8 رہنماؤں کی رہائی طالبان امن عمل کا حصہ بنیں پاک افغان اپیل

مفاہمتی عمل آگے بڑھانے کیلیے مذاکرات کاروں کو محفوظ راستہ دیں گے ، مشترکہ اعلامیہ جاری

دہشت گردی پر پاکستان اور افغانستان دونوں اطراف کے علما کی کانفرنس بلانے پر بھی متفق ہوگئے. فوٹو: فائل

پاکستان اور افغانستان نے طالبان اور دوسرے مسلح گروپوں سے اپیل کی ہے کہ تشدد ختم کرتے ہوئے افغان مفاہمتی عمل میں شریک ہوں۔

پاکستان اعلیٰ امن کونسل اور افغانستان حکومت کی درخواست پر امن ومفاہمت کے عمل کو سپورٹ کرتے ہوئے کئی طالبان قیدیوں کو رہا کر رہا ہے، پاکستان، افغانستان اور امریکا سمیت تمام متعلقہ ممالک مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کیلیے ممکنہ اہم مذاکرات کاروں کو محفوظ راستہ فراہم کرینگے۔ افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے دورہ پاکستان کے موقع پر دفتر خارجہ سے جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ امن کونسل کے چیئرمین صلاح الدین ربانی کی قیادت میں افغان وفد نے صدر زرداری، وزیراعظم راجا پرویز اشرف، آرمی چیف جنرل کیانی، وزیر خارجہ کے علاوہ مذہبی وسیاسی قیادت سے بھی ملاقاتیں کیں، پاکستان نے شہید استاد برہان الدین ربانی کے قتل کی تحقیقات کے بارے میں بریفنگ دی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان دیرپا امن کے روڈ میپ کیلیے افغانستان کے وژن کو سپورٹ کرتا ہے۔


پاکستان اور افغانستان بین الاقوامی شراکت داروں کیساتھ ملکر اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست سے طالبان اور دوسرے گروپوں کے ممکنہ اہم مذاکرات کاروں کے نام نکلوانے کیلیے کام کریں گے تاکہ وہ امن مذاکرات میں حصہ لے سکیں۔ دونوں اطراف ملکر علماء کانفرنس کے انعقاد پر بھی متفق ہو گئے ہیں جس میں پاکستان، افغانستان سمیت دوسرے مسلم ممالک کے علماء شریک ہونگے، یہ کانفرنس سعودی عرب، افغانستان، پاکستان یا کسی دوسرے اسلامی ملک میں ہو سکتی ہے۔

علماء کانفرنس مذہب کے نام پر بڑھتی عسکریت پسندی اور خودکش حملوں کے ذریعے امن پسند مذہب اسلام کو دہشت گردی سے منسلک کر کے بدنام کرنے کے معاملے پر بات کرے گی۔ پاکستان اور اعلیٰ امن کونسل نے طالبان اور دوسرے مسلح گروپوں پر زور دیا ہے کہ وہ القاعدہ اور دوسرے بین الاقوامی دہشتگرد نیٹ ورکس کیساتھ اپنے روابط منقطع کر دیں۔ مذاکرات میں کراس بارڈر اور شیلنگ کے معاملات پر بھی بات ہوئی۔ ایکسپریس ٹربیون کے مطابق سینئر سیکیورٹی افسر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گزشتہ روز تقریباً 8طالبان رہنمائوں کو رہا کر دیا گیا ہے جن کے نام جاری نہیں کیے گئے تاہم انکا کہنا تھا کہ طالبان کمانڈر ملا عبدالغنی برادر رہا کیے جانیوالے رہنمائوں میں شامل نہیں ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story