سی آئی اے کو انسانیت سوز تشدد کے طریقے سکھانے والے ماہرین نفسیات پر مقدمہ درج

ماہرین کے بتائے ہوئے طریقوں سے 100 سے زائد قیدی دورانِ تفتیش تشدد کا نشانہ بنے، رپورٹ

ماہرین کے بتائے ہوئے طریقوں سے 100 سے زائد قیدی دورانِ تفتیش تشدد کا نشانہ بنے، رپورٹ، فوٹو؛ فائل

امریکی سی آئی اے مجرم سے اپنے انسانیت سوز سلوک کی وجہ سے مشہور ہے بالخصوص نائن الیون کے بعد تو سی آئی نے گرفتار مسلمان قیدیوں پر بہیمانہ تشدد کی انتہا کردی جب کہ اب دلچسپ بات یہ ہے کہ سی آئی اے کو ایسی خوفناک سزاؤں کا درس ماہرین نفسیات دیا کرتے جس پر کارروائی کرتے ہوئے امریکی جج نے دو ماہرینِ نفسیات کے خلاف سی آئی اے کی سخت تفتیش میں مدد دینے کا مقدمہ کارروائی کے لیے منظور کر لیا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق امریکی وفاقی جج نے مقدمے پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر جن ماہرینِ نفسیات نے سی آئی اے کے لیے تفتیش کے طریقوں کو ڈیزائن کرنے میں مدد دی ان کی خلاف مقدمے آگے بڑھایا جائے۔ امریکہ کی سول لبرٹی یونین نے ماہرین نفسیات کیمز ای مچل اور جان بروس جیسن پر ہرجانے کا دعویٰ بھی دائر کیا ہے جب کہ اس مقدمے میں سی آئی اے کے تین سابق قیدی بھی فریق ہیں۔


مقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان ماہرین نفسیات نے تشدد کے طریقوں کی توثیق کی جب کہ دوسری جانب ماہرینِ نفسیات کے وکلا کا کہنا ہے کہ انہوں نے محض ایک پروگرام کو ڈیزائن کیا تھا لیکن وہ اس پر عمل درآمد میں ملوث نہیں تھے۔ رپورٹ کے مطابق ان ماہرین کے بتائے ہوئے طریقوں سے 100 سے زائد قیدی دورانِ تفتیش تشدد کا نشانہ بنے، ان طریقوں میں سونے نہ دینا، (واٹر بورڈنگ) پانی میں ڈوبنے کا ڈر، مار پیٹ اور دیگر شرمناک سزائیں شامل ہیں۔

2012 میں وزارتِ انصاف نے اعلان کیا تھا کہ اس پروگرام کے ذمہ دار سی آئی اے کے اہلکاروں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جائے گی باوجود اس کے کہ سی آئی اے نے تسلیم کیا تھا کہ اس پروگرام کے دوران خصوصاً ابتدائی عرصے میں غلطیاں ہوئیں اور قیدیوں کو خطرناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
Load Next Story