کراچی کی صورتحال اپوزیشن و اتحادی جماعتوں کا سینیٹ سے واک آؤٹ
وزیرداخلہ کی بریفنگ قبول نہیں،جب تک وزیراعظم نہیںآتے،واک آئوٹ جاری رکھیںگے،زاہد،آج اعتمادمیںلیںگے،جہانگیربدر
سینیٹ میں ملک میں امن وامان کی صورتحال بالخصوص کراچی کی صورتحال پر اے این پی ، ایم کیو ایم ،مسلم لیگ (ن)،جے یوآئی اور بلوچ قوم پرست جماعتوں نے ایوان سے آئوٹ کیا۔
جبکہ قائد ایوان جہانگیر بدر نے یقین دہانی کرائی کہ وزیراعظم آج جمعرات کو ملک میں امن وامان کی صورتحال پر ایوان کو اعتماد میں لیں گے، بدھ کو سینیٹ کااجلاس چیئر مین سینیٹ نیئر حسین بخاری کی صدارت میں ہوا ، نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اے این پی کے سینیٹر زاہد خان نے کہاکہ 3 ماہ سے سینیٹ میں امن وامان کی صورتحال کی تحریک زیربحث ہے، وزیر داخلہ رحمن ملک ایوان میں نہیں آتے اور جب آتے ہیں تو یہ کہہ کر چلے جاتے ہیں کہ اس میںکوئی تیسرا ہاتھ ملوث ہے، ایوان کو ان کیمرہ بریفنگ دوں گا، مگر عملی طور پر کچھ نہیں کرتے،بلوچستان، کراچی، گلگت بلتستان اور دیگر علاقوں میں حالات دن بدن بدتر ہورہے ہیں مگر نہ تو صوبائی حکومت کچھ کررہی ہے اور نہ ہی وفاقی حکومت کی طرف سے کوئی اقدامات دیکھنے میں آرہے ہیں۔
کراچی میں روز لاشیں گر رہی ہیں مگر تمام خفیہ ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے خاموش ہیں، ہمیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ وزیر اعظم آج (بدھ) کو ایوان میں آ کر ارکان کو کراچی کی صورتحال پر اعتماد میں لیں گے لیکن وہ نہیں آئے، اس لیے ہم حق بجانب ہیں کہ واک آئوٹ کریں، انھوں نے کہا کہ جب تک وزیراعظم خود نہیں آئیں گے، ہمارے لیے وزیر داخلہ کی بریفنگ قابل قبول نہیں ہوگی اور ایوان سے واک آٹ جاری رکھیں گے۔ قائدایوان جہانگیر بدر نے کہا کہ وزیراعظم نے میرے ساتھ رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی مگر میںموجود نہیں تھا ۔
میری غلطی کی وجہ سے وزیراعظم ایوان میں نہیں آسکے، میں دوبارہ کوشش کرتا ہوں کہ وہ جمعرات کو ایوان میں آئیں اور ایوان کو اعتماد میں لیں۔ اس دوران ایم کیو ایم کی سینیٹر نسرین جلیل نے کہاکہ ہم بھی کراچی کے معاملے پر ایوان سے واک آئوٹ کرتے ہیں، ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق جے یوآئی (ف) اور نیشنل پارٹی کے ارکان نے بھی ایوان سے واک آئوٹ میں حصہ لیا۔ اے این پی ، (ن) لیگ ، ایم کیوایم اور بلوچ قوم پرست جماعتوں کے ارکان کے واک آئوٹ کے بعد چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری نے اجلاس آج جمعرات کی شام4بجے تک ملتوی کردیا۔ دریں اثناء سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع مشاہد حسین نے ''ڈیفنس اپ ڈیٹ I نومبر 2012 '' کی رپورٹ ایوان میں پیش کردی۔
جبکہ قائد ایوان جہانگیر بدر نے یقین دہانی کرائی کہ وزیراعظم آج جمعرات کو ملک میں امن وامان کی صورتحال پر ایوان کو اعتماد میں لیں گے، بدھ کو سینیٹ کااجلاس چیئر مین سینیٹ نیئر حسین بخاری کی صدارت میں ہوا ، نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اے این پی کے سینیٹر زاہد خان نے کہاکہ 3 ماہ سے سینیٹ میں امن وامان کی صورتحال کی تحریک زیربحث ہے، وزیر داخلہ رحمن ملک ایوان میں نہیں آتے اور جب آتے ہیں تو یہ کہہ کر چلے جاتے ہیں کہ اس میںکوئی تیسرا ہاتھ ملوث ہے، ایوان کو ان کیمرہ بریفنگ دوں گا، مگر عملی طور پر کچھ نہیں کرتے،بلوچستان، کراچی، گلگت بلتستان اور دیگر علاقوں میں حالات دن بدن بدتر ہورہے ہیں مگر نہ تو صوبائی حکومت کچھ کررہی ہے اور نہ ہی وفاقی حکومت کی طرف سے کوئی اقدامات دیکھنے میں آرہے ہیں۔
کراچی میں روز لاشیں گر رہی ہیں مگر تمام خفیہ ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے خاموش ہیں، ہمیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ وزیر اعظم آج (بدھ) کو ایوان میں آ کر ارکان کو کراچی کی صورتحال پر اعتماد میں لیں گے لیکن وہ نہیں آئے، اس لیے ہم حق بجانب ہیں کہ واک آئوٹ کریں، انھوں نے کہا کہ جب تک وزیراعظم خود نہیں آئیں گے، ہمارے لیے وزیر داخلہ کی بریفنگ قابل قبول نہیں ہوگی اور ایوان سے واک آٹ جاری رکھیں گے۔ قائدایوان جہانگیر بدر نے کہا کہ وزیراعظم نے میرے ساتھ رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی مگر میںموجود نہیں تھا ۔
میری غلطی کی وجہ سے وزیراعظم ایوان میں نہیں آسکے، میں دوبارہ کوشش کرتا ہوں کہ وہ جمعرات کو ایوان میں آئیں اور ایوان کو اعتماد میں لیں۔ اس دوران ایم کیو ایم کی سینیٹر نسرین جلیل نے کہاکہ ہم بھی کراچی کے معاملے پر ایوان سے واک آئوٹ کرتے ہیں، ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق جے یوآئی (ف) اور نیشنل پارٹی کے ارکان نے بھی ایوان سے واک آئوٹ میں حصہ لیا۔ اے این پی ، (ن) لیگ ، ایم کیوایم اور بلوچ قوم پرست جماعتوں کے ارکان کے واک آئوٹ کے بعد چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری نے اجلاس آج جمعرات کی شام4بجے تک ملتوی کردیا۔ دریں اثناء سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع مشاہد حسین نے ''ڈیفنس اپ ڈیٹ I نومبر 2012 '' کی رپورٹ ایوان میں پیش کردی۔