پانامہ لیکس انکوائری کمیشن کے قیام کا معاملہ موخرکردیاگیا

موجودہ صورت حال میں عدالتی کمیشن بنانا ضروری ہے، ن لیگ قیادت کوپارٹی رہنماؤں کا مشورہ


عامر خان April 21, 2016
 تمام پارلیمانی جماعتوں کااجلاس بلانے اور سیاسی قوتوں کوحکومتی موقف پربریفنگ دینے کا فیصلہ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: حکمراںن لیگ کی قیادت نے پانامہ لیکس اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کی تشکیل کے معاملے پرعمل درآمدکوفی الحال روک دیاہے، انکوائری کمیشن کی تشکیل کافیصلہ حکومت اورپارلیمانی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا ہونے کے بعد کیا جائے گا۔ اس معاملے پراگرحکومت اورپارلیمانی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدانہیں ہوتاتوپھرحکومت عدالتی کمیشن کے قیام کے معاملے پران جماعتوں سے مذاکرات کرے گی اورقانونی مشاورت کے بعدعدالتی کمیشن کوقائم کرنے یا نہ کرنے کا حتمی فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔

ن لیگ کے اہم ذرائع کا کہنا ہے کہوفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے پانامہ لیکس اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کی تشکیل کے معاملے پرپارلیمانی جماعتوں سے ہونے والے رابطوں اوران کی جانب سے عدالتی کمیشن کی تشکیل کے مطالبے سے آگاہ کردیاہے۔ پارٹی قیادت کو اہم رہنماؤں نے مشورہ دیاہے کہ اس معاملے کے سبب پیدا ہونے والی سیاسی صورتحال پر فوری قابوپانے کے لیے ضروری ہے کہ عدالتی کمیشن قائم کیاجائے۔ پارٹی قیادت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس فوری طلب کیا جائے گا اور اس اجلاس میں پانامہ لیکس اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کی تشکیل کے معاملے پر سیاسی قوتوں کوحکومتی موقف پربریفنگ دی جائے گی اور اگر پارلیمانی جماعتیں رضامند ہوتی ہیں تو انکوائری کمیشن کے اختیارات اور سربراہ وارکان کے ناموں پر اتفاق رائے کے لیے مشاورتی کمیٹی قائم کی جاسکتی ہے۔

اگراپوزیشن انکوائری کمیشن کی تشکیل پرتیارنہیں ہوتی توپھرعدالتی کمیشن کی تشکیل کے معاملے پرغورکیاجائے گا۔ حکومت پارلیمانی قیادت سے مشاورت کے بعد وزیراعظم کی منظوری سے عدالتی کمیشن کی تشکیل کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھ سکتی ہے۔ حکمراںلیگ اس بات پرغور کررہی ہے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کا فورم طے کر نے کے لیے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے کر کوئی فیصلہ کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں