آرٹیکل 62، 63 لاگو ہوتا ہے ، یہ مینڈیٹ الیکشن کمیشن کا ہے کہ وہ اس معاملے کی چھان بین کرے۔ جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا پانامہ لیکس میں وزیر اعظم کے بچوں کے نام آئے تو انھوں نے قوم سے خطاب کرکے اپنے آپ کو بیگناہ ثابت کرنے کی کوشش کی جس سے لگتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے، ہم چاہتے ہیں ایک غیر جانبدار کمیشن قائم کرکے معاملے کی تحقیقات کی جائے۔آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر امجد نے کہا ہماری جماعت ملکی دولت لوٹنے اور اثاثے چھپانے پر وزیراعظم نواز شریف سے فوری استعفی کا مطالبہ کرتی ہے اور اس معاملے کی عالمی آڈٹ فرم سے شفاف تحقیقات چاہتی ہے تاکہ حکمرانوں کی اولادیں جو اپنی عیاشیوں کیلئے عوام کا پیسہ بیرون ملک چھپائے بیٹھی ہیں ان کا کڑا احتساب ہو سکے۔
اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے پانامہ لیکس میں سامنے آنیوالے معاملات کی بین الاقوامی شہرت کی حامل آڈٹ فرموں سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران خاندان کو چاہیے کہ وہ بیرون ملک اپنے اثاثوں کے حوالے سے عوام کے سامنے اپنی پوزیشن واضح کرے جبکہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے وزیراعظم اور ان کے خاندان پر لگائے جانیوالے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانامہ لیکس میں وزیراعظم یا کابینہ کے کسی وزیر کا نام نہیں آیا مگر حکومت گرانے کی باتیں کی جارہی ہیں۔
اپوزیشن اپنے مطالبات میں یکسو نہیں۔ گزشتہ روز ایکسپریس فورم میں پیپلزپارٹی نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلیے بااختیار پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز بھی دی جس کی ن لیگ نے بھی تائید کی، سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر مشاہد اللہ خان نے فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ لیکس کے کئی پہلو ہیں مگر اپوزیشن صرف وزیراعظم کو نشانہ بنارہی ہے۔
حسن نواز اور حسین نواز کے نام آئے ہیں جو ایک روپیہ بھی پاکستان سے لیکر نہیں گئے، وزیراعظم اور کابینہ کے کسی رکن کا نام نہیں آیا، کیا پتہ کل عمران خان کا نام آجائے۔ پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات قمرزمان کائرہ نے کہا کہ پانامہ لیکس بڑا اہم ایشو ہے، قوم حقائق جاننا چاہتی ہے، ہماری جماعت وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ نہیں کرتی، ہمارا موقف ہے کہ تمام جماعتوں کے ارکان پر مشتمل بااختیار پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے جو مکمل چھان بین کرے۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ پانامہ لیکس پر نیب، ایف آئی اے اور ایف بی آر کو فوری تحقیقات شروع کردینی چاہیے تھی، سپریم کورٹ کو بھی ازخود نوٹس لینا چاہیے تھا، وزیراعظم نے اپنے خطاب میں جس طرح خود کو بری الذمہ قرار دیا وہ درست نہ تھا، وزیراعظم کو چاہیے تھا ایوان میں 5 منٹ کیلیے آکر اپنی پوزیشن واضح کردیتے۔
ایم کیوایم کے سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ وزیراعظم اور ان کے خاندان پر صرف الزامات ہیںِ جو ابھی ثابت نہیں ہوئے، اس کا آسان فارمولا ہے اگر کوئی سیاست دان یا ارکان پارلیمنٹ اثاثے چھپائے تو اس پر آرٹیکل 62، 63 لاگو ہوتا ہے ، یہ مینڈیٹ الیکشن کمیشن کا ہے کہ وہ اس معاملے کی چھان بین کرے۔ جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا پانامہ لیکس میں وزیر اعظم کے بچوں کے نام آئے تو انھوں نے قوم سے خطاب کرکے اپنے آپ کو بیگناہ ثابت کرنے کی کوشش کی جس سے لگتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے، ہم چاہتے ہیں ایک غیر جانبدار کمیشن قائم کرکے معاملے کی تحقیقات کی جائے۔آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر امجد نے کہا ہماری جماعت ملکی دولت لوٹنے اور اثاثے چھپانے پر وزیراعظم نواز شریف سے فوری استعفی کا مطالبہ کرتی ہے اور اس معاملے کی عالمی آڈٹ فرم سے شفاف تحقیقات چاہتی ہے تاکہ حکمرانوں کی اولادیں جو اپنی عیاشیوں کیلئے عوام کا پیسہ بیرون ملک چھپائے بیٹھی ہیں ان کا کڑا احتساب ہو سکے۔