ٹیکس چوری میں معاون ممالک پرکریک ڈاؤن کامطالبہ

ٹیکس ہیونز کے ذریعے ممکن ہونے والی غیرقانونی مالیاتی سرگرمیاں غربت کے خلاف جنگ کو کمزور کر رہی ہیں،ورلڈ بینک

ٹیکس ہیونز کے ذریعے ممکن ہونے والی غیرقانونی مالیاتی سرگرمیاں غربت کے خلاف جنگ کو کمزور کر رہی ہیں،ورلڈ بینک فوٹو: فائل

LONDON:
یورپ کی سرفہرست معیشتوں نے ٹیکس چوری میں معاونت فراہم کرنے والے ممالک (ٹیکس ہیونز) کے خلاف کریک ڈاؤن کا مطالبہ کرتے ہوئے جی 20 ممالک چھپی ہوئی کمپنیوں کو تحفظ فراہم کرنے والے راز سے پردہ اٹھانے پر زور دیا ہے۔

پانامہ لیکس کے سلسلے میں اپنے سخت ترین ردعمل میں برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی اور اسپین کے وزرائے خزانہ نے پانامہ جیسی ٹیکس ہیونز کو کارپوریٹ رجسٹری ڈیٹا کی فراہمی میں ناکامی پر بلیک لسٹ کرنے کی تجویز دے دی۔ برطانوی وزیر خزانہ جارج اوسبورن نے ایک بیان میں کہاکہ آج ہم نے مالیاتی نظام کے اندھیرے کونوں میں اپنی غیرقانونی ٹیکس چوریاں چھپانے والوں کو ایک اور بڑا دھچکہ پہنچایا ہے۔


یورپی یونین کے مذکورہ 5 وزرا نے ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف اجلاسوں کے دوران مشترکہ بیان میں کہاکہ حالیہ پانامہ لیکس سے ٹیکس چوری، جارحانہ ٹیکس پلاننگ اور منی لانڈرنگ کے خلاف لڑنے کی انتہائی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ فرانسیسی وزیر خزانہ مائیکل سیپن نے کہا کہ ہم قوانین کا احترام نہ کرنے والے ممالک پر پابندیاں ممکن بنانے کے لیے فہرستیں بنانا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف پانامہ حکومت نے اثاثوں اور کھاتوں سے متعلق معلومات کے تبادلے کے لیے مشترکہ رپورٹنگ معیار کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ کام کرنے پرآمادگی کا اظہار کیا ہے تاہم انسدادغربت این اجی او اوکسفام نے یورپی تجاویز کو کمزور قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ امریکی کارپوریشنز نے ٹیکس ہیونز میں 1.4ٹریلین ڈالر چھپائے ہوئے ہیں، اگر کمپنیوں اور ٹرسٹس سے فائدہ اٹھانے والے مالکان عوام سے چھپے ہوئے ہیں تو ہم ان کے منافع اور ان کی ٹیکس چوریاں کیسے جان سکیں گے۔

ورلڈ بینک کے صدر جم یونگ کم نے کہاکہ ٹیکس ہیونز کے ذریعے ممکن ہونے والی غیرقانونی مالیاتی سرگرمیاں غربت کے خلاف جنگ کو کمزور کر رہی ہیں، جب ٹیکس چوری ہوتا ہے، جب ریاستی اثاثے لے کر ان ہیونز میں رکھ دیے جاتے ہیں تو ان تمام چیزوں سے غربت کے خاتمے اور خوشحالی کے فروغ کے لیے ہمارے مشن پر سخت منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، آئی ایم ایف چیف لاگارڈ نے کہاکہ موجودہ پالیسیوں کو مزید گہرا اور برق رفتار ردعمل کا حامل بنانا ہوگا۔
Load Next Story