نئی جگہ نیند نہ آنے کی اصل وجہ دماغ کا خطرے سے مسلسل خبرداررہنا ہے تحقیق

جب لوگ کسی نئی جگہ جاتے ہیں تو دماغ کا بایاں حصہ کسی خطرے سے آگاہی کے لیے مسلسل خبردار رہتا ہے، ماہرین


April 23, 2016
جب لوگ کسی نئی جگہ جاتے ہیں تو دماغ کا بایاں حصہ کسی خطرے سے آگاہی کے لیے مسلسل خبردار رہتا ہے، ماہرین، فوٹو؛ فائل

عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ جب کوئی شخص کسی اجنبی یا پھر نئی جگہ جاکر رہنے لگتا ہے تواسے آغاز میں سونے اور کھانے پینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اب ایک تحقیق نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ اجنبی جگہ پر جا کر نیند نہ آنے کی اصل وجہ دماغ کا خطرے سےآگہی کے لیے خبردار رہنا ہے۔

امریکا کی براؤن یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جب لوگ کسی نئی جگہ جاتے ہیں تو دماغ کا بایاں حصہ کسی خطرے سے آگاہی کے لیے مسلسل خبردار رہتا ہے اور جب لوگ رات میں سوتے ہیں تو دماغ پوری طرح نیند کے اثرات میں نہیں جاپاتا اور ذرا سی آہٹ یا پھر ہلکی سے آواز اسے نیند سے بیدار کردیتی ہے۔ تحقیق کے دوران لیبارٹری میں رضا کاروں پر کیے گئے تجربے میں یہ بات سامنے آئی کہ دماغ کا بایاں حصہ آوازوں کے ردِ عمل میں زیادہ متحرک رہا اور سخت نیند آنے کے باوجود انسان اچھی نیند نہیں سو سکتا۔

تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ کیفیت بعض سمندری جانوروں اور بعض پرندوں میں بھی پائی جاتی ہےتاہم یہ صورتحال نئی جگہ پر گزاری ہوئی پہلی رات میں ہی ہوتی ہے جس کے بعد جیسے جیسے جسم نئی جگہ سے واقفیت حاصل کرنے لگتا ہے یہ کیفیت کم ہوتی چلی جاتی ہے۔ براؤن یونیورسٹی کی کے ماہرین نے بائیولوجی نامی میگزین میں لکھا ہے ایسا ممکن ہے کہ لوگ رات کو خبردار رہنے والی اس کیفیت کو بند کرکے سونے کا طریقہ سیکھ لیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چونکہ انسانی دماغ بہت لچک دار ہے اس لیے وہ جلد نئے ماحول میں خود کو ایڈجسٹ کرلیتا ہے اس لیے جو لوگ اکثر نئی جگہوں پر جاتے ہیں ان میں نیند ٹوٹنے کا یہ مسئلہ باقاعدگی سے نہیں ہوتا اوروہ جلد اس پر قابو پالیتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔