زندگی کی اہم ترین ’پارٹنر شپ‘
کیا یہ سچ نہیں کہ سکون کے لئے شادی بھی پوری زندگی کا ایک معاہدہ ہے؟
لوگ بزنس پارٹنر شپ کیوں کرتے ہیں؟ کیا رات سونے کے دوران کوئی خواب آتا ہے کہ جس کی وجہ سے اگلے دن پارٹنر شپ کی پلاننگ کر لی جاتی ہے، نہیں ایسا نہیں ہے کہ ایک سمجھدار آدمی اُسی وقت پارٹنر شپ کا ارادہ کرتا ہے جب وہ سمجھتا ہے کہ وہ اکیلا دور تک اور دیر تک اپنے کاروبار کو نہیں چلا سکتا اور بہت سی ذمہ داریوں کو نہیں اُٹھا سکتا۔ درجنوں مسائل ہیں، قدم قدم پر الجھنیں ہیں، رکاوٹیں ہیں جنہیں تنہا دور نہیں کرسکتا پھر وہ اس کے حل کا منصوبہ بناتا ہے اور ایسے آدمی کو تلاش کرتا ہے جو اس کے ساتھ کاروبار میں ساتھی بنے، شراکت دار بن کر بزنس میں ہاتھ بٹائے، مشکلوں کو راستے سے ہٹانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
اب ذرا ایک منٹ رکیے اور بتایئے! کاروبار کے پارٹنر تلاش کرنے والا ایسا انسان ڈھونڈے گا جس سے اس کی کیمسٹری ملتی ہو یا اس کی خوب صورتی دیکھے گا؟ کاروبار آگے بڑھانے کی صلاحیت کو مدنظر رکھے گا یا اس کو یونیورسٹی میں ملنے والے گولڈ میڈل اور پوزیشنز کو؟ کام کے دوران اونچ نیچ کو سنبھالنے کے ہنر کو اہمیت دے گا یا اس کے چلنے، کھانے، پینے، بولنے کے انداز کو؟ ایسے ظاہری چیزوں کی بنیاد پر ایک لمبی پارٹنر شپ کرنے والے کو آپ کیا کہیں گے؟ بس بس فی الحال جواب آپ اپنی حد تک ہی رکھیں۔
اب اس مثال کو لیجئے اور زندگی کی اہم ترین پارٹنر شپ ''شادی'' کے موقع پر ہونے والے تماشوں کو دیکھئے، کیا یہ سچ نہیں کہ سکون کے لئے شادی بھی پوری زندگی کا ایک معاہدہ ہے؟ آدمی شادی کیوں کرتا ہے؟ کیا صرف اس لئے کہ اُس کے اماں ابا نے، چچا، تایا اور خاندان کے دوسرے بڑوں نے کی تھی؟ اگر اب تک آپ یہی سمجھتے رہے ہیں تو برائے کرم یہ غلط فہمی دور کرلیں۔ بات یہ ہے کہ کائنات کا پورا نظام ''جوڑے'' کے فارمولے پر چل رہا ہے۔ دیکھتے جائیے ہر جاندار میں آپ کو جوڑے مل جائیں گے۔ جانوروں کو دیکھ لیں، پرندوں کو لیجئے ایک ایک کرکے گنتے جائیے، ایک لمبی فہرست بن جائے گی۔
یہ جوڑے کا نظام اس لئے ضروری ہے کہ زندگی اکیلے گزارنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔ پرسکون انداز سے جینے کیلئے ایک ''پارٹنر'' لازمی ہے اور اس پارٹنر کے بغیر آدمی ادھورا اور نامکمل ہے۔ شادی کے بعد ہی پارٹنر شپ مکمل ہوتی ہے جناب، اور زندگی کا ساتھی بھی ایسا ہو جو دکھ سکھ میں، لمحہ لمحہ پیش آنے والے مسائل، الجھنوں میں کاندھے سے کاندھا، قدم سے قدم ملا کر چلے۔ تو جناب اب بتائیے، رشتہ تلاش کرتے وقت ہمارے معاشرے میں زندگی بھر کے لئے قائم ہونے والی پارٹنر شپ کے لئے بال، چال، شکل، قد، ڈگریاں، تنخواہ کے نام کی جو صلاحیتیں دیکھی جاتی ہیں کیا اِس سے پارٹنرشپ کامیاب رہ سکتی ہے؟
[poll id="1072"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اب ذرا ایک منٹ رکیے اور بتایئے! کاروبار کے پارٹنر تلاش کرنے والا ایسا انسان ڈھونڈے گا جس سے اس کی کیمسٹری ملتی ہو یا اس کی خوب صورتی دیکھے گا؟ کاروبار آگے بڑھانے کی صلاحیت کو مدنظر رکھے گا یا اس کو یونیورسٹی میں ملنے والے گولڈ میڈل اور پوزیشنز کو؟ کام کے دوران اونچ نیچ کو سنبھالنے کے ہنر کو اہمیت دے گا یا اس کے چلنے، کھانے، پینے، بولنے کے انداز کو؟ ایسے ظاہری چیزوں کی بنیاد پر ایک لمبی پارٹنر شپ کرنے والے کو آپ کیا کہیں گے؟ بس بس فی الحال جواب آپ اپنی حد تک ہی رکھیں۔
اب اس مثال کو لیجئے اور زندگی کی اہم ترین پارٹنر شپ ''شادی'' کے موقع پر ہونے والے تماشوں کو دیکھئے، کیا یہ سچ نہیں کہ سکون کے لئے شادی بھی پوری زندگی کا ایک معاہدہ ہے؟ آدمی شادی کیوں کرتا ہے؟ کیا صرف اس لئے کہ اُس کے اماں ابا نے، چچا، تایا اور خاندان کے دوسرے بڑوں نے کی تھی؟ اگر اب تک آپ یہی سمجھتے رہے ہیں تو برائے کرم یہ غلط فہمی دور کرلیں۔ بات یہ ہے کہ کائنات کا پورا نظام ''جوڑے'' کے فارمولے پر چل رہا ہے۔ دیکھتے جائیے ہر جاندار میں آپ کو جوڑے مل جائیں گے۔ جانوروں کو دیکھ لیں، پرندوں کو لیجئے ایک ایک کرکے گنتے جائیے، ایک لمبی فہرست بن جائے گی۔
یہ جوڑے کا نظام اس لئے ضروری ہے کہ زندگی اکیلے گزارنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔ پرسکون انداز سے جینے کیلئے ایک ''پارٹنر'' لازمی ہے اور اس پارٹنر کے بغیر آدمی ادھورا اور نامکمل ہے۔ شادی کے بعد ہی پارٹنر شپ مکمل ہوتی ہے جناب، اور زندگی کا ساتھی بھی ایسا ہو جو دکھ سکھ میں، لمحہ لمحہ پیش آنے والے مسائل، الجھنوں میں کاندھے سے کاندھا، قدم سے قدم ملا کر چلے۔ تو جناب اب بتائیے، رشتہ تلاش کرتے وقت ہمارے معاشرے میں زندگی بھر کے لئے قائم ہونے والی پارٹنر شپ کے لئے بال، چال، شکل، قد، ڈگریاں، تنخواہ کے نام کی جو صلاحیتیں دیکھی جاتی ہیں کیا اِس سے پارٹنرشپ کامیاب رہ سکتی ہے؟
[poll id="1072"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔