ٹیلی کام سیکٹرمیں293کروڑروپے ٹیکس چوری کی نشاندہی
متعددکمپنیاں ملوث ہیں،ڈیوٹی بچانے کیلیے درآمدی سامان غلط ٹیرف پرکلیئرکرایا
ISLAMABAD:
پاکستان کسٹمز کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کراچی نے کلیئرنس حاصل کرنے والے متعدد کنسائمنٹس پر کسٹمز ڈیوٹی و دیگر ٹیکسوں کی مد میں 29 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد کی چوری کی نشاندہی کی ہے جس میں ٹیلی کام سیکٹر کی متعدد کمپنیاں ملوث ہیں۔
ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے ویراجیل بیٹری، ری چارج ایبل بیٹری اور ایس بی ایس ایون 190 کے درآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے لیے غلط طور پر پاکستان کسٹم ٹیرف (پی سی ٹی) کا سہارا لیا گیا، درآمدکنندہ کمپنی نے اپنے کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے لیے پی سی ٹی نمبر 8507.2010 ظاہرکرتے ہوئے کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 10 فیصدکی ادائیگیاں کیں جبکہ مذکورہ اشیاکی کلیئرنس پی سی ٹی نمبر 8507.2090 کے تحت 20 فیصد ڈیوٹی پرہوتی ہے۔
یہ نشاندہی ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کسٹمز کراچی کی جانب سے درآمدی ڈیٹاکی جانچ پڑتال کے دوران ہوئی۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹیلی کام سیکٹر کی ایک کمپنی نے فروری تا مئی 2015 کے دوران ویراجیل بیٹری، ری چارج ایبل بیٹری اورایس بی ایس ایون 190کے متعددکنسائمنٹس کی کلیئرنس کسٹمز اپریزمنٹ ایسٹ، ویسٹ اور پورٹ قاسم کلکٹریٹ سے کرائی گئی جس میں درست ٹیرف کے تحت 20 فیصد کسٹمز ڈیوٹی ادا کی گئی لیکن اس کے بعد مذکورہ کمپنی نے اپنے کلیئرنگ ایجنٹس کی ملی بھگت سے غلط پی سی ٹی کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف 10 فیصد کم ڈیوٹی دینا شروع کی بلکہ سیلزٹیکس، ایڈیشنل سیلزٹیکس اور انکم ٹیکس کی مد میں بھی کم ادائیگیاں کرتے ہوئے قومی خزانے کو مجموعی طورپر 29 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان پہنچا کر کسٹمز کلیئرنس کرائی۔
اس میں کسٹمزڈیوٹی کی مد میں19کروڑ92لاکھ 74 ہزار، سیلز ٹیکس 6کروڑ 92لاکھ 87ہزار، ایڈیشنل سیلزٹیکس 99 لاکھ 77ہزار اور انکم ٹیکس کی مد میں1کروڑ 45لاکھ 29ہزار روپے کا نقصان شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈائریکٹوریٹ نے اسی نوعیت کی مس ڈیکلریشنز پر اس سے قبل بھی چند ٹیلی کام کمپنیوں کو چوری کیے گئے ریونیو کی ادائیگیوں کے نوٹسز دیے تھے جس پر کمپنیوں نے غلطی تسلیم کر کے رقوم ادا کیں، تازہ کیس میں بھی متعلقہ کمپنی کو ریکوری نوٹس دیااور مقررہ مدت میں جواب نہ ملنے پر کنٹراونشن رپورٹ تیارکرکے مزید کارروائی کیلیے متعلقہ کسٹمز ایڈجیوڈیکشن کلکٹریٹ کو ارسال کردی ہے۔
پاکستان کسٹمز کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کراچی نے کلیئرنس حاصل کرنے والے متعدد کنسائمنٹس پر کسٹمز ڈیوٹی و دیگر ٹیکسوں کی مد میں 29 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد کی چوری کی نشاندہی کی ہے جس میں ٹیلی کام سیکٹر کی متعدد کمپنیاں ملوث ہیں۔
ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے ویراجیل بیٹری، ری چارج ایبل بیٹری اور ایس بی ایس ایون 190 کے درآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے لیے غلط طور پر پاکستان کسٹم ٹیرف (پی سی ٹی) کا سہارا لیا گیا، درآمدکنندہ کمپنی نے اپنے کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے لیے پی سی ٹی نمبر 8507.2010 ظاہرکرتے ہوئے کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 10 فیصدکی ادائیگیاں کیں جبکہ مذکورہ اشیاکی کلیئرنس پی سی ٹی نمبر 8507.2090 کے تحت 20 فیصد ڈیوٹی پرہوتی ہے۔
یہ نشاندہی ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کسٹمز کراچی کی جانب سے درآمدی ڈیٹاکی جانچ پڑتال کے دوران ہوئی۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹیلی کام سیکٹر کی ایک کمپنی نے فروری تا مئی 2015 کے دوران ویراجیل بیٹری، ری چارج ایبل بیٹری اورایس بی ایس ایون 190کے متعددکنسائمنٹس کی کلیئرنس کسٹمز اپریزمنٹ ایسٹ، ویسٹ اور پورٹ قاسم کلکٹریٹ سے کرائی گئی جس میں درست ٹیرف کے تحت 20 فیصد کسٹمز ڈیوٹی ادا کی گئی لیکن اس کے بعد مذکورہ کمپنی نے اپنے کلیئرنگ ایجنٹس کی ملی بھگت سے غلط پی سی ٹی کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف 10 فیصد کم ڈیوٹی دینا شروع کی بلکہ سیلزٹیکس، ایڈیشنل سیلزٹیکس اور انکم ٹیکس کی مد میں بھی کم ادائیگیاں کرتے ہوئے قومی خزانے کو مجموعی طورپر 29 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان پہنچا کر کسٹمز کلیئرنس کرائی۔
اس میں کسٹمزڈیوٹی کی مد میں19کروڑ92لاکھ 74 ہزار، سیلز ٹیکس 6کروڑ 92لاکھ 87ہزار، ایڈیشنل سیلزٹیکس 99 لاکھ 77ہزار اور انکم ٹیکس کی مد میں1کروڑ 45لاکھ 29ہزار روپے کا نقصان شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈائریکٹوریٹ نے اسی نوعیت کی مس ڈیکلریشنز پر اس سے قبل بھی چند ٹیلی کام کمپنیوں کو چوری کیے گئے ریونیو کی ادائیگیوں کے نوٹسز دیے تھے جس پر کمپنیوں نے غلطی تسلیم کر کے رقوم ادا کیں، تازہ کیس میں بھی متعلقہ کمپنی کو ریکوری نوٹس دیااور مقررہ مدت میں جواب نہ ملنے پر کنٹراونشن رپورٹ تیارکرکے مزید کارروائی کیلیے متعلقہ کسٹمز ایڈجیوڈیکشن کلکٹریٹ کو ارسال کردی ہے۔