قبریں ہیں یا بنگلے۔۔۔۔

منیلا کا قبرستان متمول علاقے کا منظر پیش کرتا ہے


ع۔ر April 19, 2016
منیلا کا قبرستان متمول علاقے کا منظر پیش کرتا ہے ۔ فوٹو : فائل

FAISALABAD: فلپائن کے شہر منیلا میں ایک سڑک کے دونوں طرف خوب صورت بنگلے بنے ہوئے ہیں۔ بنگلوں کی آرائش مکینوں کی امارت کا پتا دیتی ہے۔یہ رہائش گاہیں تمام جدید سہولیات سے آراستہ ہیں جن کا کروڑوں انسان صرف خواب ہی دیکھ سکتے ہیں۔ وسیع وعریض ڈرائنگ رومز اور بیڈرومز کی سجاوٹ دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ باورچی خانے اور غسل خانے بھی جدید سہولیات سے مزین ہیں۔ دیکھنے والے ان گھروں کے مکینوںکی قسمت پر رشک کرتے ہوں گے۔

آپ یہ جان کر حیران ہوں گے ان گھروں کے مکین مُردہ انسان ہیں! یہ پُرشکوہ مکانات کسی کی رہائش گاہ نہیں بلکہ قبریں ہیں! یوں شاہانہ انداز سے شب و روز بسر کرنے والے یہ انسان مرنے کے بعد بھی وہی طرز زندگی' اپنائے ' ہوئے ہیں۔

منیلا میں قدیم زمانے سے بڑی تعداد میں چینی باشندے آباد ہیں۔ ان میں سے اکثر خاندانی دولت مند ہیں۔ یہ انوکھا اور غیرروایتی قبرستان اس زمانے میں وجود میں آیا تھا جب فلپائن اسپین کی نوآبادی تھا۔ اس دور میں ہسپانویوں نے چینیوں کو اپنے مُردے کیتھولک عیسائیوں کے قبرستان میں دفنانے سے روک دیا تھا۔ چناں چہ وہ اپنے پیاروں کی تدفین کے لیے نئی جگہ تلاش کرنے پر مجبور ہوگئے۔

چینی عقائد کے مطابق مُردوں کی روحیں دوسرے جہاں میں رہتی ہیں اور زمین پر بنی ہوئی ان کی قبریں دراصل ان کے گھر ہوتے ہیں۔ لہٰذا ہر خاندان کسی پیارے کے جُدا ہونے پر اپنی حیثیت کے مطابق اس کے لیے آخری آرام گاہ تعمیر کرتا ہے۔ چوں کہ منیلا میں آباد تمام چینی متمول تھے، لہٰذا یہ قبرستان دو رویہ قطاروں میں بنے ہوئے مہنگے بنگلوں پر مشتمل رہائشی علاقے کی صورت اختیار کرتا چلا گیا۔

کوئی انجان شخص اگر یہاں داخل ہوجائے تو اسے یہی محسوس ہوگا جیسے وہ دولت مندوں کے رہائشی علاقے میں آ گھسا ہے۔ خیر جزوی حد تک اس کی سوچ درست ہوگی کہ ان بنگلوں کے مکین متمول ضرور ہیں مگر وہ زندہ نہیں ہے۔ پُرتعیش بنگلوں کے نیچے بنی ہوئی قبروں میں ان کے جسم بھی گل سڑ چکے ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ چینی قبرستان میں بچوں کونہیں دفنایا جاتا۔ اس کے بجائے ان کی لاش جلادی جاتی ہے اور راکھ قبرستان سے متصل ایک خصوصی عمارت میں محفوظ رکھ دی جاتی ہے۔

پانی ، بجلی، گیس، ٹیلی فون، سیلولر نیٹ ورک جیسی بنیادی سہولتوںکے علاوہ پُرتعیش زندگی کے تمام لوازمات موجود ہونے کی وجہ سے بعض مرنے والوں کے لواحقین شہر میں واقع رہائش گاہیں چھوڑ کر مستقل طور پر قبرستان ہی میں منتقل ہوگئے ہیں۔

چینی قبرستان معروف سیاحتی مقام کی حیثیت بھی اختیار کرچکا ہے۔ یہاں غیرملکی سیاحوں کی راہنمائی کے لیے پیشہ ور گائیڈ موجود ہیں۔ صرف دوسو پیسو کے عوض وہ سیاحوں کو پورے قبرستان کی سیر کرواتے ہیں۔ ایڈونچر پسند سیاح سائیکل کرائے پر حاصل کرکے خود بھی اس منفرد قبرستان کے گلی کوچوں کی سیر کرسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں