عبدالقادر نے کوچ کی تعیناتی کوپیسے کا ضیاع قرار دیدیا
کپتان کو مکمل اختیارات دے کر بچنے والی رقم کرکٹ کی بہتری پر خرچ کریں، سابق اسپنر
عبدالقادر نے کوچ کی تعیناتی کوپیسے کا ضیاع قرار دے دیا، سابق گگلی ماسٹر کے مطابق کپتان کو ہی مکمل اختیارات سونپ کر بچنے والی رقم ڈومیسٹک کرکٹ کی بہتری سمیت سابق کرکٹرز، امپائرز اور گرائونڈ اسٹاف کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنی چاہیے، انھوں نے مطالبہ کیا کہ آئی سی سی دوسرے ملکوں میں جاکرکوچنگ کرنے کی پریکٹس بند کرائے۔
''ایکسپریس'' سے خصوصی بات چیت میں عبدالقادر نے کہاکہ کرکٹ میںکوچ کا کوئی کردار نہیں ہوتا، میرا پی سی بی حکام سے سوال ہے کہ برسوں سے کھیلنے والے کھلاڑیوں کو بھی کیا کوچنگ کی ضرورت ہوتی ہے؟ یہ پیسے کے ضیاع کے سوا اور کچھ نہیں، عالمی ایونٹس یا سیریز میں جب ٹیم ہارے تو کوچ اور کپتان شکست کا ملبہ ایک دوسرے پرگراتے ہیں، اس صورتحال سے نکلنے کیلیے کپتان کو ہی بااختیار بنا کر تمام اختیارات دے دینے چاہئیں، کوچ کو ملنے والا بھاری معاوضہ ڈومیسٹک کرکٹ کی بہتری اور سابق کرکٹرز، امپائرز وگرائونڈ اسٹاف کی فلاح وبہبود پر خرچ کریں۔
عبدالقادر نے کہاکہ پاکستان میں غیرملکی کوچز کا تجربہ بُری طرح ناکام رہا، رچرڈ پائی بس، باب وولمر، جیف لاسن اور ڈیو واٹمور ٹیم کو ایک بھی ٹائٹل نہیں جتوا سکے،1992اور 2009 کے عالمی کپ میں فاتح اسکواڈز کے کوچ یا منیجر انتخاب عالم ہی تھے، انھوں نے کہاکہ بدقسمتی سے ہم گوروں سے مرعوب ہیں یا پاکستان کو چھوڑ کر باہر جانے والے سابق کھلاڑیوں کو بلاکر قومی ٹیم کا کوچ بنا دیتے ہیں۔
پاکستان میں موجود جاویدمیانداد، سرفراز نواز، محسن خان اور راشد لطیف سمیت عظیم کرکٹرز کو پوچھتے تک نہیں، انھوں نے مزید کہا کہ نجم سیٹھی10سال تک بھی کرکٹ بورڈ میں رہے تو میں کوئی بھی عہدہ کسی بھی صورت قبول نہیں کروں گا،عبدالقادر نے کہا کہ میرا آئی سی سی سے مطالبہ ہے کہ ایک دوسرے کے ملکوں میں جا کر کوچنگ کرنے کی مشق کو بند کرایا جائے۔
''ایکسپریس'' سے خصوصی بات چیت میں عبدالقادر نے کہاکہ کرکٹ میںکوچ کا کوئی کردار نہیں ہوتا، میرا پی سی بی حکام سے سوال ہے کہ برسوں سے کھیلنے والے کھلاڑیوں کو بھی کیا کوچنگ کی ضرورت ہوتی ہے؟ یہ پیسے کے ضیاع کے سوا اور کچھ نہیں، عالمی ایونٹس یا سیریز میں جب ٹیم ہارے تو کوچ اور کپتان شکست کا ملبہ ایک دوسرے پرگراتے ہیں، اس صورتحال سے نکلنے کیلیے کپتان کو ہی بااختیار بنا کر تمام اختیارات دے دینے چاہئیں، کوچ کو ملنے والا بھاری معاوضہ ڈومیسٹک کرکٹ کی بہتری اور سابق کرکٹرز، امپائرز وگرائونڈ اسٹاف کی فلاح وبہبود پر خرچ کریں۔
عبدالقادر نے کہاکہ پاکستان میں غیرملکی کوچز کا تجربہ بُری طرح ناکام رہا، رچرڈ پائی بس، باب وولمر، جیف لاسن اور ڈیو واٹمور ٹیم کو ایک بھی ٹائٹل نہیں جتوا سکے،1992اور 2009 کے عالمی کپ میں فاتح اسکواڈز کے کوچ یا منیجر انتخاب عالم ہی تھے، انھوں نے کہاکہ بدقسمتی سے ہم گوروں سے مرعوب ہیں یا پاکستان کو چھوڑ کر باہر جانے والے سابق کھلاڑیوں کو بلاکر قومی ٹیم کا کوچ بنا دیتے ہیں۔
پاکستان میں موجود جاویدمیانداد، سرفراز نواز، محسن خان اور راشد لطیف سمیت عظیم کرکٹرز کو پوچھتے تک نہیں، انھوں نے مزید کہا کہ نجم سیٹھی10سال تک بھی کرکٹ بورڈ میں رہے تو میں کوئی بھی عہدہ کسی بھی صورت قبول نہیں کروں گا،عبدالقادر نے کہا کہ میرا آئی سی سی سے مطالبہ ہے کہ ایک دوسرے کے ملکوں میں جا کر کوچنگ کرنے کی مشق کو بند کرایا جائے۔