کراچی میں پولیس پر حملہ  انسداد پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور7اہلکار شہید

تین اہلکار پولیو ورکرز کی سیکیورٹی پر مامور تھے جب کہ 4 اہلکاروں کو پولیس موبائل میں نشانہ بنایا گیا۔پولیس حکام


ویب ڈیسک April 20, 2016
آئی جی سندھ کا اہلکاروں کے ورثا کے لئے 20،20 لاکھ روپے امداد کا اعلان -

SEOUL: اورنگی ٹاؤن میں پولیس پر فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں 7 اہلکار شہید ہوگئے جب کہ آئی جی سندھ کا کہنا ہے پولیس پر حملے کرنے والوں کی نشاندہی ہوگئی، شہید اہلکاروں کے ورثا کو 20،20 لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔


ایکسپریس نیوز کے مطابق اورنگی ٹاؤن کے علاقے اورنگی 15 نمبر اور بنگلا بازار میں فائرنگ کے 2 مختلف واقعات میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں 7 اہلکار شہید ہوگئے۔ پولیس کے مطابق اورنگی ٹاؤن میں پولیو ورکرز کی سیکیورٹی پر تعینات 3 اہلکاروں کو 4 موٹرسائیکلوں پر سوار 8 افراد نے نشانہ بنایا جو موقع پر ہی شہید ہوگئے تاہم حملے میں پولیو ورکرز محفوظ رہے۔ بعدازاں حملہ آور کچھ فاصلے پر موجود پاکستان بازار تھانے کی پولیس موبائل پر فائرنگ کرکے فرار ہوگئے جس کے نتیجے میں مزید 4 اہلکار شہید ہوگئے جس کے بعد ضلع غربی میں انسداد پولیو مہم روک دی گئی ہے۔





عباسی شہید اسپتال کے ایم ایل او نے تصدیق کی ہے کہ اسپتال میں لائے گئے ساتوں اہلکارجانبرنہ ہو سکے جن کی شناخت غلام رسول، غازی خان، دائم الدین، محمداسماعیل، رستم، گل خان اور وزیر کے نام سے ہوئی ہے جن کے سراور سینے میں گولیاں ماری گئیں۔ایس پی اورنگی کا کہنا ہے کہ 8 حملہ آور 4 موٹرسائیکلوں پر سوار تھے جن کی تلاش علاقے میں ناکہ بندی کرکے شروع کردی گئی ہے جب کہ فارنزک ٹیموں نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور رینجرز نے بھی سراغ رساں کتوں کی مدد سے جائے وقوعہ کا جائزہ لیا۔



ادھر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے دہشت گردوں کی شناخت میں مدد دینے والوں کے لئے 50 لاکھ روپے انعام اور شہید پولیس اہلکاروں کے ورثا کے لئے 20،20 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس پر حملے کرنے والوں کی نشاندہی ہوگئی، حملے والا اسلحہ پہلے بھی قتل کی وارداتوں میں استعمال ہوچکا ہے جب کہ سب اہلکاروں نے بلٹ پروف جیکٹس پہنی ہوئی تھیں لیکن گولیاں ان کے سر میں لگیں۔ انہوں نے کہا کہ اورنگی ٹاؤن میں کالعدم جماعتوں کے افراد زیادہ تعداد میں ہیں۔





فائرنگ کے واقعے کے بعد وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے آئی جی سندھ کو فون کیا اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔ صوبائی وزیرداخلہ سہیل انور سیال کا کہنا ہے کہ اپنی جان کا دے کر پولیو ٹیم کو محفوظ کرنے والے پولیس اہلکاروں کے قاتلوں کو جلد گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔





ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے اورنگی ٹاؤن میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنائے جانے والے مقام کا دورہ کیا جہاں جائے وقوعہ کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس کے بہادر جوانوں نے پولیو ورکز کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، حملہ آوروں اور حملہ کروانے والوں کو ضرور پکڑیں گے اورانہیں عدالتیں ضرور سزائیں دیں گی۔ ڈی جی رینجرز سندھ نے عوام سے اپیل کی کہ اگرانہیں حملے سے متعلق جو بھی معلومات ہیں اس حوالے سے رینجرز اور پولیس کوآگاہ کیا جائے، ہم سب کو مضبوط رہنا ہے اور کسی قسم کا خوف اور دہشت کا شکار نہیں ہونا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور رینجرز کی ٹیمیں واقعے کی مشترکہ طور پرتحقیقات کریں گی جب کہ حملے سے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہے تاہم تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔





ادھر وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت اعلی سطح کااجلاس ہوا۔ جس میں صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر، ایڈیشنل آئی جی اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ آئی جی سندھ نے شرکا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اورنگی ٹاؤن حملے میں دہشت گردوں کا نشانہ پولیو ٹیمیں نہیں تھی بلکہ پولیس اہلکار تھےجب کہ وزیراعلی نے شہید اہلکاروں کے ورثاکو 2،2 نوکریاں اور ریٹائرمنٹ تک تنخواہ دینے کا اعلان کیا۔



دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے کراچی میں پولیس پر فائرنگ کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے آئندہ نسلوں کا مستقبل محفوظ بنانے کے لئے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کیا، پولیس، قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ستائش کے حقدار ہیں جب کہ پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف ایک ہے۔



حملے میں شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ اعزاز کے ساتھ ادا کردی گئی جب کہ نماز جنازہ میں وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، صوبائی وزیرداخلہ سہیل انور سیال، کورکماندر کراچی لیفٹننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر اور آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سمیت دیگر سول وعسکری حکام نے شرکت کی ۔

دوسری جانب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا گیا جو پہلے کالعدم جماعت سے وابستہ رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔