حکومت نے پاناما لیکس پر تحقیقاتی کمیشن کیلیے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا

چیف جسٹس کمیشن کی سربراہی ترجیحی بنیادوں پر خود کریں، خط کا متن

چیف جسٹس کمیشن کی سربراہی ترجیحی بنیادوں پر خود کریں، خط کا متن، فوٹو؛ فائل

حکومت نے پاناما لیکس پر تحقیقاتی کمیشن کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا جو رجسٹرار سپریم کورٹ کو موصول ہوگیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت قانون کے قائم مقام سیکریٹری کی جانب سے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو خط لکھا گیا ہے جس میں چیف جسٹس سے پاناما لیکس پر تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کی درخواست کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق خط میں کہا گیا ہےکہ پاناما لیکس میں پاکستانی شہریوں کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دیا جائے، تحقیقاتی کمیشن پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 1956 کے تحت قائم کیا جائے جب کہ چیف جسٹس کمیشن کی سربراہی ترجیحی بنیادوں پر خود کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط کے ساتھ کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس بھی منسلک ہیں۔


ذرائع کے مطابق ٹرمز آف ریفرنس میں کہا گیا ہےکہ تحقیقاتی کمیشن پاکستانیوں کے آف شور کمپنیاں بنانے کی تحقیقات کرے، کمیشن پاناما لیکس میں شامل پاکستانیوں کی تحقیقات کرے گا اوررقوم بیرون ملک بھجوانے کی تحقیقات بھی کرائی جائیں۔ ٹی او آرز میں مزید کہا گیا ہے کہ سیاسی اثرو رسوخ سے قرضے معاف کرنے والوں کی تحقیقات کرائی جائیں، آف شور کمپنیوں سے متعلق سابقہ اور موجودہ سرکاری افسران کے خلاف بھی تحقیقات کی جائیں۔ ٹی او آر کے تحت کمیشن کو ضابطہ دیوانی 1908 کے تحت اختیارات حاصل ہوں گے۔

دوسری جانب حکومت کی جانب سے لکھا گیا خط رجسٹرار سپریم کورٹ کو موصول ہوگیا ہے جسے چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کو پہنچا دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے قوم سے خطاب میں سپریم کورٹ کے مجوزہ تحقیقاتی کمیشن کی تمام سفارشات قبول کرنے اور خود پر الزام ثابت ہونے پر مستعفی ہونے کا بھی اعلان کیا ہے۔

Load Next Story