شاہ رخ خان کیخلاف ہندو انتہا پسندوں کے جارحانہ رویے اور ''دل والے'' کی ناکامی کے بعد اکثر فلمی ناقدین کو بالی وڈ کنگ کا زوال یقینی دکھائی دے رہا تھا۔ لیکن کچھ ہی مہینوں کے بعد شاہ رخ خان کی فلم ''فین'' کا گانا ''جبرا فین'' ریلیز ہوا جس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر دھوم مچانے کے ساتھ ساتھ ناقدین کو بھی اپنی پیش گوئی پر نظرثانی کرنے پر مجبور کردیا، کیونکہ کسی کو امید نہیں تھی کہ 50 سالہ اداکار اتنی توانائی اور مہارت کے ساتھ 24 سال کے لڑکے کی پرفارمنس کا مظاہرہ کرکے سب کو حیران کردینگے۔
یش راج کے بینر تلے بننے والی فلم 'فین' کی ہدایت کاری منیش شرما نے انجام دی ہے۔ فین شروع سے لیکر آخر تک صرف اور صرف شاہ رخ خان کی فلم ہے، جس میں کسی اور کے کرنے کیلئے نہ ہی گنجائش تھی اور نہ ہی موقع، یقیناً اسی لئے فلم کی سپورٹنگ کاسٹ لو پروفائل اداکاروں پر مشتمل ہے۔
فین کا پہلا ہاف 'گورو' (شاہ رخ خان) کی فلم اسٹار'آرین کھنہ' (شاہ رخ خان) سے دیوانگی کی حد تک لگاؤ پر مشتمل ہے۔ گورو اپنی کالونی میں ہونیوالے سالانہ شو میں آرین کھنہ کی طرح اداکاری کرکے جو ایک طرح کا خراج تحسین بھی ہوتا ہے، ٹرافی اور انعامی رقم جیت جاتا ہے۔ اپنی اس خوشی کو اپنے رہنما جیسے سپر اسٹار سے بانٹنے اور آرین کھنہ کی سالگرہ پر مبارک باد دینے کی غرض سے گورو دہلی سے ممبئی پہنچ جاتا ہے، لیکن آرین کھنہ سے ملنے کا خواب پورا نہیں ہوپاتا۔
گورو کی اپنے پسندیدہ اداکار تک پہنچنےکی جستجو کچھ ایسے واقعات کو جنم دیتی ہے جو گورو اور آرین کی زندگی بدل دیتے ہیں۔ یہاں سے گورو اور آرین ایک دوسرے کیخلاف کھڑے ہوجاتے ہیں اور یہ سنسنی خیز دوسرا ہاف مختلف موڑ لیتے ہوئے، آپکو فلم کے کلائمکس اور اختتام تک لے جائیگا۔
منیش شرما کے کریڈٹ پر اس سے پہلے معاون ہدایت کاری کے علاوہ بطور ڈائریکٹر'بینڈ باجا بارات' ہے۔ یوں کسی میگا اسٹار کے ساتھ 'فین' انکا پہلا سولو پراجیکٹ تھا، فلم کی خامیوں میں کمزور کہانی اور طویل ایکشن سیکونس شامل ہیں۔ فلم کا پلاٹ ڈر، دستک اور کچھ ہالی وڈ فلموں سے مماثل ہے جبکہ خوبیوں میں لوکیشن، شاہ رخ خان کی پرانی وڈیو کلپس اور غیر ضروری کامیڈی اور گانوں کا نہ ہونا شامل ہے۔ فلم کی کاسٹنگ وہ پلس پوائنٹ ہے جس نے کئی دفعہ کے دیکھے اور سنے ہوئے پلاٹ کو بخوبی سنبھال رکھا ہے۔
فلم میں کوئی گانا نہیں ہے۔ 'جبرا فین' تشہیری مہم کا حصہ تھا۔ اس گانے کو بھارت کی 8 علاقائی زبانوں کےعلاوہ عربی میں بھی ریلیز کیا گیا تھا، اور اس گانے نے واقعی فلم کی تشہیر میں نمایاں کردار ادا کیا۔
فلم کی کمزوریوں پر شاہ رخ خان نے اپنی جاندار اداکاری سے یوں پردہ ڈالا ہےکہ آپ پوری فلم با آسانی دیکھ لیں گے۔ ایک طرف کنگ خان 24 سالہ گورو کے تمام احساسات، خوشی اور غم ناظرین کے سامنے کھل کر بھرپور توانائی کے ساتھ پیش کرتے ہیں تو دوسری طرف ڈھلتی عمر کے سپر اسٹار کا آف اسکرین کردار اور نجی زندگی تکبر کے ہلکے ٹچ کے ساتھ نہایت عمدگی اور نفاست سے ہم تک پہنچاتے ہیں۔
پہلے سین سے لیکر آخری سین تک شاہ رخ خان کی پیشہ ورانہ سنجیدگی اورمہارت اسکرین پر دکھائی دیتی ہے۔ یوں تو بالی وڈ کنگ نے بہت سے کرداروں میں شاندار اداکاری دکھائی ہے ، لیکن فین انکی فنی زندگی کا نچوڑ معلوم ہوتی ہے جس کے ذریعے انہوں نے اپنے ناقدین کو بھرپور جواب دیا ہے۔
مجموعی طورپر فلم 'فین' کو ایک مشکل پراجیکٹ کہا جاسکتا ہے، کیونکہ اس فلم کو بالی وڈ کی پہچان یعنی گانوں کا سہارا میسر نہیں ہے۔ ایک کو چھوڑ کر پوری کاسٹ غیر معروف اداکاروں پر مشتمل ہے۔ نسبتاً نئےاور کم تجربے کے حامل ہدایت کار کے ساتھ شاہ رخ خان کا ہیرو اور ولن کا ڈبل رول نبھانا خود ایک رسک تھا۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ کوئی اور اداکار اس ڈبل رول سے انصاف نہ کرپاتا یا یوں کہہ لیں کہ شاہ رخ خان کی جگہ کسی اور اداکار کی موجودگی میں فلم اتنی مقبولیت حاصل نہ کرپاتی اور شاید اسکو نظرانداز کرنا آسان ہوتا۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ
[email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔