ہرسال ڈیڑھ لاکھ افراد اعضا ناکارہ ہونے سے مرجاتے ہیں ادیب رضوی

اتھارٹی عطیہ اعضابعدازمرگ کی وصیت کرنیوالوں کے ورثاسے اعضاعطیہ کرنیکی اجازت لے گی،جام ڈھرکا سیمینار سے خطاب


Staff Reporter April 17, 2016
اعضا کی پیوندکاری درست ہے،اسلام زندگی بچانے والے جدیدطریقہ علاج ٹرانسپلانٹیشن کی مکمل تائیدکرتا ہے،مفتی منیب الرحمن فوٹو: فائل

بعد ازمرگ اعضا عطیہ کرنے کے لیے شعور اور آگہی کے سلسلے میں معاشرے کے ہر طبقے کو اپناکلیدی کردار ادا کرنا ہوگا اس کار خیر سے قیمتی جانیں بچانے میں مدد ملے گی،صوبہ سندھ میں بعد ازمرگ اعضا عطیہ کرنے کیلیے قانون موجود ہے جس کے تحت صوبائی سطح پر اعضا کے عطیہ کا ادارہ فعال کردیا گیا ہے اس ادارے کے تحت لوگوں کی زندگی بچانے کے لیے اعضا کی ضرورت کو پورا کیا جائےگا ۔

اس سلسلے میں تمام بڑے اسپتالوں کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ بعد ازمرگ اعضا عطیہ کرنے کے لیے مریضوں کو آگاہی دیں ان خیالات کا اظہار وزیر صحت سندھ جام مہتاب حسین ڈھر نے ہفتہ کو ایس آئی یو ٹی، ٹرانسپلانٹ سوسائٹی آف پاکستان اور ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی سندھ (ہوٹا) کے اشتراک سے بعد ازمرگ اعضا عطیہ کرنے کے لیے شعوروآگہی کے حوالے سے ایس آئی یو ٹی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا، سیمینار سے روئیت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن، جسٹس (ر) ماجدہ رضوی ،ڈاکٹر پیرزادہ قاسم، ایس آئی یو ٹی کے ڈائریکٹر پروفیسر ادیب الحسن رضوی ڈاکٹر زرقس انکل سریا اور ڈاکٹر نور احمد شاہتاز نے بھی خطاب کیا۔

وزیر صحت نے مزید کہا کہ ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی سندھ (ہوٹا) میں ایڈمنسٹریٹر مقرر کردیا گیا ہے جبکہ عوام کی سہولت کے لیے سیکریٹریٹ کے ساتھ ہوٹا کی ویب سائٹ کا لنک بنایا جارہا ہے انھوں نے کہاکہ ہوٹا سندھ کے قواعد وضوابط کی معلومات صوبہ میں سرکاری اسپتالوںکو بھیجی جارہی ہیں جس کے تحت نہ صرف دماغی موت کا تعین ہونے والوں کی شناخت و نشاندہی کی جائے گی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ہوٹا سندھ کو اس سے متعلق معلومات بھی فراہم کی جائیں گی جبکہ ہوٹا سندھ عطیہ اعضا بعد ازمرگ کی وصیت کرنے والوں کے ورثا سے اعضا عطیہ کرنے کی اجازت لے گا،انھوں نے کہا کہ صوبہ سندھ نے اتھارٹی قائم کرنے میں سبقت حاصل کر لی ہے جو قابل ستائش ہے بعداز مرگ اعضا عطیہ کرنے کے لیے علمائے کرام سمیت تمام اداروں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں ایک انسان اپنے اعضا عطیہ کرنے سے کئی زندگیاں بچاسکتا ہے اس لیے اس کار خیر میں سب کو اپنا حصہ ڈالنا چاہیے ۔

انھوں نے مزید کہا کہ سندھ اور باالخصوص کراچی میں گرمی کی لہر کے دوران ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کے انتظامات مکمل کرلیے ہیں تمام اضلاع میں ہیٹ اسٹروک کیمپس لگائے جائیں گے جہاں فوری طور پر طبی امداد دی جاسکے گی، ڈائریکٹر ایس آئی یوٹی پروفیسر ادیب الحسن رضوی نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ ڈیڑھ لاکھ افراداعضا ناکارہ ہونے کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ملک میں بعد ازمرگ اعضا کے عطیہ کا قانون تو موجود ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہورہا ایک انسان بعداز مرگ اگر اپنے اعضا عطیہ کرے تو17 لوگوں کی زندگیاں بچاسکتا ہے اور اگر یہ سلسلہ شروع ہو جائے تو سالانہ لاکھوں افراد کو بچایا جاسکتا ہے سینئر ڈاکٹرز، نرسز و طبی عملہ مریض کی دماغی موت ہونے کے باوجود اہل خانہ سے پیسے بٹورتے ہیں آج طبی مراکز ایک کاروبارکے طور پر چلائے جارہے ہیں جوکہ افسوس ناک ہے انھوں نے ہوٹا سندھ کے قیام کو سراہتے ہوئے کہا کہ بعدازمرگ اعضا عطیہ کرنے سے گردے، جگر، دل، پھیپھڑے ناکارہ ہونے والے افراد کی زندگی بچانے میں بڑی مدد ملے گی۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ اعضا کی پیوندکاری احترام انسانیت کا اعلیٰ نمونہ ہے اور اسلام زندگی بچانے والی جدید سائنسی طریقہ علاج انسانی اعضا کے ٹرانسپلانٹیشن کی مکمل تائید کرتا ہے اعضا کے عطیہ کرنے میں مذہبی طور پر کوئی پابندی نہیں لیکن اس کے باوجود اعضا عطیہ نہیں کیے جاتے جو افسوس ناک ہے اس سلسلے میں آگہی پھیلانے کی ضرورت ہے انھوں نے کہا کہ میڈیا کو چاہیے کہ اعضا عطیہ کرنے کے لیے پلیٹ فارم مہیا کرے، سیمینار کے پہلے سیشن میں ماہرین طب نے مقالات پڑھے اور عطیہ اعضا کے مسائل اور ان کے حل پر روشنی ڈالی، سیمینار میں محکمہ صحت کے افسران، معروف ٹرانسپلانٹ سرجن، ماہرین تعلیم، ممتاز شخصیات، علمائے کرام، ماہرین قانون اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں