ہماری لال پری اور اُس کی دریا دلی

کچھ عمر کا تقاضا اور کچھ ڈاکٹرز (مکینک) کے بے رحم علاج کی بدولت ’’لال پری‘‘ کا بدن لاعلاج زخموں سے چور ہوگیا۔


نعمان الحق April 24, 2016
علاج کروانے کا سوچا مگر خود غرض اور مادہ پرست دنیا نے ایک نہ چلنے دی۔ سب نے کہا اسکا علاج کروا کر پیسے برباد مت کرو، جتنے مرضی پیسے لگا لو اسکی تاریخ پیدائش (ماڈل) وہی رہیگی۔


دو سال کا طویل عرصہ وطن عزیز اور اہلخانہ سے دور عوامی جمہوریہ چین میں گزار کر واپس آتے ہوئے ناقابل بیان خوشی کی واحد وجہ یہ تهی کہ پاکستان پہنچ کر ایک حسین و جمیل دوشیزہ سے نکاح کی سعادت حاصل ہوگی جو کہ ہر نوجوان کا مقصد حیات ہوتا ہے۔ پاکستان واپسی کے دوران جہاز میں بیٹهے ہوئے نجانے کیا کیا خواب سجائے۔ جن میں سرفہرست خوابوں کی شہزادی کیلئے ایک عدد چار پہیوں والی گاڑی لینا بهی تها۔


پاکستان پہنچتے ہی شادی کی تیاریاں شروع کیں تو علم ہوا کہ خواہشات و رسومات بے شمار ہیں مگر وسائل حد سے زیادہ محدود۔ لہذا سوچا کہ خواہشات و رسومات کی ترجیحات طے کرلی جائیں کہ،


کس کو پہلے پورا کرنا ہے اور کس کو بعد میں پورا کرنا ہے اور کس نے کبهی بهی پورا نہیں ہونا۔

شادی کے بعد سب سے پہلی ترجیح گاڑی کی خواہش کو دی گئی اور اسکے لئے مبلغ ڈھائی لاکھ روپے مختص کردیئے گئے۔ اس کے بعد ترجیحات طے کرنے کی ضرورت ہی نہ رہی کہ کل جمع پونجی ہی ڈھائی لاکھ روپے تهی۔ چند دن بعد ہمیں ہماری ''لال پری'' (سرخ سوزوکی مہران) مل گئی، جس کا تعارف سن کر بیچاری دوشیزہ دل تهام کر رہ گئی کیونکہ وہ تو ایسی گاڑی کی آس لگائے بیٹهی تهی جس میں



  • ٹهنڈی ٹهار ہوائیں آتی ہوں

  • اسٹارٹ ہو تو پاس کهڑے بندے کو پتا نہ چلے کہ گاڑی کهڑی ہے یا مردہ پڑا ہے

  • بٹن دبائیں تو شیشے اوپر نیچے ہوں

  • سیٹیں اتنی نرم کہ بیٹهتے ہی دنیا جہاں کے غم بهول جائیں

  • دروازے یوں نخرے سے بند ہوں کہ خود کو بهی آواز سنائی نہ دے

  • ایک انگشت سے دائیں بائیں مڑنے والی

  • پاؤں کی ہلکی سی جنبش سے لمحوں میں چیتے کو مات دینے کے لائق

  • ایک بار دروازے بند ہوجائیں تو اندر ایسی خاموشی کہ صدائے دل بهی صاف سنائی دے

  • ظاہر ایسا بے عیب کہ سڑک کنارے کهڑے ناظرین دیکهتے رہ جائیں

  • باطن پر ایسا بهروسہ کہ آنکهیں بند کرکے چاند پر لے جائیں




مگر یہاں تو معاملہ ہی کچھ اور تها

  • گاڑی کا مکمل انحصار موسمی ہواؤں پر

  • اسٹارٹ کریں تو اک جہاں جاگ جائے

  • بچہ، بوڑها، بیمار شیشہ چڑهانے اتارنے سے عاجز

  • دروازے بند کرتے وقت بچے سہم جائیں

  • اور جب بند ہوجائیں تو ہمسایہ گاڑیوں اور چلتی ہواؤں کا شور روکنے سے قاصر۔


غرض کہ گاڑی کیا ہوئی جذبات کا خون ہی ہوگیا، بہرحال شادی ہوئی اور ''لال پری'' کی گود میں خوشیوں بهرا زندگی کا سفر شروع ہوا۔ عوامی جمہوریہ چین سے واپس آنے والے سب ساتهیوں کی گاڑیوں میں ''اعلیٰ ترین گاڑی'' ہونے کا اعزاز بهی ''لال پری'' نے لاہور آتے ہی اپنے نام کرلیا۔

سنہ انیس سو چهیانوے کی پیدائش تهی بیچاری کی اور شناختی کارڈ (ریٹرن فائل) بهی گمشدہ، اسپتال آنا جانا لگا رہتا تها لہذا لاہور آکر ''لال پری'' یہاں کے گهاگ مکینکوں کے ہتهے چڑھ گئی۔ ایک دن ایک سڑک کے کنارے مڑتے ہوئے اچانک رک گئی۔ پتا چلا کہ اس کے دل و دماغ نے کام کرنا بند کردیا ہے (انجن سیز ہوگیا)۔ فوراً ایک صحتمند گاڑی کے پیچهے باندھ کر گوجرانوالہ میں ایک بااعتماد ڈاکٹر کے پاس بهجوایا گیا۔

پانچ سال تک ''لال پری'' دکھ سکھ کی ساتهی رہی اور بہن بهائیوں، یاروں دوستوں کیلئے بهی ہمیشہ حاضر رہی، ''حاسدین'' نے اپنے اپنے رنگ میں ''لال پری'' سے بغض نکالا۔

  • کسی نے کہا اسے نہر میں پهینک دو،

  • کسی نے کہا اسکا فٹنس سرٹیفیکیٹ لا دو اور میری نئی گاڑی مفت میں لے جاؤ،

  • کسی نے کہا کہ یہ ''مہران'' نہیں بلکہ ''میں حیران'' ہے۔


الغرض جتنے منہ اتنی باتیں مگر ''لال پری'' نے ان ظالموں کو کبهی آنکھ اٹها کر نہ دیکها، حتیٰ کہ اپنے بدترین دشمنوں کو بهی ''لال پری'' نے ہمیشہ مسکرا کر دعا ہی دی، کبهی بد دعا نہیں دی۔ کچھ عمر کا تقاضا اور کچھ بغیر گیراج کے مسلسل بے رحم موسم کا براہ راست شکار رہنے کی بدولت ''لال پری'' کا بدن لاعلاج زخموں سے چور ہوگیا۔

علاج کروانے کا سوچا مگر اس خود غرض اور مادہ پرست دنیا نے ایک نہ چلنے دی۔ سب نے کہا اس کا علاج کروا کر پیسے برباد مت کرو، جتنے مرضی پیسے لگا لو اسکی تاریخ پیدائش (ماڈل) وہی رہے گی، اس کو مرنے دو بلکہ اسکے مرنے سے پہلے جو اسکا دام ملتا ہے لے لو، کیونکہ عقل مند قصاب بیمار بهینس کو ذبح کرنے میں تاخیر نہیں کرتا۔ ''لال پری'' کو پہلا پیار اور ایک بهیانک خواب سمجھ کر بهول جاو اور آگے ''سفید پری'' لینے کیلئے وسائل اکٹهے کرو۔ لال پری حرف آخر نہیں، اللہ کی زمین بڑی وسیع ہے، وغیرہ وغیرہ۔

آج ''لال پری'' ہماری نہیں رہی، آج وہ ایک ایسے شخص کی ملکیت ہوچکی ہے جو اس کے گهاؤ بهرے گا، اس پر ٹیکسی والی بتی لگائے گا اور جہلم میں کسی ٹیکسی اسٹینڈ پر کهڑا کرکے اسے طوائف بنا دے گا۔

ہر روز ''لال پری'' کی بولی لگے گی، ہر روز کئی کئی بار ریٹ طے ہوگا، نئے سے نئے لوگ آئیں گے، مگر ''لال پری'' صبر کا پہاڑ بن کر ڈٹی رہے گی، جیسے پچهلے 20 برس سے ڈٹی ہوئی ہے۔ اے ''لال پری'' تم زندگی کی پہلی ذاتی گاڑی ہونے کے ناطے زندگی بهر یاد رہوگی۔



نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں