روس کا مارک زکربرگ ’’پاول دروف‘‘

پاول دروف کو ’’روس کا مارک زکربرگ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس کے پیچھے پاول کی دلچسپ اور شاندار زندگی ہے

پاول دروف کو ’’روس کا مارک زکربرگ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس کے پیچھے پاول کی دلچسپ اور شاندار زندگی ہے

32 سالہ پاول دروف ''ٹیلی گرام'' کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ہیں۔ ٹیلی گرام ایک اِنکرپٹڈ میسجنگ ایپلی کیشن ہے جسے آپ وٹس ایپ طرز کی ایپلی کیشن کہہ سکتے ہیں۔ لیکن ٹیلی گرام کو خاص طور پر محفوظ پیغامات بھیجنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ صرف ٹیلی گرام کو محفوظ بنانے کے لیے پاول اس پر ہر ماہ ایک ملین ڈالر خرچ کرتے ہیں حالانکہ اس ایپلی کیشن سے ان کو کوئی کمائی بھی نہیں ہوتی۔

پاول دروف کو ''روس کا مارک زکربرگ'' کہا جاتا ہے۔ اس کے پیچھے پاول کی دلچسپ اور شاندار زندگی ہے جس کے بارے میں ہم آپ کو اس مضمون میں بتائیں گے۔ پاول دروف 10 اکتوبر 1984 کو روس میں پیدا ہوئے۔ کمپیوٹر کوڈنگ انھوں نے اسکول میں سیکھی اور ابتدا سے ہی اس میں دلچسپی دِکھائی۔ ایک استاد جنھیں وہ پسند نہیں کرتے تھے ان کے لیے اپنے جذبات کا اظہار کرنے کے لیے دروف نے ایک خوش آمدیدی پیغام اسکول کے نیٹ ورک پر جاری کر کے زمانے کے طریقوں سے برخلاف چلنے کا عندیہ دیا۔ پاول دروف اپنے بھائی نیکولائی دروف سے بہت قریب تھے اور وہ بھی کوڈنگ جانتے تھے۔

وی کے

دروف کی بتیس سالہ زندگی کئی دلچسپ واقعات سے بھری ہوئی ہے۔ زیادہ تر لوگ انھیں صرف ٹیلی گرام کے حوالے سے جانتے ہیں حالانکہ ان کی اصل وجہ شہرت ایک سماجی رابطوں کی ویب ''وی کانٹیکٹے'' ہے، جسے آپ فیس بک طرز کی ویب سائٹ کہہ سکتے ہیں۔



2006 میں یونیورسٹی سے فراغت حاصل کرنے کے بعد دروف برادران نے یہ ویب سائٹ بنائی جو کہ روسی زبان میں تھی۔ وی کانٹیکٹے جسے مختصراً ''وی کے'' کہا جاتا ہےکو زبردست مقبولیت حاصل ہوئی اور اس کے صارفین کی تعداد 350 ملین تک پہنچ گئی۔ اب یہ ویب سائٹ روسی زبان کے علاوہ دنیا کی دیگر 70 سے زائد زبانوں میں بھی دستیاب ہے۔ آج کل پاول روس میں نہیں ہوتے لیکن روس چھوڑتے وقت وہ اپنے ساتھ 260 ملین ڈالر کی رقم ضرور لے گئے جو انھوں نے اسی ویب سائٹ کے ذریعے کمائی تھی۔

''وی کے'' کہا جاتا ہے ابتدا میں فیس بک سے متاثر ہو کر ہی بنائی گئی تھی لیکن پھر بھی اسے انتہائی مقبولیت حاصل ہوئی اور اس کے ذریعے دروف ایک مالدار کمپنی قائم کرنے میں کامیاب رہے۔ ''وی کے'' اب بھی روس کا سب سے بڑا سوشل نیٹ ورک ہے۔ ''وی کے'' کا دفتر سینٹ پیٹرس برگ کی معروف اور مرکزی عمارت ''سنگرہاؤس'' کے پانچویں اور چھٹے فلور پر قائم تھا۔

اب ''وی کے'' کا انتظام معروف روسی ای میل سروس Mail.ru کے پاس ہے جس کے بارے میں گمان ہے کہ وہ حکومت پرست کمپنی ہے۔

پرائیویسی

پاول دروف کی خاص بات یہ ہے کہ وہ پرائیویسی کے شدید حامی ہیں۔ وہ کسی کے ذاتی ڈیٹا کو کسی دوسرے چاہے وہ حکومت ہی کیوں نہ ہو کے حوالے کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ اپنے اس اُصول کے تحت انھوں نے روسی حکومت تک سے ٹکر لے لی۔ یوکرائن تنازعے کے موقع پر روسی حکومت نے ان سے یوکرائن کے احتجاج کرنے والے لوگوں کا ''وی کے'' پر موجود ڈیٹا طلب کیا۔ پاول نے ڈیٹا دینے سے صاف انکار کر دیا۔ اس جرم کی پاداش میں نہ صرف انھیں ''وی کے'' سے برطرف ہونا پڑا بلکہ روس کو بھی خیرباد کہنا پڑا۔ آج کل پاول دروف کسی ایک جگہ رہنا پسند نہیں کرتے بلکہ وہ دنیا کے مختلف شہروں میں عارضی رہائش رکھنے کے بعد اگلی منزل پر روانہ ہو جاتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ حکومت اور روسی صدر پیوٹن پر تنقید کرنے والوں نے اور دیگر سیاسی تحاریک چلانے والوں نے ''وی کے'' کو اپنا مرکز بنایا۔

دروف اکثر حکومتی اور سرکاری مطالبوں کا جواب صرف ایک تصویر کے ذریعے دینے میں مشہور ہیں۔ مثلاً 2011 میں جب حکومت نے دروف سے ویب سائٹ کا انتظام حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تو جواب میں دروف نے اپنے کتے کی تصویر اپ لوڈ کی۔ جس میں کتے نے زبان لٹکائی ہوئی ہے۔ اس سے دروف کا جواب صاف ظاہر ہوتا تھا۔

دروف کو گرفتار کرنے کے لیے مسلح اہلکاروں نے دروف کے دفتر اور گھر پر بھی چھاپے مارے لیکن وہ کبھی ان کے ہاتھ نہ آئے۔

بیک اپ پلان

دراصل دروف برادران پہلے ہی بیک اپ پلان بنا چکے تھے۔ انھوں نے انتہائی رازداری سے پہلے ہی نیویارک میں ایک کمپنی قائم کر لی تھی اور ''وی کے'' کے کچھ وفادار ملازمین کو بھی ساتھ امریکا لے گئے تھے۔ معروف روسی اخبار ''ماسکو ٹائمز'' نے جب دروف سے ان کے خفیہ پروجیکٹ کے بارے میں استفسار کیا تو ایک بار پھر دروف نے جواب میں ایک تصویر اپ لوڈ کی جس میں فلم ''دی سوشل نیٹ ورک'' کا ایک منظر تھا جس میں فیس بک کے صدر شان پارکر سرمایہ کاروں کو چڑا رہے ہوتے ہیں۔

خفیہ پروجیکٹ

نیویارک میں جس خفیہ پروجیکٹ پر کام جاری تھا وہ ٹیلی گرام کی صورت میں سامنے آیا۔ جیسا کہ ہم نے پہلے ذکر کیا ٹیلی گرام ایک ایسی مضبوط ترین ایپلی کیشن ثابت ہوئی جسے توڑنا حکومتوں کے بس سے بھی باہر تھا۔ دراصل اس ایپلی کیشن کا مقصد روسی حکومت کو منہ توڑ جواب دینا تھا۔


ٹیلی گرام

ٹیلی گرام کی بات کی جائے تو اس کا قیام 2013 میں ہوا اور اس کا وی کے سے کوئی تعلق نہیں۔ ٹیلی گرام مسینجر کو محفوظ ترین بنانے کے لیے نیکولائی دروف نے ایک نیا پروٹول ''ایم ٹی پروٹو'' کے نام سے بنایا اور اسی پر ٹیلی گرام کی بنیاد رکھی گئی۔ جب کہ ٹیلی گرام کے لیے درکار تمام سرمایہ پاول دروف نے مہیا کیا۔ اس وقت ٹیلی گرام کے صارفین کی تعداد 100 ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔



ٹیلی گرام کا دعویٰ ہے کہ ٹیلی گرام دیگر میسنجرز مثلا وٹس ایپ اور لائن سے زیادہ محفوظ ہے۔ اس سافٹ ویئر میں دو طرح سے گفتگو کی جاسکتی ہے۔ معمول کی گفتگو جس میں کلائنٹ سرور اِنکرپشن کا استعمال کیا جاتا ہے، نیز متعدد ڈیوائسز کے ذریعہ اس گفتگو تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ خفیہ گفتگو جس میں اینڈ ٹو اینڈ اِنکرپشن ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے اور اس گفتگو تک رسائی محض گفتگو میں شریک دو ڈیوائسز کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔ ٹیلی گرام کا کہنا ہے کہ اس طرح کی گفتگو تک کسی بھی تیسری پارٹی حتی کہ ٹیلی گرام منتظمین کی رسائی نہیں ہوتی۔ خفیہ گفتگو میں موجود پیغامات اور میڈیا کو متعینہ وقت کے لیے سیلف ڈسٹرکٹ پر بھی سیٹ کیا جاسکتا ہے، مقررہ وقت گذرتے ہی یہ پیغامات دونوں ڈیوائسز سے غائب ہوجاتے ہیں۔

ٹیلی گرام ونڈوز فون، اینڈروئیڈ اور آئی او ایس کے علاوہ لینکس اور ویب ورژن کی صورت میں بھی دستیاب ہے اور اس میں وٹس ایپ کے مقابلے میں کئی اہم فیچرز موجود ہیں۔ 19 دسمبر 2013ء کو پاول دروف نے یہ اعلان کیا کہ جو شخص ٹیلی گرام کی ٹریفک کو ڈی کرپٹ کردے اس کو دو لاکھ ڈالر بٹ کوئن میں دیے جائیں گے۔ 21 دسمبر 2013ء کو ایک روسی آئی ٹی برادری صارف نے ٹیلی گرام میں ایک سکیوریٹی خامی کو دریافت کیا۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے بعد اس صارف کو ایک لاکھ ڈالر کے انعام سے نوازا گیا۔

1 مارچ 2014ء کو پہلا مقابلہ اختتام کو پہنچا، اس مقابلے کو کوئی نہیں جیت سکا، اس کے بعد ٹیلی گرام نے ٹریفک کو ڈی کرپٹ کرنے کے لیے درکار ضروری کلید کو جاری کردیا۔ ٹیلی گرام نے یہ اعلان بھی کیا کہ ٹریفک کو ڈی کرپٹ کرنے کا چیلنج اس منصوبے کی مستقل خصوصیت ہے، نیز وہ ایک نئے مقابلے پر کام کررہے ہیں جس میں مزید متحرک حملوں کے مواقع دیے جائیں گے۔ ان تمام باتوں سے آپ ٹیلی گرام کی سخت سیکیورٹی کا اندازا لگا سکتے ہیں۔

مخصوص انداز

دروف اپنے مخصوص انداز کی وجہ سے مشہور ہیں۔ کپڑوں کی بات کی جائے تو جس طرح مارک زکربرگ صرف سرمئی رنگ کی ٹی شرٹ پہنتے ہیں اس طرح دروف ہمیشہ کالے رنگ کا لباس زیب تن کرتے ہیں جو کہ معروف فلم ''دی میٹرکس'' کے کردار ''نیو'' سے مماثلت رکھتا ہے۔

ان کا کئی مرتبہ مسلح دستوں سے ٹکراؤ بھی ہو چکا ہے۔ ایک دفعہ تو صاحب نے اپنی دولت کی سرعام نمائش کرنے کے لیے 1000 برطانوی پاؤنڈ کے برابر نوٹوں کے کاغذی جہاز بنا کر اپنے دفتر کی کھڑکی سے نیچے اُڑا دیے۔ نوٹوں سے بنے ان جہازوں کے لیے ''ربل'' کرنسی استعمال کی گئی تھی یعنی ایک جہاز 5000 ربل کے نوٹ کا بنا تھا اور یہ واقع 2012 میں پیش آیا تھا۔

ٹریفک حادثہ

2013 میں دروف پر الزام لگایا گیا کہ ماسکو میں ایک سفید مرسیڈیز چلاتے ہوئے دروف نے ایک پولیس افسر کو ٹکر ماری۔ دروف نے اس الزام کی درستگی سے صاف انکار کرتے ہوئے یہ تک کہہ دیا کہ انھیں تو ڈرائیونگ ہی نہیں آتی۔

ایک طرف ''وی کے'' کا انتظام دروف کے ہاتھوں سے نکلتا جا رہا تھا اور دوسری طرف وہ پولیس کو مطلوب تھے لیکن پولیس کے سوالوں کے جواب دینے کے لیے وہ کبھی پولیس اسٹیشن حاضر نہ ہوئے۔ مجبوراً پولیس نے ''وی کے'' کے دفتر پر چھاپہ مارا لیکن دروف کئی دن پہلے ہی روس چھوڑ کر بیرون ملک جا چکے تھے۔

تازہ ترین صورت حال

ٹیلی گرام کے 100 ملین صارفین ہونے کی خوشی میں دروف نے اسپین کے شہر بارسلونا میں ایک شاندار دعوت کا اہتمام بھی کیا۔ اس دعوت میں معروف جادوئی کرتب باز ڈیوڈ بلین کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ ڈیوڈ نے اپنی جادوئی کمالات سے حاضرین کو خوب محظوظ کیا۔

کچھ عرصہ پہلے دروف نے ایک تصویر اپ لوڈ کی جس میں اخبار کی ایک شہ سرخی نمایاں تھی: "سنوڈن میرا ہیرو ہے" ۔

یہ دروف کے اپنے انٹرویو کی شہ سرخی تھی لیکن کہا جاتا ہے کہ دراصل وہ اس سے زیادہ یہ دِکھانا چاہتے تھے کہ وہ ڈرائیونگ نہیں کرتے بلکہ اس کام کے لیے انھوں نے ڈرائیور رکھا ہوتا ہے۔

اب دروف روس سے دُور ہی رہتے ہیں کیونکہ روس واپس آنا ان کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے لیکن آج بھی روس میں دروف کی مقبولیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں بلکہ پرائیویسی کے حامی افراد دروف کو اپنا ہیرو تصویر کرتے ہیں۔
Load Next Story