مافیا کے حوصلے بلند کراچی میں غیر ملکی سرمایہ کاروں سے بھی ’’بھتا‘‘ طلب
کراچی میں سرمایہ کاری کرنیوالی جاپانی کمپنی افسران نے زون کےسیکیورٹی انچارج کو دھمکیوں سے متعلق بذریعہ خط آگاہ کردیا۔
کراچی میں مقامی صنعتوں کی طرح غیر ملکی برآمدی صنعتیں بھی بھتا خوروں کے نشانے پرآچکی ہیں۔
ملک بھر میں سب سے زیادہ محفوظ تصورکیے جانے والے ایکسپورٹ پراسسنگ زون کے ملکی اور غیرملکی سرمایہ کاروںکو بھی بھتے کی دھمکیاں موصول ہورہی ہیں جس سے سرمایہ کاروں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ ماہ سے ایکسپورٹ پراسسنگ زون میں بھتا مافیا کا عمل دخل بڑھ گیا ہے اور زون میں بھاری سرمایہ کاری کرنے والے جاپانی کمپنی سمیت دیگر بڑے سرمایہ کاروں کو بھی بھتے کی دھمکیاں موصول ہورہی ہیں۔
زون میں قائم جاپانی کمپنی کا پراجیکٹ پاکستان میں جاپان کے اہم منصوبوں میں سے ایک ہے جس کے سینئر انتظامی افسران کو بھتے کی دھمکیاں موصول ہوچکی ہیں جاپانی کمپنی نے زون کے سیکیورٹی انچارج کو بذریعہ خط ADM-05/10/2012کے ذریعے بھتے کی دھمکی سے مطلع کرتے ہوئے کمپنی کی سینئر انتظامیہ اور اسٹاف کو تحفظ فراہم کرنے اور زون کی سیکیورٹی سخت کرنے کا مطالبہ کیا ہے جاپانی کمپنی کی جانب سے دیے گئے خط میں وہ موبائل فون نمبر بھی درج کیے گئے ہیں جن سے بھتے کی دھکمیاں دی جارہی ہیں ان نمبروں میں 0335-7598805اور 0321-9229103شامل ہیں جاپانی سرمایہ کاروں نے زون کی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ان نمبروں اور بھتے کی دھمکیوں کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگاہ کرتے ہوئے تحفظ یقینی بنایا جائے ۔
بھتے کی دھمکی کے بارے میں انتظامیہ کے ذریعے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلع کیے جانے کے باوجود بھتا مافیا کے حوصلے بلند ہیں اور انھوں نے مزید سرمایہ کاروںکو بھتا نہ دینے پر سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے، رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں بھی کھیل کے ملبوسات بنانے والی کمپنی سی ایس ڈبلیو کے جنرل منیجر کو موبائل فون نمبر0345-3315697سے شیرخان نامی بھتا خور نے بھاری رقم طلب کی تھی اور بھتا نہ دینے کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکی دی، کمپنی کی جانب سے انتظامیہ سمیت رینجرز کمانڈنٹ71ونگ، ایس ایس پی ملیر، ڈی ایس پی سکھن، ایس ایچ او سکھن اور ایکسپورٹ پراسسنگ زون اتھارٹی کی انتظامیہ کو بھتا طلب کیے جانے اور جان سے مارنے کی دھمکی کے بارے میں تحریری شکایت ارسال کی گئی ہے۔
سرمایہ کاروں کے مطابق کچھ عرصے سے زون میں مشکوک سرگرمیاں زور پکڑرہی ہیں بالخصوص استعمال شدہ کپڑوں کے ویئر ہائوسز کی تعداد میں تیزی سے اضافے کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی خطرات میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، واضح رہے کہ ایکسپورٹ پراسسنگ زون میں زیادہ تر غیرملکی برآمدی صنعتیں قائم ہیں جنہیں پاکستان میں ٹیکس کی چھوٹ اور خصوصی مراعات حاصل ہیں یہ صنعتیں پاکستان میں خام مال درآمد کرکے اپنی تیار مصنوعات بیرون ملک ایکسپورٹ کرتی ہیں اور محصولات اور روزگار کی فراہمی سمیت زرمبادلہ کے حصول کا اہم ذریعہ بنی ہوئی ہیں۔
ملک بھر میں سب سے زیادہ محفوظ تصورکیے جانے والے ایکسپورٹ پراسسنگ زون کے ملکی اور غیرملکی سرمایہ کاروںکو بھی بھتے کی دھمکیاں موصول ہورہی ہیں جس سے سرمایہ کاروں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ ماہ سے ایکسپورٹ پراسسنگ زون میں بھتا مافیا کا عمل دخل بڑھ گیا ہے اور زون میں بھاری سرمایہ کاری کرنے والے جاپانی کمپنی سمیت دیگر بڑے سرمایہ کاروں کو بھی بھتے کی دھمکیاں موصول ہورہی ہیں۔
زون میں قائم جاپانی کمپنی کا پراجیکٹ پاکستان میں جاپان کے اہم منصوبوں میں سے ایک ہے جس کے سینئر انتظامی افسران کو بھتے کی دھمکیاں موصول ہوچکی ہیں جاپانی کمپنی نے زون کے سیکیورٹی انچارج کو بذریعہ خط ADM-05/10/2012کے ذریعے بھتے کی دھمکی سے مطلع کرتے ہوئے کمپنی کی سینئر انتظامیہ اور اسٹاف کو تحفظ فراہم کرنے اور زون کی سیکیورٹی سخت کرنے کا مطالبہ کیا ہے جاپانی کمپنی کی جانب سے دیے گئے خط میں وہ موبائل فون نمبر بھی درج کیے گئے ہیں جن سے بھتے کی دھکمیاں دی جارہی ہیں ان نمبروں میں 0335-7598805اور 0321-9229103شامل ہیں جاپانی سرمایہ کاروں نے زون کی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ان نمبروں اور بھتے کی دھمکیوں کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگاہ کرتے ہوئے تحفظ یقینی بنایا جائے ۔
بھتے کی دھمکی کے بارے میں انتظامیہ کے ذریعے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلع کیے جانے کے باوجود بھتا مافیا کے حوصلے بلند ہیں اور انھوں نے مزید سرمایہ کاروںکو بھتا نہ دینے پر سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے، رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں بھی کھیل کے ملبوسات بنانے والی کمپنی سی ایس ڈبلیو کے جنرل منیجر کو موبائل فون نمبر0345-3315697سے شیرخان نامی بھتا خور نے بھاری رقم طلب کی تھی اور بھتا نہ دینے کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکی دی، کمپنی کی جانب سے انتظامیہ سمیت رینجرز کمانڈنٹ71ونگ، ایس ایس پی ملیر، ڈی ایس پی سکھن، ایس ایچ او سکھن اور ایکسپورٹ پراسسنگ زون اتھارٹی کی انتظامیہ کو بھتا طلب کیے جانے اور جان سے مارنے کی دھمکی کے بارے میں تحریری شکایت ارسال کی گئی ہے۔
سرمایہ کاروں کے مطابق کچھ عرصے سے زون میں مشکوک سرگرمیاں زور پکڑرہی ہیں بالخصوص استعمال شدہ کپڑوں کے ویئر ہائوسز کی تعداد میں تیزی سے اضافے کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی خطرات میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، واضح رہے کہ ایکسپورٹ پراسسنگ زون میں زیادہ تر غیرملکی برآمدی صنعتیں قائم ہیں جنہیں پاکستان میں ٹیکس کی چھوٹ اور خصوصی مراعات حاصل ہیں یہ صنعتیں پاکستان میں خام مال درآمد کرکے اپنی تیار مصنوعات بیرون ملک ایکسپورٹ کرتی ہیں اور محصولات اور روزگار کی فراہمی سمیت زرمبادلہ کے حصول کا اہم ذریعہ بنی ہوئی ہیں۔