گاؤں کی لڑکیاں ہم سے شادی کیوں نہیں کرتیں کنوارے مرد سراپا احتجاج

لڑکیاں سمجھتی ہیں گائوں میں بیاہے جانے پر ان کی زندگی اپنی ماؤں کی طرح مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے گزرے گی


غ۔ع April 19, 2016
ازوملو میں آخری شادی 2007ء میں ہوئی تھی فوٹو : فائل

KARACHI: ازوملو ، ترکی کے صوبے ارزنجان میں واقع ایک چھوٹا سا گاؤں ہے۔ چند روز قبل یہ گائوں سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا رہا۔ اس کی وجہ گائوں میں ہونے والا احتجاج تھا۔ یہ احتجاج نہ تو کھاد اور حشرات کش ادویہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف تھا، اور نہ ہی اس کا مقصد فصلوں کے سرکاری نرخوں میں اضافہ کرانا تھا۔ احتجاج کرنے والوں میںصرف کنوارے مردشامل تھے۔ وہ گائوں کی لڑکیوں کے اپنے ساتھ شادی سے انکار کے خلاف آواز بلند کررہے تھے! اس انوکھے احتجاج کی تصاویر سوشل میڈیا پر زیربحث آئیں جن میں مرد پلے کارڈز اٹھائے نظر آرہے تھے۔

ازوملو میں آخری شادی 2007ء میں ہوئی تھی۔ نو برس سے کوئی شادی نہ ہونے کا سبب یہ نہیں ہے کہ گائوں میں کنواری لڑکیاں ناپید ہوگئی ہیں یا پھر غیرشادی شدہ مردوں کا کال پڑگیا ہے۔ دراصل لڑکیاں، گائوں کے نوجوانوں اور مردوں کے ساتھ شادی کرنے پر راضی نہیں۔ اس انکار کی وجہ پُرآسائش زندگی کا خواب ہے جو گائوں میں رہتے ہوئے پورا نہیں ہوسکتا۔ لڑکیاں والدین کے دبائو کے باوجود مقامی مردوں سے شادی پر راضی نہیں ہوئیں۔ گائوں میں کنوارے مردوں کی تعداد25 ہے۔ ان کی عمریں 25 سے 45 سال کے درمیان ہیں۔

ازوملو کے میئر مصطفیٰ باشبلان کے مطابق گاؤں کی موجودہ آبادی 233 نفوس پر مشتمل ہے۔ نو برس پہلے ہونے والی شادی میں 400افراد شامل تھے۔ آبادی میں کمی کی وجہ یہ ہے کہ گائوں کے باسی بہتر مستقبل کی تلاش میں شہروں کا رخ کررہے ہیں۔ لڑکیاں سمجھتی ہیں گائوں میں بیاہے جانے پر ان کی زندگی اپنی ماؤں کی طرح مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے گزرے گی، لہٰذا انھیں شہری بابوؤں کا انتظار ہے۔

لڑکیوں کو شادی پر آمادہ کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہونے پر کنوارے مرد آخرکار احتجاجی جلوس نکالنے پر مجبور ہوگئے۔ انھوں نے پلے کارڈزکے ذریعے لڑکیوں کو سمجھانے کی کوشش کی کہ گائوں کی عزت گائوں ہی میں رہنی چاہیے، اس لیے وہ ضد چھوڑ دیں اور ان سے شادی کرلیں۔ ایک ' بے بس' نوجوان نے تو صدر مملکت سے فریاد کرڈالی کہ وہ ان سنگ دل لڑکیوں کو شادی پر راضی کرنے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں