سندھ میں میئر اور ڈپٹی میئر کا الیکشن خفیہ رائے شماری سے کرانے کا حکم

سندھ حکومت کی جانب سے خواتین کی مخصوص نشستوں کی تعداد 22 فیصد سے بڑھا کر 33 فیصد کرنے کے فیصلہ برقرار۔


ویب ڈیسک April 15, 2016
عدالت نے سندھ حکومت کو خواتین کی نشستوں سے متعلق قانون سازی کیلئے 2 ہفتوں کا وقت دیدیا۔ فوٹو؛ فائل

MULTAN: سپریم كورٹ نے سندھ میں میئرو ڈپٹی میئر سمیت چیئرمین اور ڈپٹی چیئر مین كے انتخاب كو خفیہ رائے دہی كے ذریعے كرانے كا حكم دیتے ہوئے الیكشن كمیشن كو 60 دن كے اندر سندھ میں بلدیاتی الیكشن كا تمام پراسس مكمل كرنے كی ہدایت كی ہے۔



چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی كی سربراہی میں فل بینچ نے سندھ لوكل گورنمنٹ ایكٹ مجریہ 2013 میں ترمیم كے بارے میں ہائی كورٹ كے فیصلے كے خلاف حكومتی اپیل جزوی طور پر منظور كرتے ہوئے قرار دیا ہے كہ بلدیاتی الیكشن كرانے كے لیے قانون سازی كرنا صوبائی حكومت كا اختیار ہے، میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین كا انتخاب خفیہ رائے دہی سے ہو یا شو آف ہینڈ كے ذریعے، یہ قانون سازی كے ذریعے طے كرنا صوبائی حكومت كا كام ہے لیكن زیر غور مقدمے میں بلدیاتی الیكشن كا شیڈول آنے كے بعد قانون میں ترمیم كركے میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین اور ڈپٹی چیئر مین كے الیكشن كا طریقہ كار تبدیل كر لیا گیا ہے اس لیے شو آف ہینڈ كے ذریعے الیكشن كرانے كی ترمیم كو كالعدم كردیا جاتا ہے اور قرار دیا جاتا ہے كہ اس كی كوئی قانونی حیثیت نہیں ہے جب کہ عدالت سیكرٹ بیلٹ كے ذریعے الیكشن كرانے كا حكم دیتی ہے۔



عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں كہا ہے كہ سندھ لوكل گورنمنٹ ایكٹ میں تیسری ترمیم كے ذریعے نوجوانان كے لیے 5 فیصد مخصوص نشستیں مختص كرنے اور خواتین كے لیے مخصوص نشستوں كی تعداد 22 فیصد سے بڑھا كر 33 فیصد كرنے پر فریقین كا اختلاف نہیں اس لیے نوجوانان اور خواتین كی مخصوص نشستوں كی حد تك تیسری ترمیم كو بحال ركھا جاتا ہے۔



عدالتی فیصلے میں صوبائی حكومت كو كہا گیا ہے كہ وہ نوجوانان اور خواتین كی مخصوص نشستوں پر الیكشن كے طریقہ كار كا دوبارہ جائزہ لے كر دو ہفتے میں قانون میں ترمیم كرسكتی ہے، بصورت دیگر مقررہ مدت گزرنے كے بعد مذكورہ نشستوں پر مروجہ قانون كے مطابق الیكشن ہوگا۔عدالت نے الیكشن كمیشن كو حكم دیا ہے كہ سندھ میں نوجوانان اور خواتین كی مخصوص نشستوں اور میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین اور ڈپٹی چیئر مین كے الیكشن كو 60 دن كے اندر مكمل كرلیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں