آنتوں اور پیٹ کے بیکٹیریا سے اب دماغی امراض کا علاج ممکن

اگر انسانی جسم میں بیکٹیریا کا توازن بگڑجائے تو اس سے کئی اقسام کی ذہنی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں، ماہرین


ویب ڈیسک April 24, 2016
اگر انسانی جسم میں بیکٹیریا کا توازن بگڑجائے تو اس سے کئی اقسام کی ذہنی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں، ماہرین۔ فوٹو: فائل

ایک نئی تحقیق کے مطابق انسانی پیٹ میں موجود خردنامیوں مثلاً بیکٹیریا وغیرہ کا توازن بدل کر انسان کے بہت سے دماغی و ذہنی امراض کو دور کیا جاسکتا ہے۔

انسان کے پیٹ میں مختلف اقسام کے اربوں کھربوں بیکٹیریا پائے جاتے ہیں جو ہمارے دماغی رویوں اور موڈ کو کنٹرول کرتے ہیں اگران کا توازن بگڑجائے تو انسان ذہنی امراض مثلاً تناؤ، آٹزم، شیزوفرینیا اور او سی ڈی وغیرہ کا شکار ہوجاتا ہے۔ اس طرح پیٹ اور آنتوں میں بیکٹیریا اور خردنامیوں کو قابو کرکے ان امراض کا علاج کیا جاسکتا ہے۔

نیویارک میں واقع آئیکان اسکول آف میڈیسن ماؤنٹ سینا نے ایک جرنل ای لائف میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ذہنی اور دماغی طورپر بیمار کسی شخص کے پیٹ میں بیکٹیریا کی مقدار کم یا زیادہ کرکے اس کا علاج کیا جاسکتا ہے۔

دماغی خلیات (نیورونز) پر ایک حفاظتی سطح ہوتی ہے جسے مائلین کہا جاتا ہے۔ اس کے متاثر ہونے سے دماغی سیل ٹھیک سے کام نہیں کرسکتے اور اس طرح رویوں اور دماغ کے کئی امراض پیدا ہوتے ہیں اورانسانی جسم میں کئی بیماریاں سب سے پہلے مائلین پر حملہ آورہوتی ہیں۔

تجرباتی طور پر ڈپریشن میں مبتلا ایک چوہے کی آنتوں کے خلیات جب ایک تندرست چوہے میں داخل کئے گئے تو اس کا مائیلین متاثر ہوا اور وہ صحت مند چوہا بھی ڈپریشن کا شکارہوگیا۔ اس سے انسانی دماغ اور بیکٹیریا کے درمیان تعلق کا ٹھوس ثبوت سامنے آیا ہے۔

اس تحقیق کے بعد ماہرین انسانی آنتوں میں بیکٹیریا اور ان کے ذہنی اثرات کو جاننے کی مزید کوشش کررہے ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ اس سے دماغی و ذہنی پریشانیوں اور امراض کے علاج کی نئی راہیں ہموار ہوں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں