بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے سیکڑوں افراد ڈوب گئے
کشتی میں 500 افراد سوار تھے جن میں سے 41 کو بچالیا گیا جب کہ باقی کی تلاش جاری ہے۔
بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 500 افراد سمندر میں ڈوب گئے جن میں سے 41 کو بچالیا گیا جب کہ باقی کی تلاش جاری ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنگ سے متاثرہ علاقوں سے محفوظ مقام کی طرف ہجرت کرنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی جس میں سوار 500 افراد سمندر میں ڈوب گئے جب کہ ریسکیو اہلکاروں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 41 افراد کو بچالیا اور باقی کی تلاش جاری ہے۔
حادثے میں بچ جانے والے افراد کا کہنا ہے کہ کشتی کو حادثہ اس وقت پیش آیا جب ایک دوسری کشتی میں موجود تارکین وطن کو ان کی کشتی میں بٹھایا گیا جس میں پہلے سے ہی 300 کے قریب افراد سوار تھے تاہم گنجائش سے زیادہ افراد کی وجہ سے کشتی ڈوب گئی۔ ریسکیو حکام نے کشتی میں سوار سیکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
دوسری جانب اطالوی وزیراعظم نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے کی وجہ سے متعدد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات کا انتظار کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ خانہ جنگی سے متاثرہ مشرق وسطیٰ کے ممالک سے اب تک لاکھوں افراد یورپین ممالک کی جانب ہجرت کرچکے ہیں جب کہ اس دوران ہزاروں پناہ گزین سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد بچوں کی بھی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنگ سے متاثرہ علاقوں سے محفوظ مقام کی طرف ہجرت کرنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی جس میں سوار 500 افراد سمندر میں ڈوب گئے جب کہ ریسکیو اہلکاروں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 41 افراد کو بچالیا اور باقی کی تلاش جاری ہے۔
حادثے میں بچ جانے والے افراد کا کہنا ہے کہ کشتی کو حادثہ اس وقت پیش آیا جب ایک دوسری کشتی میں موجود تارکین وطن کو ان کی کشتی میں بٹھایا گیا جس میں پہلے سے ہی 300 کے قریب افراد سوار تھے تاہم گنجائش سے زیادہ افراد کی وجہ سے کشتی ڈوب گئی۔ ریسکیو حکام نے کشتی میں سوار سیکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
دوسری جانب اطالوی وزیراعظم نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے کی وجہ سے متعدد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات کا انتظار کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ خانہ جنگی سے متاثرہ مشرق وسطیٰ کے ممالک سے اب تک لاکھوں افراد یورپین ممالک کی جانب ہجرت کرچکے ہیں جب کہ اس دوران ہزاروں پناہ گزین سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد بچوں کی بھی ہے۔