دہشت گردی کے خلاف امریکی پالیسی اور مسلم دنیا

امریکا اور مغرب میں ایک لابی سعودی عرب اور دیگر مسلم ممالک کے بارے میں مسلسل منفی پروپیگنڈا کر رہی ہے


Editorial April 18, 2016
دہشت گردی کسی ایک ملک کا مسئلہ نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے۔ فوٹو : فائل

مغربی میڈیا میں بعض ایسی اطلاعات شایع ہو رہی ہیں جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ جیسے سعودی عرب اور امریکا کے درمیان کشیدگی پیدا ہو رہی ہے۔ نائن الیون کے واقعے کے بعد امریکا اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کے حوالے سے ایسی باتیں شایع ہو رہی ہیں کہ اب دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات شاید خوشگوار نہیں ہیں۔اب یہ اطلاع سامنے آئی ہے کہ سعودی عرب نے اوباما انتظامیہ اور امریکی کانگریس کے ارکان کو خبردار کیا ہے کہ اگر انھوں نے کوئی ایسا قانون یا بِل منظور کیا جس کے تحت کوئی امریکی عدالت سعودی عرب کو گیارہ ستمبر کے حملوں کا ذمے دار قرار دے سکتی ہے، تو سعودی عرب امریکا میں موجود اپنے اربوں ڈالر کے اثاثے فروخت کر دے گا۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق گزشتہ کئی ہفتوں سے اوباما انتظامیہ کانگریس کے ڈیموکریٹک اور ریپبلکن ارکان کو قائل کرنے میں مصروف ہے کہ وہ کانگریس میں اس قسم کے بل کو روکنے کی کوشش کریں۔ اس کے علاوہ کچھ عرصے سے سعودی عرب کے حوالے سے امریکی دفتر خارجہ اور وزارت دفاع کے حکام اور کانگریس کے درمیان بھی بہت لے دے ہو رہی ہے۔ خارجہ اور دفاعی امور کے سینئر حکام نے دونوں جماعتوں کے ارکان سینیٹ کو خبردار کیا ہے کہ اگر سعودی عرب کے خلاف کسی قسم کی قانون سازی ہوتی ہے تو امریکا کے لیے سفارتی اور معاشی حوالے سے اس کے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔امریکا اور مغرب میں ایک لابی سعودی عرب اور دیگر مسلم ممالک کے بارے میں مسلسل منفی پروپیگنڈا کر رہی ہے ۔

نائن الیون کے واقعے میں جن لوگوں کو ملوث قرار دیا جا رہا ہے'ان کا تعلق سعودی عرب سے جوڑا جا رہا ہے حالانکہ ان لوگوں کو نہ کسی نے دیکھا اور نہ کسی نے ان سے کوئی بات کی ہے۔یہ سب مفروضے ہیں جن کی بنیاد پر امریکی میڈیا میں گاہے بگاہے شوشے چھوڑے جاتے ہیں۔ان کی آڑ لے کر امریکی اسٹیبلشمنٹ میں موجود بعض عناصر مسلم ممالک کے خلاف پالیسیاں بنوانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس حوالے سے امریکا اور مغرب کو مضبوط پیغام دیا جائے۔

بعض اخباری اطلاعات کے مطابق امریکا میں سعودی عرب کے 750ارب ڈالر امریکی خزانے کی سیکیورٹیز کی شکل میں موجود ہیں۔اگر تمام مسلم ممالک متحد ہو کر کوئی پالیسی اختیار کریں تو امریکا اور مغرب کوایک سخت پیغام دیا جا سکتا ہے۔ دہشت گردی کسی ایک ملک کا مسئلہ نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے۔اسے کسی ایک یا صرف مسلم ملکوں کے کھاتے میں ڈالنا درست طرز عمل نہیں ہے' اس کا مقابلہ بھی دنیا کے تمام ممالک متحد ہو کر ہی کر سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں